دل کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
اداس آنکھوں میں خاموش التجائیں ہیں
دل حزیں میں کئی جاں بلب دعائیں ہیں
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
کہہ رہی ہے حدیثِ شوقِ نیاز
سازِ دل کے خموش تاروں سے
چھن رہا ہے خمارِ کیف آگیں
آرزو، خواب، تیرا روئے حسیں
(فیض احمد فیض)
 

تیشہ

محفلین
درد میں کوئی موسم پیارا نہیں ہوتا
دل ہو پیاسا تو پانی سے گزارا نہیں ہوتا
دیکھے ذرا کوئی بے بسی ہماری
ہم اسی کو چاہتے ہیں جو ہمارا نہیں ہوتا ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی تک راستے کے پیچ و خم سے دل دھڑکتا ہے
مرا ذوق طلب شاید ابھی تک خام ہے ساقی
(ساحر)
 

شمشاد

لائبریرین
.فراز. ایسے بھی لمحے کبھی کبھی آئے
کہ دل گرفتہ رہا دل رُبا کے ہوتے ہوئے
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ اپنے دل کی خو کا بھی شکرانہ چاہیے
سو بار اُن کی خو کا گِلا کر چکے ہیں ہم
(فیض)
 

عمر سیف

محفلین
آتی ہے چاہتوں کی کہانی پہ اب ہنسی
تم سے بچھڑ کے سوچ کے رخ بھی بدل گئے
اب تم کو دیکھ کر بھی دھڑکتا نہیں ہے دل
تم وہ نہیں رہے کہ میرے دکھ بدل گئے
 

شمشاد

لائبریرین
بکھری اک بار تو ہاتھ آئی ہے کب موجِ شمیم
دل سے نکلی ہے تو کب لب پہ فغاں ٹھہری ہے
(فیض)
 
Top