میرے دل کی تہوں سے تیری صورت دھل کہ بہہ جائے
حریمِ عشق کی شمع درخشاں بجھ کہ رہ جائے
مبادا اجنبی دُنیا کی ظلمت گھیر لے تجھ کو
مری جاں اب بھی اپنا حسن واپس پھیر دے مجھ کو!
یوں دل میں ہر اک شخص پہ وارہ نہیں کرتے
آنکھوں میں ہر اک عکس اتارا نہیں کرتے
ہونی ہے تو اک بار ہی ہو جائے محبت
یہ بھول ہے ایسی کہ دوبارہ نہیںکرتے
( فاخرہ بتول )
تو نے یہ پھول جو زلفوں میں سجا رکھا ہے
اک دیا ہے جو اندھیروں میں جلا رکھا ہے
دل تھا اک شعلہ مگر بیت گئے دن وہ قتیل
اب کریدو نہ اسے، راکھ میں کیا رکھا ہے