زمانہ گزرا کہ دل پر ہوئی تھی اک دستک پھر اس کے تو آئی صدا کسی کی بھی نہیں
نوید ملک محفلین نومبر 21، 2006 #121 زمانہ گزرا کہ دل پر ہوئی تھی اک دستک پھر اس کے تو آئی صدا کسی کی بھی نہیں
ظ ظفری لائبریرین نومبر 22، 2006 #122 روز یہ وقت آجاتا ہے سچ مجھے جھٹلا جاتا ہے دل میں ہلچل یوں ہی نہیں کوئی تو آتا جاتا ہے
عمر سیف محفلین نومبر 22، 2006 #123 یقیں ہے کہ نہ آئے گا مجھ سے ملنے کوئی تو پھر یہ دل کو میرے انتظار کیسا ہے
نوید ملک محفلین نومبر 22، 2006 #124 ہم نے وفا میں یوں جان دی کہ قاتل تمام عمر دل کی عدالتوں میں سزا ڈھونڈتا رہا
عمر سیف محفلین نومبر 22، 2006 #125 دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
حجاب محفلین نومبر 22، 2006 #126 تتلیوں کا ٹوٹا ہوا پر لگتا ہے دل پر وہ نام بھی لکھتے ہوئے ڈر لگتا ہے رات آئی تو ستاروں بھری چادر تانی خوبصورت مجھے سورج کا سفر لگتا ہے میں تیرے ساتھ ستاروں سے گذر سکتا ہوں کتنا آساں محبت کا سفر لگتا ہے۔
تتلیوں کا ٹوٹا ہوا پر لگتا ہے دل پر وہ نام بھی لکھتے ہوئے ڈر لگتا ہے رات آئی تو ستاروں بھری چادر تانی خوبصورت مجھے سورج کا سفر لگتا ہے میں تیرے ساتھ ستاروں سے گذر سکتا ہوں کتنا آساں محبت کا سفر لگتا ہے۔
عمر سیف محفلین نومبر 23، 2006 #127 بہت خوب حجاب۔ کون اس راہ سے گزرتا ہے دل یونہی انتظار کرتا ہے دیکھ کر بھی نہیں دیکھنے والا دل تجھے دیکھ دیکھ ڈرتا ہے
بہت خوب حجاب۔ کون اس راہ سے گزرتا ہے دل یونہی انتظار کرتا ہے دیکھ کر بھی نہیں دیکھنے والا دل تجھے دیکھ دیکھ ڈرتا ہے
ظ ظفری لائبریرین نومبر 23، 2006 #128 اے ظفر تُو دل کی بے رنگی پہ افسردہ نہ ہو اب بہاریں آئیں تو یہ پھول بھی کھِل جائے گا
پاکستانی محفلین نومبر 23، 2006 #129 میں نے دل کی بات آج تک اس سے نہیں کی شاید وہ درد دل سے نا آشنا ہو اور مسکرا کے ٹال دے
عمر سیف محفلین نومبر 24، 2006 #130 دل آرزوِ شوق کا اظہار نہ کردے ڈرتا ہے مگر یہ کے وہ انکار نہ کردے آگاہ نہیں ہیں جو بھی ذوقِ ستم سے بیتابیِ دل اُن کو خبردار نہ کردے
دل آرزوِ شوق کا اظہار نہ کردے ڈرتا ہے مگر یہ کے وہ انکار نہ کردے آگاہ نہیں ہیں جو بھی ذوقِ ستم سے بیتابیِ دل اُن کو خبردار نہ کردے
سارہ خان محفلین نومبر 24، 2006 #131 مسکراہٹ کی روشنی کا سبب آنسوؤں کے چراغ ہوتے ہیں جن کے چہرے ہوں چاند کی صورت ان کے دل میں بھی داغ ہوتے ہیں
مسکراہٹ کی روشنی کا سبب آنسوؤں کے چراغ ہوتے ہیں جن کے چہرے ہوں چاند کی صورت ان کے دل میں بھی داغ ہوتے ہیں
حجاب محفلین نومبر 24، 2006 #132 دل میں اب یوں ترے بھولے ہوئے غم آتے ہیں جیسے بچھڑے ہوئے کعبے میں صنم آتے ہیں ایک اک کرکے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں رقصِ مے تیز کرو ، ساز کی لے تیز کرو سوئے مے خانہ سفیرانِ حرم آتے ہیں کچھ ہمیں کو نہیں احسان اُٹھانے کا دماغ وہ تو جب آتے ہیں ، مائل بہ کرم آتے ہیں اور کچھ دیر نہ گزرے شبِ فرقت سے کہو دل بھی کم دُکھتا ہے، وہ یاد بھی کم آتے ہیں ٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
دل میں اب یوں ترے بھولے ہوئے غم آتے ہیں جیسے بچھڑے ہوئے کعبے میں صنم آتے ہیں ایک اک کرکے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں رقصِ مے تیز کرو ، ساز کی لے تیز کرو سوئے مے خانہ سفیرانِ حرم آتے ہیں کچھ ہمیں کو نہیں احسان اُٹھانے کا دماغ وہ تو جب آتے ہیں ، مائل بہ کرم آتے ہیں اور کچھ دیر نہ گزرے شبِ فرقت سے کہو دل بھی کم دُکھتا ہے، وہ یاد بھی کم آتے ہیں ٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
عمر سیف محفلین نومبر 24، 2006 #133 مشکل ہيں اگر حالات وہاں، دل بيچ آئيں جان دے آئيں دل والوں کوچہ جاناں ميں کيا سيسے بھي حالات نہيں
حجاب محفلین نومبر 24، 2006 #135 دل نا امیّد تو نہیں،ناکام ہی تو ہے لمبی ہے غم کی شام،مگر شام ہی تو ہے۔
عمر سیف محفلین نومبر 25، 2006 #137 کیا جانئے وہ دل سے اُتر کیوں نہیں جاتا گر شام کا بھولا ہے تو گھر کیوں نہیں آتا
ظ ظفری لائبریرین نومبر 25، 2006 #138 دل میں اک لہر سے اٹھی ہے ابھی کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی (ناصر کاظمی )
عمر سیف محفلین نومبر 25، 2006 #139 اُٹھا کر پھول کی پتی نذاکت سے مسل ڈالی اشارے سے کہا ہم دل کا ایساحال کرتے ہیں
حجاب محفلین نومبر 25، 2006 #140 دل میں اک لہر سے اٹھی ہے ابھی کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی شور برپا ہے خانہء دل میں کوئی دیوار سی گری ہے ابھی بھری دنیا میں جی نہیں لگتا جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی تو شریکِ سخن نہیں ہے تو کیا ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی یاد کے بے نشاں جزیروں سے تیری آواز آرہی ہے ابھی شہر کی بے چراغ گلیوں میں زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی سو گئے لوگ اس حویلی کے ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے شہر کی رات جاگتی ہے ابھی وقت اچھا بھی آئے گا ناصر غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی ٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
دل میں اک لہر سے اٹھی ہے ابھی کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی شور برپا ہے خانہء دل میں کوئی دیوار سی گری ہے ابھی بھری دنیا میں جی نہیں لگتا جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی تو شریکِ سخن نہیں ہے تو کیا ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی یاد کے بے نشاں جزیروں سے تیری آواز آرہی ہے ابھی شہر کی بے چراغ گلیوں میں زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی سو گئے لوگ اس حویلی کے ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے شہر کی رات جاگتی ہے ابھی وقت اچھا بھی آئے گا ناصر غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی ٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪