دل کے موضوع پر اشعار!

پاکستانی

محفلین
مانگے ہے مجھ سے دل تیری ساری نشانیاں
باتیں پرانیاں، وہی راتیں سہانیاں

آنکھوں میں گھولتی ہیں نشے کی شرارتیں
چالاک چاندنی میں چہکتی جوانیاں

اُن پر تو قرض ہیں میرے حرفوں کے ذائقے
اب جن کو آگئیں بڑی باتیں بنانیاں

اے عشق آ کہ پھر سے کوئی تجربہ کریں
میں بھولنے لگا ہوں پرانی کہانیاں

وہ تیرے قہقہے تھے کہ جیسے ہجوم میں
ٹوٹیں کلائیوں میں کھنکتی کمانیاں

یہ میرے اشک ہیں کہ پہاڑوں میں جس طرح
روئیں بسنت رُت میں ندی کی روانیاں

اِک تیرے روٹھنے سے فضا ہی بدل گئی
اب شہر بھر میں پھیل گئیں بدگمانیاں

مانگو دعا کہ کھیلتی کِھلتی رہیں سدا
شہروں کی دلہنیں، مری بستی کی رانیاں

محسن کو کچھ تو حدِّ ستم کا سُراغ دے
کب تک رقم کروں میں تیری مہربانیاں
 

پاکستانی

محفلین
سنو اچھا نہیں لگتا
کرے جب تذکرہ کوئی
کرے جب تبصرہ کوئی
تمھاری ذات کو کھوجے
تمھاری بات کو سوچے
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
تمھاری مسکراہٹ پر
ہزاروں لوگ مرتے ہوں
تمھاری ایک آہٹ پر
ہزاروں دل دھڑکتے ہوں
کسی کا تم پہ یوں مرنا
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
ہوا گزرے تمھیں چھو کر
نہ ہوگا ضبط یہ مجھ سے
کرے کوئی تم سے گستاخی
تیری زلفیں بکھر جائیں
تمھارا لمس پی جائیں
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
کہ تم کو پھول بھی دیکھیں
تمھارے پاس سے مہکیں
یا چندا کی گزارش ہو
کہ اپنی روشنی بخشو
رُخِ جاناں کوئی دیکھے

مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔۔​
 

عمر سیف

محفلین
دنيا نے تيري ياد سے بيگانہ کرديا
تجھ سے بھي دلفريب ہيں غم روزگار کے
بھولے سے مسکرا تو ديے تھے وہ آج فيض
مت پوچھ ولولے دل کا ناکردہ کار کے
 

عمر سیف

محفلین
رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے باد نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے
 

عمر سیف

محفلین
آپ کو آخر یہ حق کس نے دیا
آپ اہلِ دل کو کیوں رسوا کریں
آپ نے تو پھر بہایا خونِ خلق
ہم اگر غصّے میں آئیں کیا کریں
 

عمر سیف

محفلین
اے دل وہ عاشقي کے فسانے کدہر گئے؟
وھ عمر کيا ہوئي ، وہ زمانے کدہر گئے؟
ويراں ہيں صحن و باغ، بہاروں کو کيا ہوا
وہ بلبليں کہاں وہ ترانے کدہر گئے؟
 

تیشہ

محفلین
ہر سمت ہوا تیز، فضا تابہ اُفق تنگ
دل ذرہء صحرا ہے، بگولوں میں گھرا ہے

کیوں جاگے ہوئے شہر میں تنہا ہے ہر اک شخص
یہ روشنی کیسی ہے کہ سایہ بھی جداُ ہے ۔
 
Top