فہیم
لائبریرین
ہم تو عقل سے احمق ہیںآپ کیوں عقل و دل کی لڑائی ڈلوانا چاہتے ہیں۔
اجی ہمت رکھیں
اور دل کا تو آپ کو پتا ہے کہ
بچہ ہے
پہلے پہل کا عشق ابھی یاد ہے فرازؔ
دل خود یہ چاہتا تھا، رسوائیاں بھی ہوں
اس کی تشریح کچھ یوں بنتی ہے کہ۔
پہلے پہل کا عشق یہ ہوا کہ منظور نظر سے نظریں چار ہوئیں
تو آپ کی نظر ذرا بہک گئی اور ایک آنکھ جھپک گئی۔
بس پھر کیا تھا۔
اس نے سینڈل اتار کر جو دھنائی کی ہے کہ بس
کبھی نہ بھولنے والا قصہ ہوگیا یہ پہلے پہل کا عشق۔
اور دوسرے مصرعے میں دل کو بہت زیادہ ہی ڈھیٹ ثابت کیا گیا ہے کہ
دل پھر منظور نظر کے سینڈل سے مار کھانے کو چاہ رہا ہے۔
آداب عرض ہے