اپنی اس عادت پہ ہی اک روز مارے جائیں گے
کوئی در کھولے نہ کھولے ہم پکارے جائیں گے
وسیم بریلوی
در
وہ چاندنی میں پھرتے ہیں گھر گھر یہ شور ہےمیرے ہی سنگ و خشت سے تعمیر بام و در
میرے ہی گھر کو شہر میں شامل کہا نہ جائے
مجروح سلطان پوری
گھر
واہ بہت خوبچاند زخم دیتا ہے چاندنی سے ڈرتے ہیں
گھر جلا ہے جس دن سے روشنی سے ڈرتے ہیں
روشنی
واہ بہت خوب
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
کلیم عاجز
کرامات
کھل گئی شمع تری ساری کرامات جمالدامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
کلیم عاجز
کرامات
غزل ہے لفظرات آتی ہے تو اک شمع جلا جاتی ہے
درد اٹھتا ہے تو تحفے میں غزل دیتا ہے