بہت خوب سربوسہ دیا تھا جس کو کبھی ہم نے چاہ سے
وہ گل بھی آج زیر زمیں محو خواب ہے
خواب
شبنم کے یا رانی کے تھے فلموں میں نظارےشبنم
اک رات يہ کہنے لگے شبنم سے ستارے
ہر صبح نئے تجھ کو ميسر ہيں نظارے
علامہ اقبال
نظارے
بہترین ۔۔۔۔بہت بہترینمل بیٹھ کے پی اب تجھے بھٹو کی قسم ہے
عوام تو ڈنگر ہیں یہ جاہل ہیں ہمارے
ہماری آنکھ سے اکثر نظارے چھوٹ جاتے ہیںشبنم
اک رات يہ کہنے لگے شبنم سے ستارے
ہر صبح نئے تجھ کو ميسر ہيں نظارے
علامہ اقبال
نظارے
اک عمر سے فریب سفر کھا رہے ہیں ہمہماری آنکھ سے اکثر نظارے چھوٹ جاتے ہیں
سفر میں ہم سفر بن کر ہمارے چھوٹ جاتے
واجد میرٹھی
سفر
مقصد ہو اگر تربيت لعل بدخشاںفریبی قوم کو معصوم" نٹ کھٹ حکمراں دے دو۔۔؟
خدا کے باغیوں میں کیسے کھڑے ہو کر اذاں دے دو
مقصد
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دیناگل ہو مہتاب ہو آئینہ ہو خورشید ہو میر
اپنا محبوب وہی ہے جو ادا رکھتا ہو
میر تقی میر
ادا
کیا مزا دیتی ہے بجلی کی چمک مجھ کو ریاضؔ
مجھ سے لپٹے ہیں مرے نام سے ڈرنے والے
ریاضؔ خیرآبادی
چمک
اشک روکے تَو ہوئے شعر زباں پر جاریمیرے اشکوں کی روانی کو روانی تو کہو
خیر تم خون نہ سمجھو اسے پانی تو کہو
مضطر خیرآبادی
اشک ؍ اشکوں
اک غم کی کہانی ہے اوراق شکستہ پرہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ
جیسے اڑتے ہوئے اوراق پریشاں جاناں
احمد فراز
اوراق