سیما علی
لائبریرین
زیرِ لب یہ جو تبسّم کا دِیا رکھا ہےپا کے اک تیرا تبسم مسکرائی کائنات
جھوم اٹھا وہ بھی دل جینے سے جو بیزار تھا
جے کرشن چودھری حبیب
تبسم
ہے کوئی بات جسے تُم نے چھپا رکھا ہے
چند بے ربط سے صفحوں میں کِتابِ جاں کے
اِک نشانی کی طرح عہدِ وفا رکھا ہے
امجد اسلام امجد
عہدِ وفا