دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

ڈھونگ اور منافقت کی روایات پر ہنسوں
عہد رواں کی جملہ خرافات پر ہنسوں
مفلس پدر کے زیرک و پرعزم نور چشم
تیرا مذاق اڑاؤں، تری ذات پر ہنسوں
(عاطف ملک)

ذات
تھی تو موجود ازل سے ہی تری ذات قدیم
پھول تھا زیب چمن پر نہ پریشاں تھی شمیم

زیب چمن
 
جرم الفت پہ ہمیں لوگ سزا دیتے ہیں
کیسے نادان ہیں شعلوں کو ہوا دیتے ہیں

نادان
جس کو ناداں کہیے وہ انجان ہے
فارسی بینگن کی بادنجان ہے

ریش داڑھی موچھ سبلت اور بروت
احمق اور نادان کو کہتے ہیں اوت

بروت
 

سیما علی

لائبریرین
میں اپنے دل کو یوں پیش نظر سیماب رکھتا ہوں
کہ میرا چاند جب نکلا اسی منزل سے نکلے گا

منزل
ایک مرکز، ایک میں اور عمر بھر کی گردشیں
فاصلہ اک مستقل راہی میں اور منزل میں ہے
لغو ہے لفظوں کا فن، لیکن ہم اس کا کیا کریں
’’یہ جو اک لذّت ہماری سعیِ بے حاصل میں ہے‘‘
یاور ماجد

بے حاصل
 
ایک مرکز، ایک میں اور عمر بھر کی گردشیں
فاصلہ اک مستقل راہی میں اور منزل میں ہے
لغو ہے لفظوں کا فن، لیکن ہم اس کا کیا کریں
’’یہ جو اک لذّت ہماری سعیِ بے حاصل میں ہے‘‘
یاور ماجد

بے حاصل
اک شورش بے حاصل، اک آتش بے پروا
آفت کدۂ دل میں اب کفر نہ ایماں ہے

آتش
 
ایک مرکز، ایک میں اور عمر بھر کی گردشیں
فاصلہ اک مستقل راہی میں اور منزل میں ہے
لغو ہے لفظوں کا فن، لیکن ہم اس کا کیا کریں
’’یہ جو اک لذّت ہماری سعیِ بے حاصل میں ہے‘‘
یاور ماجد

بے حاصل
طویل عمر رائگاں کی ہم نے
بے حاصل عشق کی جستجو میں

عشق
 
Top