عامر گولڑوی
محفلین
نہ سليقہ مجھ ميں کليم کا نہ قرينہ تجھ ميں خليل کاخموش اے دل! بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
قرینہ
ميں ہلاک جادوئے سامری، تو قتيل شيوئہ آزری
قتیل
نہ سليقہ مجھ ميں کليم کا نہ قرينہ تجھ ميں خليل کاخموش اے دل! بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
قرینہ
مبتلائے درد کوئی عضو ہو تو روتی ہے آنکھلفظوں میں ہر اک رنج سمونے کا قرینہ
اس آنکھ میں ٹھہرے ہوئے پانی سے ملا ہے
آنکھ
آدمی کا آدمی ہر حال میں ہمدرد ہومبتلائے درد کوئی عضو ہو تو روتی ہے آنکھ
کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ
ہمدرد
فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بنناآدمی کا آدمی ہر حال میں ہمدرد ہو
اک توجہ چاہئے انساں کو انساں کی طرف
حفیظ جونپوری
انسان
محنت سے ہے عظمت کہ زمانے میں نگیں کوفرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ
محنت
محنت سے ہے عظمت کہ زمانے میں نگیں کو
بے کاوش سینہ نہ کبھی ناموری دی
ناموری
ہم سخن تیشہ نے فرہاد کو شیریں سے کیاناموری کی بات دگر ہے ورنہ یارو سوچو تو
گلگوں اب تک کتنے تیشے بے خون فرہاد ہوئے
فرہاد
ہم سخن تیشہ نے فرہاد کو شیریں سے کیا
جس طرح کا بھی کسی میں ہو کمال اچھا ہے
شیریں
لگتی ہیں گالیاں بھی ترے منہ سے کیا بھلیکتنے شیریں ہیں ترے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
گالیاں
دروازے پر زنانے بجاتے ہیں تالیاںکتنے شیریں ہیں ترے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
گالیاں
تالیاں اس کا کبھی پیٹ نہیں بھر سکتیںدروازے پر زنانے بجاتے ہیں تالیاں
اور گھر میں بیٹھی ڈومنی دیتی ہیں گالیاں
تالیاں
لے خبر جلد کہ اوروں کی طرف دھیان گیالگتی ہیں گالیاں بھی ترے منہ سے کیا بھلی
قربان تیرے پھر مجھے کہہ لے اسی طرح
قربان
ہے دھیان جو اپنا کہیں اے ماہ جبیں اورلے خبر جلد کہ اوروں کی طرف دھیان گیا
میرے مولیٰ مرے آقا ترے قربان گیا
دھیان
اسپند کرو فاطمہ کے ماہ جبیں پرہے دھیان جو اپنا کہیں اے ماہ جبیں اور
جانا ہے کہیں اور تو جاتا ہوں کہیں اور
ماہ جبین
فرزند پیمبر کا مدینے سے سفر ہےاسپند کرو فاطمہ کے ماہ جبیں پر
فرزند نہیں، چاند یہ اترا ہے زمیں پر
فرزند
شور سادات میں تھا یا شہ مرداں مددےفرزند پیمبر کا مدینے سے سفر ہے
سادات کی بستی کے اجڑنے کی خبر ہے
میر انیس
سادات
اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دنشاہِ مرداں، شیرِ یزداں قوتِ پروردگار
لَا فَتٰي اِلَّا عَلِي لَا سَيْفَ اِلَّا ذُوالْفِقَار
پروردگار
آتا ہے داغ حسرت دل کا شمار یاداک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
گناہ
آتا ہے داغ حسرت دل کا شمار یاد
مجھ سے مرے گنہ کا حساب اے خدا نہ مانگ
حساب