دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

سیما علی

لائبریرین
یہاں لباس کی قیمت ہے آدمی کی نہیں
مجھے گلاس بڑے دے شراب کم کر دے
بشیر بدر

لباس

واسطہ زلف پریشاں کا تمہیں
دیکھ ہی جاؤ پریشانی مری

ہو گئی ظاہر لباس شعر میں
وہ جو پنہاں تھی پریشانی مری
حسرت موہانی

پنہاں
 

شمشاد

لائبریرین
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں
مرزا غالب

خاک
 

سیما علی

لائبریرین
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں
مرزا غالب

خاک
وہ سَیر کو مَقتَل کی ذَرا جا کے تَو دیکھیَں
واں دُھول اُڑانے کو مِری خاک بہت ہے

ضامنؔ بھی ہے اِک اہلِ ضمیر اِس کے لیے بھی
کیا خلعتِ زَر! خون کی پوشاک بہت ہے
ضامن جعفری

دھول
 

شمشاد

لائبریرین
ایک تو اتنا حبس ہے پھر میں سانسیں روکے بیٹھا ہوں
ویرانی نے جھاڑو دے کے گھر میں دھول اڑائی ہے
جون ایلیا

ویران/ویرانی
 

سیما علی

لائبریرین
ایک تو اتنا حبس ہے پھر میں سانسیں روکے بیٹھا ہوں
ویرانی نے جھاڑو دے کے گھر میں دھول اڑائی ہے
جون ایلیا

ویران/ویرانی
کہیں تو جا کے سمٹے گا ترا کارِ جہاں بانی
کبھی تُو بھی تو دیکھے گا کہ ویرانی کہاں تک ہے
عرفان ستار

کارِ جہاں
 

شمشاد

لائبریرین
باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں
کار جہاں دراز ہے اب مرا انتظار کر
علامہ اقبال

بہشت
 

سیما علی

لائبریرین
دیکھیے ہوگا شری کرشن کا درشن کیوں کر
سینۂ تنگ میں دل گوپیوں کا ہے بے کل

دل
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں
ستائے
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
آپ نے کوئی لفظ ہی نہیں دیا۔
----------------------------

عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند
یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا
میر تقی میر

آنکھ
 

سیما علی

لائبریرین
آپ نے کوئی لفظ ہی نہیں دیا۔
----------------------------

عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند
یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا
میر تقی میر

آنکھ
بھیا ہم نے غلطی سے دوسری لڑی کے شعر اس میں پوسٹ کر دئیے ۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپ نے کوئی لفظ ہی نہیں دیا۔
----------------------------

عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند
یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا
میر تقی میر

آنکھ
دشت امکاں تری وسعت کم ہے
اس لیے آنکھ میں حیرت کم ہے

خواب کب ہے غبار ِحیرت ہے
میری آنکھوں پہ بارِ حیرت ہے

حیرت
 

شمشاد

لائبریرین
تھی فرشتوں کو بھی حیرت کہ یہ آواز ہے کیا
عرش والوں پہ بھی کھلتا نہیں یہ راز ہے کیا
علامہ اقبال

عرش
 

سیما علی

لائبریرین
عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے
جانِ مُراد اب کدھر ہائے تِرا مکان ہے

بزم ثنائے زلف میں میری عروسِ فکر کو
ساری بہارِ ہشت خُلد چھوٹا سا عطردان ہے

خُلد
 
Top