دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

سیما علی

لائبریرین

نہ پُوچھو مجھ سے لذّت خانماں برباد رہنے کی
نشیمن سینکڑوں میں نے بنا کے پھونک ڈالے ہیں​
نہیں بیگانگی اچھّی رفیقِ راہِ منزل سے
ٹھہر جا اے شرر، ہم بھی تو آخر مِٹنے والے ہیں​
اُمیدِ حور نے سب کچھ سِکھا رکھا ہے واعظ کو
یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے، بھولے بھالے ہیں​
مرے اشعار اے اقبالؔ! کیوں پیارے نہ ہوں مجھ کو
مرے ٹُوٹے ہُوئے دل کے یہ درد انگیز نالے ہیں​

خانماں
 

سیما علی

لائبریرین

نہ پُوچھو مجھ سے لذّت خانماں برباد رہنے کی
نشیمن سینکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں​
نہیں بیگانگی اچھّی رفیقِ راہِ منزل سے
ٹھہر جا اے شرر، ہم بھی تو آخر مِٹنے والے ہیں​
اُمیدِ حور نے سب کچھ سِکھا رکھا ہے واعظ کو
یہ حضرت دیکھنے میں سید ھے سادے، بھولے بھالے ہیں​
اشعار اے اقبالؔ! کیوں پیارے نہ ہوں مجھ کومرے
مرے ٹوٹے ہوئے دل کے یہ درد انگیز نالے ہیں
راہِ منزل
 
ہے بسکہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور
کرتے ہیں محبت تو گزرتا ہے گماں اور

یارب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات
دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور

ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے
کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے اندازِ بیاں اور

گماں
گماں نہ کر کہ مجھے جراؑت سوال نہیں
فقط یہ ڈر ہے تجھے لاجواب کر دوں گا
عبدالحمید عدم
ڈر
 

سیما علی

لائبریرین
نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے

نظر
تری ایک ترچھی نگاہ نے مرے دل سے پردہ اٹھا دیا
جو کرشمہ پیش نظر نہ تھا مجھے ایک پل میں دکھا دیا

تری شان کا میں نشان ہوں مجھے عشق نے یہ پتہ دیا
کھلی آنکھ سے تجھے دیکھنا مرے دل نے مجھ کو بتا دیا

عزیز صفی پوری

کرشمہ
 
تری ایک ترچھی نگاہ نے مرے دل سے پردہ اٹھا دیا
جو کرشمہ پیش نظر نہ تھا مجھے ایک پل میں دکھا دیا

تری شان کا میں نشان ہوں مجھے عشق نے یہ پتہ دیا
کھلی آنکھ سے تجھے دیکھنا مرے دل نے مجھ کو بتا دیا

عزیز صفی پوری

کرشمہ
اے شوق پتا کچھ تو ہی بتا اب تک یہ کرشمہ کچھ نہ کھلا
ہم میں ہے دل بیتاب نہاں یا آپ دل بیتاب ہیں
نہاں
 
Top