سیما علی
لائبریرین
نہ پُوچھو مجھ سے لذّت خانماں برباد رہنے کی نشیمن سینکڑوں میں نے بنا کے پھونک ڈالے ہیں |
نہیں بیگانگی اچھّی رفیقِ راہِ منزل سے ٹھہر جا اے شرر، ہم بھی تو آخر مِٹنے والے ہیں |
اُمیدِ حور نے سب کچھ سِکھا رکھا ہے واعظ کو یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے، بھولے بھالے ہیں |
مرے اشعار اے اقبالؔ! کیوں پیارے نہ ہوں مجھ کو مرے ٹُوٹے ہُوئے دل کے یہ درد انگیز نالے ہیں |
خانماں