کمالِ وحدت عیاں ہے ایسا کہ نوکِ نشتر سے تُو جو چھیڑے یقیں ہے مجھ کو گِرے رگِ گُل سے قطرہ انسان کے لہُو کا (اقبالؔ) یقیں