اس حوالے سے یاد تو مجھے بھی کچھ نہیں۔ سوائے "بے وفائی کی مشکلیں" کے
بے وفائی کی مشکلیں
جو تم نے تھان ہی لی ہے
ہمارے دل سے نکلو گے
تو اتنا جان لو پیارے
وفا کی سیڑھیوں پر ہر قدم پھیلا ہوا
یہ آرزؤں کا لہو ضائع نہ جائے گا
سمندر سامنے ہوگا اگر ساحل سے نکلوگے!
ستارے، جن کی آنکھوں نے ہمیں اک ساتھ دیکھا تھا،
گواہی دینے آئیں گے!
پرانے کاغذوں کی بالکونی سے بہت سے لفظ جھانکیں گے
تمہیں واپس بلائیں گے،
کئی وعدے، فسادی قرض خواہوں کی طرح رستے میں روکیں گے
تمہیں دامن سے پکڑیں گے
تمہاری جان کھائیں گے!
چھپا کر کس طرح چہرہ
پھری محفل سے نکلوگے!
ذرا پھر سوچ لو جاناں!
نکل تو جاؤ گے شائد
مگر مشکل سے نکلو گے!
امجد اسلام امجد