مومن فرحین
لائبریرین
خوشبو وہی ، وہی ہے نزاکت وہی ہے رنگ
معشوق کیا ہے پھول ہے وہ بھی گلاب کا
نزاکت
معشوق کیا ہے پھول ہے وہ بھی گلاب کا
نزاکت
پہلا دور مندرجہ ذیل شعر پر ختم ہوا تھا :
جنکی خاطر شہر بھی چھوڑا جن کے لیے بدنام ہوئے
آج وہی ہم سے بیگانے بیگانے سے رہتے ہیں
(حبیب جالب)
بیگانہ
پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہےتجھے خبر نہیں مگر اک سادہ لوح کو
برباد کر دیا تیرے دو دن کے پیار نے
پیار
اگرچہ تھا یہ ارادہ مگر خدا کا شکرخوشبو وہی ، وہی ہے نزاکت وہی ہے رنگ
معشوق کیا ہے پھول ہے وہ بھی گلاب کا
نزاکت
تجھے خبر نہیں مگر اک سادہ لوح کو
برباد کر دیا تیرے دو دن کے پیار نے
پیار
دعا کرو کہ کوئی اور زد میں آجائےتم کو آتا ہے پیار پر غصہغصہ
مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے
(امیر مینائی)
ہے ترے نور سے وابستہ مري بود و نبودباغباں نے آگ دی جب آشیانے کو میرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
باغباں
آپ نے کوئی لفظ ہی نہیں دیا۔ میں نے خود ہی "خار" منتخب کر لیا ہے۔مانا کہ اس زمیں کو نہ گلزار کر سکے
کچھ خار کم تو کر گئے گزرے جدھر سے ہم
ساحر لدھیانوی
اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اس کوآپ نے کوئی لفظ ہی نہیں دیا۔ میں نے خود ہی "خار" منتخب کر لیا ہے۔
فال ہستی خار خار وحشت اندیشہ ہے
شوخی سوزن ہے ساماں پیرہن کی فکر میں
(چچا غالب)
وحشت
محبت بری ہے بری ہے محبتآنکھیں جو اٹھائے تو محبت کا گماں ہو
نظروں کو جھکائے تو شکایت سی لگے ہے
جاں نثاراختر
محبت