سر مرا کاٹ کے پچھتائیے گااے ہم سخن وفا کا تقاضا ہے اب یہیکاٹ
میں اپنے ہاتھ کاٹ لوں تو اپنے ہونٹ سی
(ناصر کاظمی)
سر مرا کاٹ کے پچھتائیے گااے ہم سخن وفا کا تقاضا ہے اب یہیکاٹ
میں اپنے ہاتھ کاٹ لوں تو اپنے ہونٹ سی
(ناصر کاظمی)
ہونٹ ہیروں سے نہ چہرہ ہے ستارے کی مثال
پھر بھی لائے تو کوئی دوست ہمارے کی مثال
احمد فراز
Momin farheen آپ شاید اس کھیل کو سمجھی نہیں ہیں۔محبت بری ہے بری ہے محبت
کہے جا رہے ہیں کیے جا رہے ہیں
جون ایلیا
معاف کیجئے گاMomin farheen آپ شاید اس کھیل کو سمجھی نہیں ہیں۔
اس میں ایک رکن ایک شعر دیتا ہے اور اسی شعر میں سے کوئی لفظ منتخب کرتا ہے۔ اگلے آنے والے رکن کو کوئی ایسا شعر دینا ہوتا ہے جس میں وہ لفظ استعمال ہوا ہو۔ اور پھر وہ رکن اپنے دیئے گئے شعر میں کوئی ایک لفظ منتخب کر کے نیچے لکھ دے گا، تاکہ اگلا آنے والا رکن اس لفظ کو استعمال کرتے ہوئے شعر دے۔ اس طرح یہ کھیل جاری رہتا ہے۔ آپ شعر تو دے دیتی ہیں لیکن آگے آنے والے رکن کے لیے کوئی لفظ منتخب نہیں کرتیں۔
واہ خوباے دل کی خلش چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
(بہزاد لکھنوی)
محفل
اس فورم میں فیسبک کی طرح like کا option نہیں ہے۔ اس کی جگہ اگر آپ مندرجہ ذیل تصویر ملاحظہ فرمائیں تو آپ کو تیر کے آگے کئی ایک آپشنز نظر آئیں گے۔ ان میں سے منتخب کر لیا کریں۔ ان میں سے جس نشان پر بھی کرسر رکھیں گی، تو آپ کو اس مطلب ظاہر کر دے گا۔واہ خوب
اب تک میری سمجھ میں نہیں آ سکا like کا option کہاں ہے ۔۔
پوری غزل پیش خدمت ہے :واہ خوب
اب تک میری سمجھ میں نہیں آ سکا like کا option کہاں ہے ۔۔
لذت کش آرزو ہوں فانیؔقسم لے لو جو محفل میں تمہیں دانستہ دیکھا ہو
نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہو گی
دانستہ
بہت ہی دل سوز غزل ہے ۔۔۔۔ عمدہ انتخابپوری غزل پیش خدمت ہے :
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
اے دل کی خلش چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
اے رہبر کامل چلنے کو تیار تو ہوں پر یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
اس راہ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
اب کیوں ڈھونڈوں وہ چشم کرم ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہتا ہوں اے جذبۂ غم مشکل پس مشکل آ جائے
اس جذبۂ دل کے بارے میں اک مشورہ تم سے لیتا ہوں
اس وقت مجھے کیا لازم ہے جب تجھ پہ مرا دل آ جائے
اے برق تجلی کوندھ ذرا کیا تو نے مجھ کو بھی موسیٰ سمجھا ہے
میں طور نہیں جو جل جاؤں جو چاہے مقابل آ جائے
آتا ہے جو طوفاں آنے دو کشتی کا خدا خود حافظ ہے
ممکن تو نہیں ان موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے
(بہزاد لکھنوی)