دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

ملے ھیں دوستو بیساکھیوں سے غم اتنے
میرے بدن کو سہاروں سے خوف آتا ھے

میں التفات کی خندق سے دور رھتا ھوں
تعلقات کے غاروں سے خوف آتا ھے

(وصی شاہ)

التفات
کچھ وہ بھی التفات میں ایسا سخی نہ تھی
کچھ ہم بھی عرض حال سے آگے نہیں گئے
شبنم شکیل

حال
 
مائل بہ کرم مجھ پر ہو جائیں تو اچھا ہو
مقبول مرے سجدے ہو جائیں تو اچھا ہو
فنا بلند شہری

سجدہ۔۔۔سجدے
میں جو سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
تیرا دل تو صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز
علامہ اقبال

صنم
 
صنم
اے صنم آج یہ قسم کھائیں
مُڑ کے اب دیکھنے کا نام نہ لیں
پیار کی وادیوں میں کھوجائیں

وادی/وادیاں/وادیوں (تینوں پر ایک ایک شعر ہوجائے تو کیا بات ہے)
 
وادی/وادیاں / وادیوں
پہلا شعر مرزا غالؔب کی فکرِ خاص کا نتیجہ ہے
دوسرا شعر عبدالحمید عدمؔ کے تراوشِ قلم کا ثمرہ ہے
تیسرے نمبر پر پیش کردہ اشعاراختؔرشیرانی کے رُشحاتِ فکر و خیال اور ثمراتِ لازوال ہیں

اِک
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
وادی/وادیاں / وادیوں
پہلا شعر مرزا غالؔب کی فکرِ خاص کا نتیجہ ہے
دوسرا شعر عبدالحمید عدمؔ کے تراوشِ قلم کا ثمرہ ہے
تیسرے نمبر پر پیش کردہ اشعاراختؔرشیرانی کے رُشحاتِ فکر و خیال اور ثمراتِ لازوال ہیں

اِک
اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

ہستی
 

سیما علی

لائبریرین
وادی/وادیاں / وادیوں
پہلا شعر مرزا غالؔب کی فکرِ خاص کا نتیجہ ہے
دوسرا شعر عبدالحمید عدمؔ کے تراوشِ قلم کا ثمرہ ہے
تیسرے نمبر پر پیش کردہ اشعاراختؔرشیرانی کے رُشحاتِ فکر و خیال اور ثمراتِ لازوال ہیں

اِک
یوں بھی ہوا اک عرصے تک اک شعر نہ مجھ سے تمام ہوا
اور کبھی اک رات میں اک دیوان مجھے الہام ہوا
صہبا اختر

الہام
 
دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے
موت ملے تو مفت نہ لوں ہستی کی کیا ہستی ہے


مہنگی
ایک ردائے سبز کی خواہش بہت مہنگی پڑی
وقت پڑھنے پر ہمیں بارش بہت مہنگی پڑی
ہاتھ کیا تاپے کہ پوروں سے دھواں اٹھنے لگا
سرد رت میں گرمی آتش بہت مہنگی پڑی
اقبال ساجد

دھواں
 

سیما علی

لائبریرین
ایک ردائے سبز کی خواہش بہت مہنگی پڑی
وقت پڑھنے پر ہمیں بارش بہت مہنگی پڑی
ہاتھ کیا تاپے کہ پوروں سے دھواں اٹھنے لگا
سرد رت میں گرمی آتش بہت مہنگی پڑی
اقبال ساجد

دھواں

یگانہ چنگیزی


چراغ زیست بجھا دل سے اک دھواں نکلا
لگا کے آگ مرے گھر سے مہیمان نکلا

دل اپنا خاک تھا پھر خاک کو جلانا کی
نہ کوئی شعلہ اٹھا اور نہ کچھ دھواں نکلا

شعلہ
 

یگانہ چنگیزی


چراغ زیست بجھا دل سے اک دھواں نکلا
لگا کے آگ مرے گھر سے مہیمان نکلا

دل اپنا خاک تھا پھر خاک کو جلانا کی
نہ کوئی شعلہ اٹھا اور نہ کچھ دھواں نکلا

شعلہ
اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک
شعلہ سا لپک جائے آواز تو دیکھو
مومن خان مومن

آواز
 

سیما علی

لائبریرین
دیکھ لو آواز دے کرپاس اپنے پاؤگے
آؤ ۔گے ۔تنہا۔ مگر تنہا نہیں تم جاؤ گے

مگر
وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی

نہ اپنا رنج نہ اپنا دکھ نہ اوروں کا ملال
شبِ فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی

نصیر ترابی

ملال
 
وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی

نہ اپنا رنج نہ اپنا دکھ نہ اوروں کا ملال
شبِ فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی

نصیر ترابی

ملال
فراق یار کی بارش ملال کا موسم
ہمارے شہر میں اترا کمال کا موسم
محسن نقوی

شہر
 

سیما علی

لائبریرین
فراق یار کی بارش ملال کا موسم
ہمارے شہر میں اترا کمال کا موسم
محسن نقوی

شہر
ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے
جان ہوتی تو مری جان لٹاتے جاتے

اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے
عمر گزری ہے ترے شہر میں آتے جاتے

اب کے مایوس ہوا یاروں کو رخصت کر کے
جا رہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے
راحت اندوری

رخصت
 

سیما علی

لائبریرین
ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے
جان ہوتی تو مری جان لٹاتے جاتے

اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے
عمر گزری ہے ترے شہر میں آتے جاتے

اب کے مایوس ہوا یاروں کو رخصت کر کے
جا رہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے
راحت اندوری

رخصت
جس دم ہجومِ یاس نے گھیرا زیادہ تر
غصّے سے کانپتی ہوئی اٹھی وہ نوحہ گر
فضّہ سے رو کے کہنے لگی وہ نکو سِیَر
لا دے حسن کے لال کی اس دم مجھے خبر

مقتل میں ہیں کہ پاس شہِ کربلا کے ہیں
رخصت ملی ہے یا ابھی طالب رضا کے ہیں
میر انیس

مقتل
 
اب کے مایوس ہوا یاروں کو رخصت کر کے
جا رہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے
راحت اندوری
رخصت

کیا رخصتِ یار کی گھڑی تھی
ہنستی ہوئی رات روپڑی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔احمدفراؔز
یہ غزل پی ٹی وی پر طاہرہ سید نے گائی تھی ۔ میں ڈھونڈتا ہی رہ گیا ،مجھے تو نہیں ملی ،وہ ویڈیو۔ اور اور لوگوں کی آوازوں میں ہے تو سہی مگر جستجوجس کی تھی اُس کو نہیں پایا اب تک۔طاہرہ سید کی معصوم صورت،سادہ انداز، ماں(ملکہ پکھراج) کی سی آواز۔شعلہ سا نہ بھی لپکے ،دل سوزِ محبت کی آنچ سے پگھل کر رہ جائے ہے:​
لہجہ کہ جیسے صبح کی خوشبواذان دے
جی چاہتاہے میں تری آواز چوم لوں​
ہوئی
 

سیما علی

لائبریرین
لیا میں نے تو بوسہ خنجرِ قاتل کا مقتل میں
اجل شرما گئی سمجھی کہ مجھ کو پیار کرتے ہیں

شرما
شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے
اے عشق مرحبا وہ یہاں تک تو آ گئے

دل پر ہزار طرح کے اوہام چھا گئے
یہ تم نے کیا کیا مری دنیا میں آ گئے

ہزار
 

سیما علی

لائبریرین
ہوئی شام اُن کا خیال آگیاہے
وہی زندگی کا سوال آگیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔کہ چہرے پر رنگِ ملال آگیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔وہ چل کر قیامت کی چال آگیا ہے
ہوئی شام اُن کا خیال آگیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال
گزرق اسد مسرتِ پیغام یار سے
قاصد پہ مجھ کو رشک سوال و جواب ہے
قاصد
 
Top