محمود احمد غزنوی
محفلین
اسی کشمکش میں گذریں مری زندگی کی راتیں
کبھی سوز و سازِ رومی کبھی پیچ و تابِ رازی
راتیں
کبھی سوز و سازِ رومی کبھی پیچ و تابِ رازی
راتیں
لفظ اپنی مرضی سے کیوں نہیں چن سکتے، ایسی پابندی کیوں؟؟؟
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطّار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
اگلا لفظ: لونڈا
وارث صاحب دیوان میں لونڈا نہیں لڑکا ہے۔ یعنی اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں۔ اس شعر کا معاملہ بھی اسی زیف صاحب کے مضمون جیسا ہے کہ عوام نے لڑکے کی جگہ لونڈا کر دیا۔ اور لونڈے میں جو معنی آفرینی ہے وہ لڑکے میں کہاں۔
کیا اس آتش باز کے لونڈے کا اتنا شوق میربھئی مجھے کب انکار ہے، 'لڑکا؛ ہی سہی، لیکن کھیل کے اصولوں کے مطابق جو لفظ میں نے دیا تھا اگلا شعر اس پر ہونا چاہیئے یعنی لونڈے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا مطلب ہے لڑکے پر