بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں
الہی ترک ِ الفت پر وہ کیونکر یاد آتے ہیں
نہ چھیڑ اے ہمنشیں کیفیت صہبا کے افسانے
شراب ِ بیخودی کے مجھ کو ساغر یاد آتے ہیں
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سرِ آئینہ میرا عکس ہے،پسِ آئینہ کوئی اور ہے
میں کسی کے دستِ طلب میں ہوں تو کسی کے حرف ِ دعا میں ہوں
میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے
سرِ بزمِ حُسنِ کلام تھا ترا نام بھی مرا نام بھی
کبھی شہر شہر میں عام تھا ترا نام بھی مرا نام بھی
ابھی خاک پر بھی لکھیں تو موجِ ہوا مٹا کے الجھ پڑے
کبھی زینتِ درو بام تھا ترا نام بھی مرا نام بھی۔
تیرا چہرہ ہے آئینے جیسا
کیوں نہ دیکھوں ہے دیکھنے جیسا
تم اچانک ملے تھے جب پہلے
پل نہیں ہے وہ بھولنے جیسا
دوست مل جائیں گے کئی لیکن
نہ ملے گا کوئی میرے جیسا