مغزل
محفلین
جی جی ’’ حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا ‘‘
نبیل بھائی سے گو کہ مجھے دو ایک بار ہی شرفِ کلام حاصل ہوا
ہے مگر وہ تکریم و عزت دل میں جاگزیں کہ ’’ ضبطِ تحریر میں نہیں آتا ‘‘
الف عین صاحب، شمشاد جی، وارث صاحب کی محبتوں کا جو حق ہے
وہ میں کہاں ادا کرسکوں گااور جو شفقت ، محبت اور حوصلہ مجھے آپ کی
بدولت بہم ہے اس پر بندہ بے دست و پا ہوکر رہ گیا، کبھی کبھی تو مجھے
ایسا لگتا ہے جیسے میرا کردار یہاں طفیلیے کا سا ہے جوں’’ اکاس بیل ‘‘ ۔
جو محبتیں سمیٹنے میں مگن ہے مگر محبت بانٹنے میں تہی داماں۔
مجھے جو محبتیں یہاںملی ہیں۔۔ اس پر میرے ایک دوست اختر عبدالرزاق
کا شعر یاد آگیا۔
آج اس نے پھول مجھے بے حساب بھیجے ہیں
سو مجھ ک۔و ت۔نگیِ دام۔۔اں س۔ے ب۔ات کرنی ہے
والسلامُ ُ علیہا وسلامُُ ُ علیکم ورحمۃ اللہ
ارے کوئی مغل بھائی کی تحریر کا ترجمہ تو کردے
جی جی یہ کیا بات ہوئی