شمشاد
لائبریرین
محبت میں تری جب مجھکو عالم نے ملامت کی
دل و جان نے تب آپس مین مبارک اور سلامت کی
قیامت جسکو کہتے ہین یہ اک مدت کا تھا مصرع
یہ میرے مصرعِ موزون نے اس قد کی قیامت کی
کیا قمری نے نالہ اور کھینچی آہ بلبل نے
چلی کچھ بات جب گلشن مین میرے سر و قامت کی
جب اپنا کام تیرے عشق مین تدبیر سے گذرا
چلی آنکھون سے میری سیل تب اشکِ ندامت کی
سخن کا یہ بزرگون کی تتبع بسکہ کرتا ہے
نکلتی ہے حسن کی بات مین اِک بو قدامت کی