ذہانت آزمایئے 2

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

وجی

لائبریرین
بھائی یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ ڈاکٹر اور وکیل مارنے کے لیئے بڑے آرام سے اپنے طریقے سے مارسکتے ہیں
لیکن دودھ والا تو بندوق سے ہی مارسکتا ہے
 
صابر بھائی اگر آپ کو میرے آرگیومینٹ میں جواب نہیں دکھ رہا تو مجھے افسوس کے سات وضاحت کرنی ہوگی۔ میں نے تو جان بوجھ کر مہمل سا جملہ لکھ چھوڑا ہے۔
 
ویسے اس کا ایک مزیدار جواب اور سنا تھا کبھی کہ ڈاکٹر اور وکیل عموماً اپنے نام کے بجائے پیشے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :)

اگر آُ کے یہاں جنس والا معاملہ ہو تو اس سے کام چلا لیجئے۔
 

محمدصابر

محفلین
بھئی جواب تو میں نے لکھا ہوا دیکھ لیا ہے لیکن دو بڑے بات کر رہے تھے اس لئے دستک دے کر بیٹھ گیا کہ کب بات ختم ہوتی ہے؟:)
 

محمدصابر

محفلین
پہلے میں‌سوچتا تھا کہ سوال کے بعد ایک دن انتظار کرو۔ اب میں‌سوچتا ہوں ابن سعید آ گیا ہے جواب کے بعد ایک دن انتظار کرو۔
 

محمدصابر

محفلین
اگلے سوال کے ساتھ حاضر ہوں۔ سٹاک محدود ہے۔پہلے آئیے پہلے پائیے۔

پرویز کی لاش لائبریری سے ملی تھی۔ اس کا سر ٹیپ ریکارڈر کے بٹنوں کے اوپر تھا اردگرد خون بکھرا تھا۔ انسپکٹر سفیر نے دیکھا کہ بندوق پرویز کے دائیں ہاتھ کے نیچے تھی اور گولی دائیں کنپٹی میں لگی تھی۔ سفیر نے پرویز کے سر کے نیچے سے ٹیپ ریکارڈر نکالا اور پلے کا بٹن دبا دیا۔ایک آواز ابھری"میں پرویز ہوں۔ حالات کے ساتھ لڑتے لڑتے تھک گیا ہوں ۔ میں مزید زندہ نہیں رہنا چاہتا۔ پھر ملیں گے" اس بعد ایک گولی کی آواز تھی اور اس کے سر کے بٹنوں سے ٹکرانے کی آواز تھی۔ مگر سفیر کو یقین تھا کہ یہ پرویز کی لب و لہجہ کی نقل کرکے قتل کو خودکشی بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ وہ ایسا کیوں سوچ رہا تھا؟
 

شمشاد

لائبریرین
کسی نے اسے ڈرامے کا ڈائیلاگ کہہ کر مکالمہ کہلوایا اور گولی مار دی۔
"پھر ملیں گے" کے الفاظ یہی ظاہر کرتے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top