محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
یااللہ ،
اگر دس چہرے ہیں تو ہمیں سات کیوں نظر آرہے ہیں ،تین کہاں گئے ؟
یااللہ ،
غور سے مت دیکھیں۔ کسی بھی آرٹ کو آنکھیں چندھیا کے دیکھیں تو ٹھیک امیج بنتا ہے جو آرٹسٹ کہنا چاہتا ہے۔یااللہ ،
اگر دس چہرے ہیں تو ہمیں سات کیوں نظر آرہے ہیں ،تین کہاں گئے ؟
بجو ہم نے اپنے دید پوری طرح کھول کر اور چندھیا کر بھی گنتی کرلی مگر ہمیں سات ہی نظر آرہے ہیں ، ہوسکتا ہو کہ ہمیں دیکھ کر چھپ جاتے ہوں ۔غور سے مت دیکھیں۔ کسی بھی آرٹ کو آنکھیں چندھیا کے دیکھیں تو ٹھیک امیج بنتا ہے جو آرٹسٹ کہنا چاہتا ہے۔
مجھے امید ہے کہ آنکھیں چندھیا کے ایک سائیڈ سے گننا شروع کریں تو دس ہو جائیں گے۔
واہ بجو ،Branched faces by Maryam Iftikhar, on Flickr
Branched faces by Maryam Iftikhar, on Flickr
زبردستی بنانا چاہیں تو اور بھی بن جائیں گے۔ مگر یہاں پر وہی چہرے تلاش کرنے ہیں، جو واقعی چہرہ ہیں۔مجھے لگتا ہے اس سے زیادہ ہی چہرے ہوں گے اس میں۔شاید یہی تصویر تھی ، چند سال قبل کافی زیادہ نکلے تھے مجھ سے۔ اب نظر کم زور ہو گئی ہے کچھ!
پہلے دس اور اب گیارہ!!!غور سے مت دیکھیں۔ کسی بھی آرٹ کو آنکھیں چندھیا کے دیکھیں تو ٹھیک امیج بنتا ہے جو آرٹسٹ کہنا چاہتا ہے۔
مجھے امید ہے کہ آنکھیں چندھیا کے ایک سائیڈ سے گننا شروع کریں تو "گیارہ" ہو جائیں گے یا شاید اس سے زیادہ ہوں! مجھے گیارہ آ رہے ہیں۔
5 اور 6 کے درمیان نچلے گروو پہ ارسطو بن رہا ہے!زبردستی بنانا چاہیں تو اور بھی بن جائیں گے۔ مگر یہاں پر وہی چہرے تلاش کرنے ہیں، جو واقعی چہرہ ہیں۔
2 نمبر ایک واضح چہرہ کی صورت میں نہیں ہے۔
مرشدی راحیل فاروق کا ایک شعر یاد آ رہا ہےآج صبح آفس آتے ہوئے :
شاہین کامپلیکس سگنل پر گاڑیا ں رُکیں ہم نے بھی بائیک روک لی برابر میں ایک سفید ٹویوٹا کارآکر رُکی کھڑکی کھلی ہوئی تھی لامحالہ نظر گئی دیکھا ڈرائیونگ سیٹ پر کوئی ڈرائیور ٹائپ کی مخلوق تھی اور برابر میں کوئی ایلیٹ کلاس کا بندہ ٹائی شائی لگائے سکائی بلیو شرٹ پہنے اس پر لال پھول دار ٹائی ، کافی گھنی ہوچھیں تھی بڑی نخوت سے بیٹھا تھا تھوڑی دیر بعد ایک چھوٹا بچہ بلکے چھوٹے سے تھوڑا بڑا ہی رہا ہو گا ہاتھ میں چھوٹا سا وائپر لیے گاڑی کا شیشہ صاف کرنے لگا اس بندے نے کچھ نہیں کہا بلکے تاثرات ایسے تھے جیسے اسے اس بات سے کوئی غرض نہ ہو خیر سپرے سے پانی مار کر شیشہ صاف کر کے وہ کھڑکی کی طرف آیا اور ہاتھ پھیلا کراس کی طرف دیکھنے لگا تو اُس شخص نے غصے سے اس کی طرف دیکھ کر اسے ہٹنے کا اشارہ کیا مگر وہ پھر بھی پُر امید رہا اور دوبارہ مطالباتی انداز اپنایا تو اس بندے نے اسے ایک موٹی سی گالی دی تو وہ تھوڑا پیچھے ہو گیا مگر ہٹا پھر بھی نہیں میں نے سوچا کچھ میں ہی کچھ دے دوں مگر وہ اپنی مزدوری مانگ رہا تھا چاہے زبردستی کی ہی صحیح مگر میں اسے بھیک کے طور پر دیتا جو مجھے اسوقت مناسب نہیں لگا پھر میں سوچنے لگا کہ اگر دس بیس یہ دے دیگا تو کون سا اس کا بجٹ آؤٹ ہو جانا ہے کیوں یہ ایک چھوٹی سی نیکی ضائع کر رہا ہے شاید اسی وجہ سے آج اس کا کوئی بگڑا کام بن جائے وغیرہ وغیرہ۔۔ا سی اثناء میں سگنل کھل گیا گاڑی والے نے اشارہ کیا ڈرائیور نے گاڑی چلا دی اور وہ سفید گاڑی اس کالے دِل والے بندے کو لے کر چلدی۔بچہ یا لڑکا سائیڈ میں ہو گیا ۔