یہ سورس والی بات پر ایک لطیفہ یاد آگیا۔ ہمارے ایک پھوپھا ہیں۔ وہ بھی بینکر رہ چکے ہیں پر بہت ہی سخت اور اصول پرست تھے۔ کسی سے کوئی گفٹ وغیرہ نہیں لیتے تھے کہ کہیں رشوت نہ ہو جائے۔ کوئی عید وغیرہ کے موقع پر کیک وغیرہ لے آیا کرتا تھا تو واپس کر دیتے تھے۔ اور خاندان والوں کو ڈسکاونٹ وغیرہ دلانا تو ان کے نزدیک بالکل ہی ناممکن تھا۔
ایک بار ہماری پھوپھی کو ایک کیک بہت پسند آیا انھوں نے رکھ لیا۔ بڑی پھوپھی کے یہاں دعوت تھی وہ وہاں لے کر آگئیں اور سب نے بڑے مزے سے کھا لیا۔ بس پھر تو پھوپھی کی بڑی ہمت بن گئی اکثر کیک مٹھائی وغیرہ ادھر ادھر کر لیا کرتی تھیں۔ ایک بار پھوپھا کو شک ہو گیا۔ انھوں نے بھری محفل میں ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی اور پھر جب پھوپھی نے اقرار کر لیا تو ہر کسی کی پلیٹ خود چھینی اور کیک پھینکا۔ اور جو کچھ زبانی کلامی ہوا تھا وہ تو بتانے کے بھی لائق نہیں ہے