حسان خان
لائبریرین
'سِگالیدن' کا ماضیِ مطلق 'سِگالد' نہیں، 'سِگالید' ہے۔ 'سِگالد'، 'کُند' کی طرح مضارع واحد غائب ہے۔غالب کے مصرعے
نظارہ سگالد کہ ہمان است و ہمان نیست
کا ترجمہ صوفی تبسم نے یوں کیا کہ نظارہ سوچتا ہے کہ یہ وہی ہے مگر یہ وہی نہیں ہے۔
ویسے سوچتا ہے کے لیے می سگالد نہیں ہونا چاہیے تھا؟
سگالد تو ماضی مطلق کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ تب ترجمہ شاید یوں ہوتا کہ نظارے نے سوچا کہ یہ وہی ہے مگر یہ وہی نہیں ہے۔
جس طرح اردو میں صرف 'وہ جائے' کا معنی استمراری و ناتمام بھی ہو سکتا ہے (وہ جاتا ہے)، امر یا خواہش کا اظہار بھی ہو سکتا ہے (میں چاہتا ہوں کہ وہ جائے وغیرہ)، اور بعض موارد میں اِس سے مستقبل کے معنی بھی مراد لیے جا سکتے ہیں، اُسی طرح فارسی میں بھی سیاق و سباق کو ملحوظ رکھتے ہوئے مجرّد مضارع سے حالِ مستمر و ناتمام، امر، خواہش، شرط، اور مستقبل کے معنی اخذ کیے جا سکتے ہیں۔
'سگالد' کا لفظی ترجمہ تو 'وہ سوچے، وہ فکر کرے' ہے، لیکن یہی صیغہ 'وہ سوچتا ہے، وہ فکر کرتا ہے' کے معانی بھی دیتا ہے۔
آخری تدوین: