زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

حسان خان

لائبریرین
مرا آزاد می سازد ز دام دل طپیدن ہا
طپیدن ہا کے کیا معنی ہیں؟؟
طپیدن/تپیدن یعنی تڑپنا، دھڑکنا، لرزنا، پیچ و تاب کھانا، بے قرار ہونا، مضطرب ہونا وغیرہ
یہ ظاہر کرنے کے لیے یہ فعل ایک بار نہیں بلکہ بار بار ہوتا ہے، اِس کے آگے علامتِ جمع 'ہا' لگائی گئی ہے۔

اِس مصرعے کا دو طریقوں سے ترجمہ کرنا ممکن ہے:
۱) مجھے مسلسل تڑپنا دل کے جال سے آزاد کر دیتا ہے
۲) مجھے دل کی دھڑکنوں (دل طپیدن‌ها) کے جال سے آزاد کر دیتا ہے

صائب تبریزی کا ایک مصرع ہے:
زمین به لرزه درآید ز دل تپیدنِ من
یعنی زمین میرے دل دھڑکنے سے لرزے میں آ جائے
 

حسان خان

لائبریرین
مُداوا/مُداوات (عربی)
دوا و معالجه کردن، طبابت کردن

ما از بهرِ مداواتِ امراضِ بدنی ... طبیبان را ملازمِ خود می‌گردانیم.
(عوفی)

عاشق آن گوش ندارد، که نصیحت شُنَوَد
دردِ ما نیک نباشد به مداوای حکیم
(سعدی)

دردِ دلِ فانی ز طبیبان نشود بِه
کو را به جز از وصل، مداوای دگر نیست
(فانی)

[فرهنگِ زبانِ تاجیکی (۱۹۶۹ء)، جلدِ اول، صفحه ۷۱۸]


× عوفی = محمد عوفی بخارایی
× فانی = امیر علی‌شیر نوایی 'فانی'
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
مُداوا/مُداوات (عربی)
دوا و معالجه کردن، طبابت کردن

ما از بهرِ مداواتِ امراضِ بدنی ... طبیبان را ملازمِ خود می‌گردانیم.
(عوفی)

عاشق آن گوش ندارد، که نصیحت شُنَوَد
دردِ ما نیک نباشد به مداوای حکیم
(سعدی)

دردِ دلِ فانی ز طبیبان نشود بِه
کو را به جز از وصل، مداوای دگر نیست
(فانی)

[فرهنگِ زبانِ تاجیکی (۱۹۶۹ء)، جلدِ اول، صفحه ۷۱۸]


× عوفی = محمد عوفی بخارایی
× فانی = امیر علی‌شیر نوایی 'فانی'
ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لا دوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
صوفی تبسم
 

حسان خان

لائبریرین
بَصَر (عربی)

۱. بینایی، قوّهٔ باصِره

کسی، که حُسنِ رخِ دوست در نظر دارد
مُحقَّق است، که او حاصلِ بصر دارد
(حافظ)

۲. چشم، دیده

سوادِ خطش پیشِ اهلِ نظر
ضیابخشِ چشم است و کُحلِ بصر
(صدرِ ضیاء)

[فرهنگِ زبانِ تاجیکی (۱۹۶۹ء)، جلدِ اول، صفحه ۱۵۶]

× صدرِ ضیاء = میرزا محمد شریف جان مخدوم 'صدرِ ضیاء'
 

محمد وارث

لائبریرین
بَصَر (عربی)

۱. بینایی، قوّهٔ باصِره

کسی، که حُسنِ رخِ دوست در نظر دارد
مُحقَّق است، که او حاصلِ بصر دارد
(حافظ)

۲. چشم، دیده

سوادِ خطش پیشِ اهلِ نظر
ضیابخشِ چشم است و کُحلِ بصر
(صدرِ ضیاء)

[فرهنگِ زبانِ تاجیکی (۱۹۶۹ء)، جلدِ اول، صفحه ۱۵۶]

× صدرِ ضیاء = میرزا محمد شریف جان مخدوم 'صدرِ ضیاء'

خرد سےراہرو روشن بصر ہے
خرد کیا ہے، چراغِ رہ گزر ہے
درونِ خانہ ہنگامے ہیں کیا کیا
چراغِ رہ گزر کو کیا خبر ہے
اقبال
 

حسان خان

لائبریرین
ایران میں فصلوں کی کٹائی اور جمع آوری کے لیے بھی 'برداشت' استعمال ہوتا ہے۔

ایک ایرانی اخبار سے مثال:
"برداشتِ گندم در ایران از اوایلِ بهار (در مناطقِ گرمسیر) آغاز می‌شود و تا اواخرِ تابستان (در مناطقِ سردسیر) ادامه می‌یابد. "
ترجمہ: ایران میں گندم کی کٹائی اوائلِ بہار سے (گرم علاقوں میں) شروع ہوتی ہے اور اواخرِ تابستان تک (سرد علاقوں میں) جاری رہتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لا دوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
صوفی تبسم
خرد سےراہرو روشن بصر ہے
خرد کیا ہے، چراغِ رہ گزر ہے
درونِ خانہ ہنگامے ہیں کیا کیا
چراغِ رہ گزر کو کیا خبر ہے
اقبال
میں اپنی اِس رائے کا مکرر اظہار کرنا چاہوں گا کہ اگر کوئی شخص اردو کے عہدِ طلائی کی زبان و ادب سے بخوبی واقف ہو تو اُس کو فارسی میں لفظی سطح پر سخت کوشی کی حاجت نہیں ہوتی۔ آپ کے یہ دو مراسلے میری اِس رائے کے صواب ہونے کی دلیل ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
میں اپنی اِس رائے کا مکرر اظہار کرنا چاہوں گا کہ اگر کوئی شخص اردو کے عہدِ طلائی کی زبان و ادب سے بخوبی واقف ہو تو اُس کو فارسی میں لفظی سطح پر سخت کوشی کی حاجت نہیں ہوتی۔ آپ کے یہ دو مراسلے میری اِس رائے کے صواب ہونے کی دلیل ہیں۔
بجا فرمایا آپ نے خان صاحب اور یہی وجہ ہے جو لوگ اردو کلاسیکی شاعری اور ادب کے قاری ہیں اور پہلے ہی سے کافی ذخیرہ الفاظ کے مالک ہیں ان کے لیے فارسی سیکھنا کافی حد تک آسان ہے، ضمائر اور زمانوں کی پہچان ہی فارسی سیکھنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ امید ہے کہ آپ کی کاوشوں سے اور لوگ بھی اس طرف مائل ہونگے :)
 

حسان خان

لائبریرین
تَعَوُّد (عربی)
عادت کردن، خو گرفتن، چیزی را برای خود عادت قرار دادن، خود را به کاری عادت کُناندن.

تهذیبِ اَخلاق و اِزالتِ رذیلت و تعود و تکرارِ افعالِ جمیله باید نمود.
(اخلاقِ جلالی)

[فرهنگِ زبانِ تاجیکی (۱۹۶۹ء)، جلدِ دوم، صفحه ۲۸۹]

خو گرفتن، خود را به کاری عادت دادن.
[فرهنگِ معین]

۱. به چیزی عادت کردن، خو کردن. ۲. خود را به کاری عادت دادن.
[فرهنگِ عمید]


× یہ لفظ معاصر فارسی میں غیر مروَّج ہے۔
 
آخری تدوین:
شد طبیبِ ما محبت منتش بر جانِ ما
محنتِ ما راحتِ ما دردِ ما درمانِ ما

کیا اس شعر کا ترجمہ یوں ہوگا؟؟
محبت ہماری طبیب ہوئی، اس کا احسان ہے ہماری جان پر کہ ہماری محنت ہماری راحت اور ہمارا درد ہمارا درمان ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شد طبیبِ ما محبت منتش بر جانِ ما
محنتِ ما راحتِ ما دردِ ما درمانِ ما

کیا اس شعر کا ترجمہ یوں ہوگا؟؟
محبت ہماری طبیب ہوئی، اس کا احسان ہے ہماری جان پر کہ ہماری محنت ہماری راحت اور ہمارا درد ہمارا درمان ہے۔
شاید مصرعِ ثانی کا یہ مفہوم ہے:
محبت ہی ہمارا رنج اور محبت ہی ہماری راحت ہے، محبت ہی ہمارا درد اور محبت ہی ہمارا علاج ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
طالِح (عربی)
بدکار، زشت‌کردار، تبه‌کار؛ مقابلِ صالح.

صحبتِ صالح ترا صالح کند
صحبتِ طالح ترا طالح کند
(رومی)

[فرهنگِ زبانِ تاجیکی (۱۹۶۹ء)، جلدِ دوم، صفحه ۳۷۱]

مردِ بدکردار، تبه‌کار.
[فرهنگِ معین]

بدکردار؛ تبه‌کار؛ بدکار؛ بدعمل.
[فرهنگِ عمید]
 
کردیم ملک خویش بہ طاعت بہشت را
حیف از متاع عمر کہ ارزان فروختیم

بہشت کو ہم نے طاعت سے اپنا ملک کر لیا مگر افسوس (اس پر) جو متاع عمرمیں سے ہم نے ارزاں فروخت کر دیا۔
کیا ترجمہ ایسے ہی ہوگا؟؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کردیم ملک خویش بہ طاعت بہشت را
حیف از متاع عمر کہ ارزان فروختیم

بہشت کو ہم نے طاعت سے اپنا ملک کر لیا مگر افسوس (اس پر) جو متاع عمرمیں سے ہم نے ارزاں فروخت کر دیا۔
کیا ترجمہ ایسے ہی ہوگا؟؟
شاید دوسرے مصرع کا مطلب ہے کہ '' افسوس ! کہ ہم نے عمر کی پونجی سستی بیچ دی''
 
اردو میں لفظ "بلند" میں ب مرفوع بولا جاتا ہے، تاجیکی فارسی (اور شاید ایرانی فارسی) میں ب منصوب جبکہ افغان فارسی میں ب مکسور بولا جاتا ہے۔
 
یعنی از بمعنی بر استعمال ہوا ہے؟؟
جی میرے خیال میں کچھ اس طرح کے اشعار میں شاید از بمعنی بر آتا ہے۔ غنی کشمیری کا ایک شعر ہے
ریخت دندان ز دہن، رفت جوانی برباد
آہ ازین ژالہ کہ در مزرعِ بختم افتاد
یہاں بھی از بمعنی بر ہی استعمال ہوا ہوگا۔
 

حسان خان

لائبریرین
اردو میں لفظ "بلند" میں ب مرفوع بولا جاتا ہے، تاجیکی فارسی (اور شاید ایرانی فارسی) میں ب منصوب جبکہ افغان فارسی میں ب مکسور بولا جاتا ہے۔
میں نے شاید افغانوں کو بھی کبھی اِس لفظ میں مکسور بے استعمال کرتے نہیں سنا، اور اردو میں بھی میرے ذہن میں مضموم بے ہی آ رہا ہے۔ بہرحال، افغانوں میں اِس لفظ کا تلفظ جاننے کے برائے (لیے) مَیں کسی اہلِ علم سے پرسش کروں گا۔
ویسے مرفوع اور منصوب اعرابی حالتیں ہیں۔ زیر زبر پیش کے لیے بالترتیب مکسور، مفتوح اور مضموم استعمال ہوتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
Top