چوری
ماوراءالنہری فارسی میں چند ایک جگہوں پر «کنیز، غُلام عورت» کے معنی میں «چوری» (çörî/чӯрӣ) استعمال ہوتا نظر آیا ہے۔ یہ ایک علاقائی تُرکی الاصل لفظ ہے کیونکہ یہ اُزبَکی فرہنگوں اور انٹرنیٹی اُزبَکی مُتون میں بھی نظر آیا ہے، اور لغتنامۂ دہخدا میں 'چوری' کے ذیل میں فرہنگِ نظام کے حوالے سے درج ہے کہ: "در تُرکی به معنیِ کنیزِ باکره و دُخترِ خانهزاد است"۔ اگرچہ ایرانی فارسی میں شاید ہی کبھی استعمال ہوا ہو۔
«چوری» کا حاصلِ مصدر «چوریگی» (کنیزی) ہے۔
اِس کا استعمال اوّلین بار میرزا علیاکبر 'صابر' کے ایک طنزیہ تُرکی مصرعے کے منظوم تاجکستانی فارسی ترجمے میں دیکھا تھا:
"گو، زن چی معنا میدِهد؟ -- چوری، کنیز و جاریه!"
انٹرنیٹ سے یہ ایک مثال مِلی ہے:
"در این خانه هیچ کس مرا گوش نمیکند، من قدری ندارم، یک چوری هستم و خلاص!"
ایک علاقائی لفظ ہونے کے باعث اِس کا استعمال ادبی ماوراءالنہری فارسی میں بھی بِسیار کم ہے۔