فغفورگدایانِ تُرا سنگِ قناعت چون به دست آید
ز چینیخانهٔ فغفور آوازِ شکست آید
(شوکت بخاری)
تمہارے گداؤں کے دست میں جب سنگِ قناعت آئے تو فغفور کے چینی خانے سے ٹوٹنے کی آواز آئے۔
× فَغفُور = چین کے پادشاہوں کا لقب
× چینی خانہ = وہ خانہ جس میں چینی ظُروف (برتن) ہوں [بحوالۂ لغت نامۂ دہخدا]
ایک نسخے میں بیت کا مصرعِ ثانی یہ ہے:
به چینیخانهٔ فغفور سیلابِ شکست آید
یعنی: فغفور کے چینی خانے میں ٹوٹنے کا سیلاب آ جائے۔
گذشتہ ادوار کی فارسی میں لفظِ 'فراز' بعض اوقات 'بستہ' کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ ایک اور مثال دیکھیے:بی مُهرِ تو هر که آسمان رفت
درهایِ فلک فراز آمد
(مولانا جلالالدین رومی)
تمہاری مُہر کے بغیر جو بھی آسمان پر گیا، فلک کے در [اُس پر] بستہ ہو گئے۔
× مصرعِ اول میں لفظِ 'مهر' سے 'مِهر' (یعنی محبّت) بھی مراد لیا جا سکتا ہے، لیکن بدیع الزمان فروزانفر کے تصحیح کردہ دیوانِ کبیر میں یہ لفظ میم پر ضمّہ کے ساتھ درج ہے، اور مجھے بھی یہی تعبیر بہتر لگی ہے۔
اِس کی ایک اور مثال دیکھیے:گذشتہ ادوار کی فارسی میں لفظِ 'فراز' بعض اوقات 'بستہ' کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ ایک اور مثال دیکھیے:
گر گنه کردی، درِ توبهست باز
توبه کن کین در نخواهد شد فراز
(عطّار نیشابوری)
اگر تم نے گناہ کیا ہے تو توبہ کا در کھلا ہوا ہے۔۔۔۔ توبہ کر لو کہ یہ در بستہ نہیں ہو گا۔
فرہنگِ زبانِ تاجیکی، جلد دوم میں یہ مثال بھی دی گئی ہے:
بر سلامان چون شد این محنت دراز
شد درِ راحت به رویِ وَی فراز
(عبدالرحمٰن جامی)
جب سلامان پر یہ رنج و سختی دراز ہو گئی تو اُس کے چہرے کی جانب درِ راحت بند ہو گیا۔
واژہ "تحقق یافتن" اور "تحقق پذیرفتن" کا کیا معنیٰ ہے؟
واژہ "تحقق یافتن" اور "تحقق پذیرفتن" کا کیا معنیٰ ہے؟
جی، 'تحقُّق یافتن' اور 'تحقُّ پذیرفتن' کا معنی 'حقیقت میں تبدیل ہو جانا' ہی ہے۔مرحوم محمد علی جناح، در اولین نطقِ خود پس از استقلالِ پاکستان، بیان میدارد که امروز آرزویِ مرحوم علامهاقبال تحقق یافته، ولی افسوس که او درمیانِ ما نیست تا شاهدِ این آزادی و استقلال باشد
ترجمه:مرحوم محمد علی جناح پاکستان کے استقلال(آزادی) کے بعد اپنی اولیں تقریر میں فرماتے ہیں کہ امروز مرحوم علامہ اقبال کی آرزو حقیقتپذیر ہوئی ، اما حیف کہ وہ ہمارے درمیان موجود نہیں تاکہ اس آزادی و استقلال کا مشاہدہ کرتے۔
علامهاقبال در ادبِ فارسی و فرهنگِ افغانستان----از دکتر اسد الله محقق-
بظاہر یہاں تحقق یافتن کا معنیٰ حقیقت میں بدل جانا لگتا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ فارسی نام صرف ایران میں متروک ہوئے ہیں، ورنہ ماوراءالنہر (تاجکستان و اُزبکستان) اور مشرقی تُرکستان میں ہنوز پنجگانہ نمازوں کے یہی فارسی نام رائج ہیں، بجز نمازِ عصر کے، کہ جس کو وہاں بھی عموماَ عصر ہی کہا جاتا ہے۔ہجری تقویم کے ابتدائی قرون میں جب فارسی زبان پر عربی کا اثر بعد کے ادوار کے مقابلے میں کم تھا تو فارسی میں پنجگانہ نمازوں کے یہ نام رائج تھے: نمازِ بامداد، نمازِ پیشین، نمازِ دیگر، نمازِ شام اور نمازِ خُفتن۔ اب نمازِ شام کو چھوڑ کر بقیہ الفاظ متروک ہو چکے ہیں اور نمازِ شام کی جگہ پر بھی عموماً نمازِ مغرب استعمال ہوتا ہے۔
'رُوحِیه' اُس مفہوم میں استعمال ہوا ہے جس مفہوم میں انگریزی لفظ 'spirit' استعمال ہوتا ہے۔سرخ الفاظ کا لطفاً ترجمہ کردیں :
همچنان جنگِ اول افغان و انگلیس (1838-1842) و عقب نشینیِ بریتانیا و هم جنگِ دوم افغان و انگلیس (1878-1880) در روحیه آزاد منشی حریت خواهانِ عندی تاثیری بسزایی داشت
ویسے یہ اردو میں بھی مقبول ہے قرص ۔فارسی میں دوائی کی گولی یا ٹیبلٹ کو بھی 'قُرْص' کہتے ہیں، کیونکہ وہ بھی دائرہ وار شکل کی ٹِکیا ہوتی ہے۔