زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
ہم نے کِیا تھاعشق یہ جینے کے واسطے
کر کے خبر ہوئی کہ یہ مرنے کی بات ہے
اتباف ابرک​
 

زیرک

محفلین
یہ محبت بھی عجب کارِ زیاں ہے جس میں
لوگ خود چل کے خسارے کی طرف آتے ہیں
عمران عامی​
 

زیرک

محفلین
اس کے لبوں پہ کوٹ مٹھن کی مٹھاس تھی
کافی بھی گا رہی تھی وہ خواجہ فریدؒ کی
عمران عامی​
 

زیرک

محفلین
تجھے کہا تھا، مرا دل نہيں یہ جنگل ہے
یہاں درخت تو اگتے ہیں یار! سایہ نہيں
عمران عامی​
 

زیرک

محفلین
یہاں فقیر نہيں، سانپ آتے جاتے ہیں
یہ خانقاہ نہيں ہے، یہ آستیں ہے دوست
عمران عامی​
 

زیرک

محفلین
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تُو نہیں تھا، ترے ساتھ ایک دنیا تھی
احمد فراز​
 

زیرک

محفلین
پیغمبروں سے زمینیں وفا نہیں کرتیں
ہم ایسے کون خدا تھے کہ اپنے گھر رہتے
افتخار عارف​
 

زیرک

محفلین
میں اسے کھو کے ادھورا، وہ مجھے پا کے اداس
ہمارے کرب کا کوئی موازنہ تو کرے
نجم الثاقب​
 

زیرک

محفلین
ہتھیلیوں پہ رکھے چراغوں کو خود بجھایا ہوا سے پہلے
اداس موسم میں بے بسی کا یہ سال کتنا عجیب سا تھا
نجم الثاقب​
 

زیرک

محفلین
خسارے جَھیل کے بھی پھر خسارہ باقی ہے
حساب مجھ کو بتایا ہے گوشوارے نے
احمد وصال​
 

زیرک

محفلین
وصال جانتے ہیں سارے ہم مزاج مرے
یہ میں نہیں، مرے لہجے میں بولتا دکھ ہے
احمد وصال​
 

زیرک

محفلین
کتنی گری ہے قیمت ایماں نہ پوچھیئے
ارزاں ہے کتنی آیتِ قرآں نہ پوچھیئے
ضحیٰ آروی​
 

زیرک

محفلین
خزانے درد کے باہر نہ مل سکیں گے کہیں
اتر کے دیکھو تو اندر کبھی خرابوں میں
فیصل فارانی​
 

زیرک

محفلین
وہ لوٹ آیا مگر اس کی آنکھ میں فیصل
ہر ایک رنگ کسی اور کا چھلکتا ہے
فیصل فارانی​
 

زیرک

محفلین
کیا ضروری ہے کہ تم پر بھی قیامت ٹوٹے
کیا یہ کافی نہیں احباب لٹے جاتے ہیں
سعداللہ شاہ​
 

زیرک

محفلین
اپنی اپنی جی رہے ہیں لوگ اپنے شہر میں
جس قدر تھی بے حسی، یہ حادثہ ہونا ہی تھا
سعداللہ شاہ​
 
Top