زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
مِلا تھا ایک ہی گاہک تو ہم بھی کیا کرتے
سو خود کو بیچ دیا بے حساب سستے میں
احمد فراز​
 

زیرک

محفلین
ہیں ایک سو چودہ سورتیں، بس اک صورت کا نور
وہ صورت سوہنے یار کی، جو احسن اور بھرپور
علی زریون​
 

زیرک

محفلین
دل سے یہ مَیل دھو کبھی، رنج ملے تو رو کبھی
اپنا سکوت ختم کر، کوئی خدا نہیں ہے تُو
علی ‌زریون​
 

زیرک

محفلین
یہ وہ دھندہ ہے کہ جو بند نہیں ہو سکتا
پیاس کے شہر میں بِکتی ہیں سرابی باتیں
علی ‌زریون​
 

زیرک

محفلین
کب لوٹا ہے بہتا پانی، بچھڑا ساجن، روٹھا دوست
ہم نے اس کو اپنا جانا جب تک ہاتھ میں داماں تھا
ابن انشا​
 

زیرک

محفلین
نظر چرا کے کہا، ''بس یہی مقدر تھا''
بچھڑنے والے نے ملبہ خدا پہ ڈال دیا
زبیر قیصر​
 

زیرک

محفلین
خیر بدنام تو پہلے بھی بہت تھے لیکن
تجھ سے ملنا تھا کہ پر لگ گئے رسوائی کو
احمد مشتاق​
 

زیرک

محفلین
کیا ہی تپتا ہے، سلگتا ہے، دھواں دیتا ہے
ہجر کی شام تو دل باندھ سماں دیتا ہے
راحیل فاروق​
 

زیرک

محفلین
تم ہو یوسف کے خریدار، تمہیں کیا معلوم
حبش سے آئے ہوئے شخص کی قیمت کیا ہے
نامعلوم​
 

زیرک

محفلین
کچھ خریدا جو نہیں فکر کے بازار سے آج
قیمت اس کی بھی ادا کرنی پڑے گی آگے
نامعلوم​
 

زیرک

محفلین
عشق وہ علمِ ریاضی ہے کہ جس میں فارس
دو سے جب ایک نکالیں تو ''صِفر'' بچتا ہے
رحمان فارس​
 

زیرک

محفلین
غم وہ رستہ ہے کہ شب بھر اسے طے کرنے کے بعد
صبح دَم دیکھیں تو اتنا ہی سفر بچتا ہے
رحمان فارس​
 

زیرک

محفلین
آؤ بستی میں نئے دوست بنائیں راحت
آستینوں میں چھپے سانپ نکالے جائیں
راحت اندوری​
 

زیرک

محفلین
دروازہ بنا لیتے ہیں دیوار پہ خوں سے
کچھ اہلِ قفس رہتے ہیں آزاد ہمیشہ
عابی مکھنوی​
 

زیرک

محفلین
سنا ہے مست ہواؤں سے دوستی ہے تری
وہ جل رہا ہے جو جگنو اسے بجھا کے دکھا
عابی مکھنوی​
 

زیرک

محفلین
مِرے اس عہد کے رشتے بہت سفاک ہیں عابی
تماشا دیکھ لیتے ہیں عیادت کے بہانے سے
عابی مکھنوی​
 
Top