فاروق سرور خان
محفلین
مہوش آپ کے نزدیک مذہب کی تعریف کیا ہے اوراس کی اساس کیا ہے؟
کیا صرف 4 فیصد ڈی این اے کی مماثلت کی بنا پر آپ نے ان دونوں کو انٹر بریڈ کروا دیا ؟مگر یورپ میں رہنے والے آج کے انسانوں میں 1 تا 4 فیصد ڈی این اے نیندرتھال کا پایا جاتا ہے جسکا مطلب ہے کہ جناب آدم سے ہزاروں سال پہلے ہی انسانوں اور نیندرتھال میں "انٹربریڈنگ" ہوئی تھی۔
مجھے نہیں لگتا کہ اس معاملے میں کوئی بھی بہانہ کارگر ہو سکتا ہے۔
بہت ڈھونڈنے کے باوجود مجھے مسلمانوں کی طرف سے اسکے متعلق کوئی جواب نہیں مل سکا ہے اور انہوں نے سوائے لنگڑے لولے بہانوں کے اور کوئی دلیل پیش نہیں کی ہے۔
آپ یہاں مماثلت کو غلط سمجھ رہے ہیں۔کیا صرف 4 فیصد ڈی این اے کی مماثلت کی بنا پر آپ نے ان دونوں کو انٹر بریڈ کروا دیا ؟
اس رُو سے تو گویا انسان، کیلے کے ساتھ انٹر بریڈنگ کرتا رہا ہے، کیوں کہ انسان اور کیلے کا جینوم تقریباً پچاس فیصد مماثل ہے۔
http://genecuisine.blogspot.hk/2011/03/human-dna-similarities-to-chimps-and.html
کیا آپ یہ مانتی ہیں کہ قرآن مجید اللہ تعالٰی کا قول اور کائنات اسکا فعل ہے اور اللہ تعالٰی کے قول و فعل میں تضاد محال ہے جبکہ انسان کی سائنسی تحقیقات میں غلطی کا ہونا محال نہیں بلکہ نہ ہونا محال ہے۔اس لیے اگر قرآن مجید کے بیان کردہ حقائق اور سائنسی تحقیق میں تضاد ہو تو یہ سائنسی تحقیق بھی تو انسانی سوچ کا نتیجہ ہے جو کہ محدود ہے جبکہ اللہ تعالٰی کے بیان کردہ حقائق تضادات سے پاک ہے۔ کیا آپ اس بات کو مانتی ہیں ؟اگر ہاں تو قرآن مجید کو تختہ ٔ مشق بنانے اور اسکو سائنس کی عدالت میں کھڑا کرنے کا کیا مقصد ہے ؟مختصراً سائنس میں کچھ چیزیں "تھیوری" کی سٹیج پر ہوتی ہیں۔ یہ تھیوریز نئی تحقیقات اور مشاہدات کی بنیاد پر تبدیل ہو سکتی ہیں۔
قرآن مجید علم الیقین، حق الیقین اور عین الیقین ہے۔لیکن کچھ چیزیں ہیں جو سائنس نے ثبوتوں کے ساتھ "حق الیقین" تک پہنچا دی ہیں۔
حدیث کے متعلق کوئی حتمی رائے قائم کرنے سے پہلے حدیث کو جاننے والوں سے پوچھ لینا چاہیے یہی علمی رویہ ہر دور میں اپنایا گیا ہے ۔ کسی بھی چیز کے متعلق سرسری مطالعہ کرنا اور پھر اسکا فیصلہ کر دینا کوئی مستحسن طریقہ نہیں ہے ۔اگر آپ ایک مرتبہ "حدیث" پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہیں، تو پھر آپ کو تمام کی تمام حدیث کا انکار کرنا پڑے گا۔
بالکل صحیح فرمایا آپ نے ۔اگر قرآن مجید کو ماننا ہے تو پورا مانو ورنہ پورا رد کرو ،بیچ کا کوئی راستہ نہیں ہے۔مسلمانوں کو کوئی صفائی دینے کی ضرورت نہی.
کیا صرف 4 فیصد ڈی این اے کی مماثلت کی بنا پر آپ نے ان دونوں کو انٹر بریڈ کروا دیا ؟
اس رُو سے تو گویا انسان، کیلے کے ساتھ انٹر بریڈنگ کرتا رہا ہے، کیوں کہ انسان اور کیلے کا جینوم تقریباً پچاس فیصد مماثل ہے۔
http://genecuisine.blogspot.hk/2011/03/human-dna-similarities-to-chimps-and.html
کیا آپکو نہیں لگتا کہ آپکو یہ سوال تو مسلمانوں سے کرنا چاہیے کہ انکا مذہب فقط قران تک محدود ہے یا پھر قرآن و حدیث پر؟
نیز، قرآن کہہ رہا ہے کہ زمین فرش کی طرح ہے، اور سورج اور چاند تارے اسکے گرد گھوم رہے ہیں۔
اسی وجہ سے اسلام کی 1400 سالہ تاریخ میں کوئی قران فہم عالم ایسا نہیں گذرا جس نے قرآن کی بنیاد پر کہا ہو زمین گول ہے۔
کیوں؟
ہاں آج ذاکر نائیک جیسے حضرات لنگڑے لولے بہانے بناتے نظر آتے ہیں تاکہ قرآن کو سائنس کے مطابق ثابت کر سکیں۔ تو ذاکر نائیک کے یہ بہانے تو فقط وہی لوگ قبول کر سکتے ہیں جو مذہب کی ناموس کی خاطر جان بوجھ کر اپنی آنکھیں بند کر اندھا و بہرا بننا چاہیں۔ وگرنہ جو بھی انصاف کے ساتھ حقائق پر نظر ڈالے گا، اسکے لیے ذاکر نائیک کے بہانے قبول کرنا ناممکن ہے۔
جو پہلا چینی یا جاپانی انسان چھوٹے قد کا دنیا میں آیا تھا وہ کہاں سے آیا تھا۔ ؟۔ اور سائنسی اعتبار سے ٹھگنے قد کا ہونا 2 وجوہات کی بنا پر ہے۔ یا تو کسی بیماری کی وجہ سے، یا پھر چائنیز نسل۔
چنانچہ بیماری کے شکار لوگوں کو بطور ثبوت پیش کرنا انتہائی احمقانہ فعل ہے۔
جبکہ چائنیز اور جاپان وغیرہ میں جو انسانی ڈھانچے 1400 سال سے قبل کے ملے ہیں، انکے قد ایسے ہی چھوٹے ہیں۔
آپ یہاں مماثلت کو غلط سمجھ رہے ہیں۔
معلومات کا شکریہنہیں، انسان اور نیندرتھال کا ڈی این اے 99.88 فیصد سے زیادہ مماثلت رکھتا ہے
https://en.wikipedia.org/wiki/Neanderthal
The Neanderthals or NeandertalsUK /niˈændərˌtɑːlz/, us also /neɪ/-, -/ˈɑːndər/-, -/ˌtɔːlz/, -/ˌθɔːlz/)[3][4] (from Neandertaler) are a
extinct species of human in the genusHomo. They are closely related to modern humans,[5][6] differing in DNA by just 0.12%.[7]
لیکن جب ہم کہتے ہیں کہ افریقہ کے انسانوں کو چھوڑ کر بقیہ یورپ اور ایشیا کے انسانوں میں نیندرتھال کے ڈی این اے پایا جاتا ہے، تو وہ "گنوم genome " کے زاویے سے بات ہو رہی ہوتی ہے۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Archaic_human_admixture_with_modern_humans
Neanderthal-derived DNA accounts for an estimated 1–4% of the Eurasian genome, but it is significantly absent or uncommon in the genome of most Sub-Saharan African people. In Oceanian and Southeast Asian populations, there's a relative increase of Denisovan-derived DNA. An estimated 4–6% of theMelanesian genome is derived from Denisovans.
پہلے پہل سائنسدانوں کو انسانوں اور نیندرتھال کے مابین "انٹربریڈنگ" کے 100 فیصدی یقینی ثبوت نہیں ملے تھے۔ مگر پھر 2002 میں رومانیہ کی ایک غار سے ایک جبڑے کی ہڈی برآمد ہوئی اور اسکے گنوم میں موجود ڈی این اے کے مطالعہ سے بغیر کسی شک و شبہ کے ثابت ہو گیا کہ انٹربریڈنگ ہوئی ہے (لنک)۔
چنانچہ فقط جناب آدم کی اولاد ہونے کا مسئلہ اور زیادہ پھنس گیا ہے کیونکہ یہ انٹربریڈنگ جناب آدم سے ہزاروں سال قبل ہوئی تھی۔
جو پہلا چینی یا جاپانی انسان چھوٹے قد کا دنیا میں آیا تھا وہ کہاں سے آیا تھا۔ ؟
کیا وہ بھی کسی بیماری سے چھوٹا ہوا تھا؟؟
یا اللہ کی قدرت سے چھوٹا رہ گیا تھا؟؟
مہوش آپ کے نزدیک مذہب کی تعریف کیا ہے اوراس کی اساس کیا ہے؟
میں ظفری بھائی کی بات سے متفق ہوں کہ مذہب تمام سائنس کا احا طہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی مذہب کا مطلوب و مقصود یہ ہے۔ مذہب حرفِ آخر ہے، سوائے ان جگہوں/ مسائل پر جو پرانے زمانے میں نہیں تھے اور موجودہ زمانے میں سامنے آئے ہیں، جس کے لیے اجتہاد کا راستہ موجود ہے۔سائنس وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کرے گی/ کر رہی ہے اور اپنی پچھلی باتوں کو نئے شواہد کی بنا پر آسانی سے رد کر دیتی ہے۔ اسکی بے شمار مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں، جیسا کہ مادے کی اکائی کے بارے میں، کہ پرانے زمانے میں ایٹم کو مادی کی بنیادی اکائی سمجھا جاتا تھا، پھر بات، نیوٹرون، پروٹون، الیکٹرون وغیرہ سے ہوتی ہوئی کوارک(quark) تک جا پہنچی ہے۔ اور ابھی بھی کوئی بندہ اس دریافت کو حرفِ آخر نہیں کہہ سکتا۔ مذہب نے جو سائنسی حوالہ جات دیے ہیں، ان کو بطورِ نشانیاں لیا جائے اور اپنے عقائدو اعمالات میں بہتری لائی جائے۔ جو حضرات موجودہ سائنس کو یہ کہہ کر نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ چیز تو مذہب نے صدیوں پہلے ہی بیان کر دی تھی، میں ان کو بھی درست نہیں سمجھتا کہ کل کو سائنس اپنے بیان سے پِھر جائے گی، تو کیا آپ مذہب کو بھی رد کر دیں گے ؟
اور میں اس بات سے بھی غیر متفق ہوں کہ مذہب اور سائنس کا کوئی ٹکراؤ ہے، مذہب جب ہمیں خود کائنات میں غور و فکر کرنے کی ترغیب دیتا ہے، تو ہمیں یہ چیز یکسر بھول جانی چاہیے کہ مذہب سائنس کو نہیں مانتا۔ مذہب خود سائنس کی ترویج کرتا ہے۔
مذہب کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اس بات پر بحث کرے کہ بلیک ہول کیوں وجود میں آتے ہیں، بلیک ہول سے معلومات (information) کا نکلنا ممکن ہے کہ نہیں، اور کیا وورم ہول واقعی میں ٹائم سپیس میں سفر کو ممکن بناتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ یہ کام انسانوں پر چھوڑا گیا ہے کہ وہ ان نظاموں (زندہ خلیوں تک خوراک کی ترسیل کے نظام سے لے کر ستارے بنانے والے پِلرز آف کری ایشن تک) کا مطالعہ کریں تاکہ ان کی بصیرت میں اضافہ ہو اور ان سب چیزوں کے پیدا کرنے والے پر ایمان مزید پختہ ہو۔
بحث کو آسان بنانے کے لیئے میں آپ کا ساتھ دیتا ہوں ۔مجھے بحث آسان بنانی ہے۔ چنانچہ مختصراً عرض ہے:
2۔
آج سے قبل ہزاروں بار ہمیں یہ کہا جاتا رہا کہ مذہب زندگی کی ہر ہر فیلڈ کا احاطہ کرتا ہے، چاہے وہ روحانیت ہو، یا پھر دنیاوی امور جیسے نظام حکومت، سزائیں، لین دین وغیرہ۔
پھر یہ بات ہمارے ذہنوں میں بٹھانے کے لیے قرآنی آیت کی رٹ لگائی جاتی رہی کہ ہر خشک و تر کا علم قرآن میں موجود ہے۔
لَارَطْبٌ وَ لَایَابِٔسَ الِاَّفِی کِتَابٍ مُبِیْنٍ (سورۃ انعام آیت ۵۹ )
کوئی خشک و تر نہیں ہے مگر یہ کہ کتابِ مبین میں موجود ہے۔
مگر آج یہ سب چیزیں الٹ گئیں۔
آج مذہب پر سائنس کے حوالے سے تنقید کرنے پر ہمیں کہا جا رہا ہے کہ مذہب سائنس ثابت کرنے نہیں آیا بلکہ خدا اور روحانیت کی طرف رہنمائی کرنے آیا ہے۔
مہوش آپ کے نزدیک مذہب کی تعریف کیا ہے اوراس کی اساس کیا ہے؟
بہت زبردست سوال ہے ۔
یہ ایک مخصوص مذہبی فکر ہے جسے مذہب پر جنرلائز نہیں کیا جا سکتا۔مذہب کا بنیادی مقصد اخلاقی کردار کو پاکیزگی سے متعارف کروانا ہے ۔
یہ ایک مخصوص مذہبی فکر ہے جسے مذہب پر جنرلائز نہیں کیا جا سکتا۔