جی ہاں ہوتا ہے ، اور بڑا لذیذ ہوتا ہے ۔مولی کا حلوہ بھی ہوتا ہے کیا؟
آئی ایم سوری۔۔۔۔۔۔ مولی یا مولویمولی کا حلوہ بھی ہوتا ہے کیا؟
سوال اول الذکر کی بابت ہے ۔ کیوں کہ مؤخر الذکر کا جواب تو معروف ہی ہے ۔آئی ایم سوری۔۔۔۔۔۔ مولی یا مولوی
ہمارے ایک جاننے والے مولوی صاحب ہیں جوسرائیکی زبان بولتے ہیں وہ کہا کرتے ہیں کہ "اساں تاں بکرے کھاون والے مولوی ہاں حلوے والے نئیں"مولوی کا حلوہ تو نہیں البتہ مولوی کو حلوہ کہیں تو ماننے والی بات ہے،
پھر تو 18ویں گریڈ کے ہوں گے۔ہمارے ایک جاننے والے مولوی صاحب ہیں جوسرائیکی زبان بولتے ہیں وہ کہا کرتے ہیں کہ "اساں تاں بکرے کھاون والے مولوی ہاں حلوے والے نئیں"
آپ نے اوپر والے سوال کا جواب تو دیا ہی نہیں اور اگلا سوال پوچھ لیا۔یہ جو بلی کے گلے میں گھنٹی ہوتی ہے وہ ٹرن ٹرن والی ہوتی ہے یا ڈنگ ڈونگ ڈنگ ڈونگ والی ہوتی ہے
یہ محاورہ، جو ہمارے لئے بہت قابلِ غور ہے۔ وہ یہی ہے’اونٹ رے اونٹ، تیری کون سی کل سیدھی‘ تو ہم یہاں سوچنے پر مجبور رہتے ہیں کہ اونٹ میں ایسی کون سی نرالی بات ہے، جو اسے دوسرے جانوروں سے جدا کرتی ہے۔ اونٹ بھی دوسرے جانوروں کی طرح اٹھتا، بیٹھتا، کھاتا پیتا ہے۔اونٹ کی کل کیسے سیدھی ہو گی؟
کون سی والی؟اونٹ کی کل کیسے سیدھی ہو گی؟
اونٹ کی کل تب سیدھی ہوگی جب وہ چھت کے نیچے آئے گااونٹ کی کل کیسے سیدھی ہو گی؟
ظاہر ہے بابا جی پہلے کل سے شروع کریں گے باں۔کون سی والی؟
آپی آپ نے تو کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ واقعی یہ ملک اللہ کی مہربانی سے ہی چلا جا رہا ہے، وگرنا اس میں رہنے والوں نے اس کے ساتھ جو کیا ہے وہ رہنے کے قابل نہیں۔یہ محاورہ، جو ہمارے لئے بہت قابلِ غور ہے۔ وہ یہی ہے’اونٹ رے اونٹ، تیری کون سی کل سیدھی‘ تو ہم یہاں سوچنے پر مجبور رہتے ہیں کہ اونٹ میں ایسی کون سی نرالی بات ہے، جو اسے دوسرے جانوروں سے جدا کرتی ہے۔ اونٹ بھی دوسرے جانوروں کی طرح اٹھتا، بیٹھتا، کھاتا پیتا ہے۔
تو کیا یہ کوئی کل پرزوں سے بنا ہے کہ اسکی کوئی کل سیدھی نہیں ہوتی۔ لیکن جب سے ہم نے وطن عزیز پاکستان کو کچھ ایسی حالت میں دیکھا ہے۔ تو یہ محاورہ بخوبی سمجھ آنے لگا ہے اور غور کرتے ہیں۔ تو یہ پاکستان ہمیں ایسا ہی اونٹ نظر آتا ہے۔ جس کی کوئی کل سیدھی نہیں۔ کہنے کو تو ماشاللہ یہ ایک ملک ہے، بلکہ ایک عظیم ملک ہے۔ لیکن ’خیر سےاس میں قوم اور قومیت کہیں نظر نہیں آتی اور یوں تو یہ چار صوبوں پر مشتمل ایک وفاق ہے، لیکن بدقسمتی سے یہاں صوبائیت زیادہ اور وفاقیت بہت کم نظر آتی ہے۔ کہنے کو تو اس میں آئین بھی موجود ہے، لیکن اس کا تقدس کہیں دور دور تک نظر نہیں آتا۔ کبھی اسے ایک کاغذ کا چیتھڑا کہہ کر پھینک دیا جاتا ہے تو کبھی اپنی من مانیوں کیلئے، اسے معطل کر کے ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے تو حکمرانوں نے یہاں جب چاہا، جیسے چاہا، اپنے مفادات کی خاطر اس میں ترمیم کر ڈالی یا کی ہوئی ترمیم کو واپس لے لی۔یعنی اِسکے ساتھ وہی کیا گیا جو مزاجِ یارمیں آیا۔
نہ انجن کی خوبی، نہ کمالِ ڈرائیور...... خدا کے سہارے چلی جا رہی ہے۔۔۔اللّہ سلامت رکھے رہتی دنیا تک قائم رکھے آمین
آپ کا یہ کل سیدھی کرنا ہمیں کہاں سے کہاں لے گیا۔۔
اس لیے یہ سیدھی نہیں ہوسکتی۔۔
ٹھیک کہا آپ نے پہاڑ کے نیچے سے بہتر چھت کے نیچے آجائے۔ اور بڑے سیاسی جغادری بھیاونٹ کی کل تب سیدھی ہوگی جب وہ چھت کے نیچے آئے گا
بہت دکھ ہوتا ہے شمشاد میاں دل سے ہر دم اِس کے لئے دعائیں نکلتیں ہیں۔۔۔آپی آپ نے تو کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ واقعی یہ ملک اللہ کی مہربانی سے ہی چلا جا رہا ہے، وگرنا اس میں رہنے والوں نے اس کے ساتھ جو کیا ہے وہ رہنے کے قابل نہیں۔