سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

تمام سخن شناس احباب کو دل کی گہرائیوں سے السلام علیکم
اور اردو محفل کا بہت بہت شکریہ کہ مجھ ناچیز کو اس مشاعرہ میں شرکت کا موقع دیا. اور اب جناب برداشت کی جیے میرا ﭨﻮﭨﺎ ﭘﮭﻮﭨﺎ ﮐﻼﻡ
سب سے پہلے اک نظم
عنوان ہے "شکایت"

ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮨﮯ
ﻓﻘﻂ ﺍﮎ ﮨﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﺑﺲ
ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻧﻔﺮﺕ ﮨﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ
ﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺷﮑﻮﮦ
ﮐﺮﻭ ﺗﻢ ﺷﻮﻕ ﺳﮯ ﻧﻔﺮﺕ
ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺮﻭﺍﮦ
ﻣﮕﺮ ﺍﺗﻨﯽ ﮔﺰﺍﺭﺵ ﮨﮯ
ﺧﺪﺍ ﮐﮯ ﻭﺍﺳﻄﮯ
ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﻮ
ﮨﻮﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ
ﻣﺘﺎﻉِ ﺟﺎﮞ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﮨﻮﺱ ﻣﯿﮟ
ﻓﺮﻕ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﺪﻥ ﮐﺎ ﺗﻮ
ﺗﺼﻮﺭ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
ﻓﻘﻂ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺟﻨﮩﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﺑﻬﯽ
ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﻗﺎﺻﺮ ﮨﻮﮞ
ﮐﺒﮭﯽ ﯾﮧ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ
ﻣﮕﺮ ﺍﮮ ﺟﺎﻥِ ﻣﺤﺒﻮﺑﯽ
ﮨﻮﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
ﻓﻘﻂ ﺩﻭ ﺟﺴﻢ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﻋﺎﺭﺿﯽ ﻋﺮﺻﮯ ﮐﻮ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﺘﺎﻉِ ﺟﺎﮞ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﮨﻮﺱ ﻣﯿﮟ
ﻓﺮﻕ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ

اور اب ایک غزل پیشِ خدمت ہے

ﻣﺴﮑﻦ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﮐﺒﮭﯽ ﺗﯿﺮﺍ ﻣﺘﺎﻉِ ﺟﺎﮞ
ﻣﻌﻠﻮﻡ ﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮐﮩﺎﮞ

ﺩﻝ ﮐﺶ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻧﻮﺭ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﺱ ﻗﺪﺭ ﺳﻤﺎﮞ
ﻣﺤﻔﻞ ﭘﮧ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮﺳﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﮔﻤﺎﮞ

ﻧﻮﺭِ ﺳﺤﺮ ﻭﮦ ﺣﻮﺭ ﺷﻤﺎﺋﻞ ﻣﺮﮮ ﻟﺌﮯ
ﮨﮯ ﺷﺎﻡ ﮐﯽ ﺷﻔﻖ ﺑﻬﯽ ﻭﮨﯽ ﺁﺭﺯﻭﺋﮯ ﺟﺎﮞ

ﻭﺍﻗﻒ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻗﺮﺏ ﮐﯽ ﻟﺬﺕ ﺳﮯ ﺟﺐ ﮨﻮﺍ
ﺟﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻣﺰﺍ ﮨﮯ ﯾﮧ ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﮨﻮﺍ ﻋﯿﺎﮞ

ﺳﺐ ﮨﯿﮟ ﺗﺮﯼ ﻃﺮﺡ ﻏﻢِ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ
ﻗﺼﮯ ﺷﺐِ ﻓﺮﺍﻕ ﮐﮯ ارشد ﻧﮧ ﮐﺮ ﺑﯿﺎﮞ

اور مزید چند اشعار

ﺑﮯ ﭘﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺍﮌﺍﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ
ﮨﯿﮟ ﺑﮭﺮﻭﺳﮧ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ

ﺯﺧﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﭘﻬﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﯾﮧ ﺳﺪﺍ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ

ﺩﺷﺖ ﮐﯽ ﺳﻤﺖ ﺟﺎ ﻧﮑﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺗﯿﺮﯼ ﻣﺤﻔﻞ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ

ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﺧﻮﺵ ﻧﺼﯿﺐ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺷﺐِ ﻓﺮﻗﺖ ﻧﮧ ﭘﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ

ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻬﺮ ﮐﮯ ﮨﯽ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮑﻠﮯ
ﻣﯿﺮﮮ ﮔﻬﺮ ﮐﻮ ﺟﻼﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ

ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺐ ﺁﺳﻤﺎﮞ ﺳﮯ ﺍﺗﺮﮮ ﮨﯿﮟ
ﺗﻢ ﭘﮧ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ

شکریہ احباب برداشت کرنے کا
بہت خوب ارشد خان صاحب، نظم اور غزل بہت عمدہ۔ داد پیشِ خدمت ہے۔
 
نذرِ آتش کر دیے اوراقِ قرآں آپ نے
اس متن کا کیا کرو گے جو ہمارے دل میں ہے
رحم کن بر حالِ عشاقِ مجازی یا رحیم
کوئی زلفِ فتنہ گر میں گُم ہے کوئی تل میں ہے
فقیر شکیب احمد بھیا، بہت اعلیٰ۔ بہت خوب، 2 ہی اشعار کہے لئے پوری غزل پر بھاری۔ بہت ساری داد
 
zulfi صاحب! تبصرہ جات کے لیے یہ لڑی مختص ہے, پلیز وہاں تبصرہ جات مت کیجئیے.
یہ شعر حسن محمود جماعتی بھائی کا ہے اور یُوں ہے:
لکھا نہیں جو مقدر میں دینے والے نے
ملا نہیں تو پھر اس پر ملال کیسا ہے
تابش بھائی سے لکھنے میں غلطی ہوئی ہے, درگزر فرمائیے. بہر حال نشاندہی کا شکریہ!
امید ہے اب شعر سمجھ آگیا ہوگا.
 
تابش صاحب۔۔۔ آپ کا یہ شعر میرے سمجھ میں نہیں آیا۔۔۔ذرا خود بھی غور کریں۔۔
شعر کا پہلا لفظ کاپی ہونے سے رہ گیا ہے. شعر یوں ہے.

لکھا نہیں جو مقدر میں دینے والے نے
ملا نہیں تو پھر اس پر ملال کیسا ہے

اور شعر میرا نہیں حسن محمود جماعتی بھائی کا ہے. میں نے صرف دہرایا ہے. :)
 
جب محبت کو ہم نےدفنایا
اک بنایا مزار پہلو میں

ہم حسن شوق سے جھکائیں گے سر
وہ سجائے جو دار پہلو میں
کیا کہنے، حسن بھائی۔ کیا ہی کہنے۔
خوب صورت احساسات کے حامل انسان کا کلام خوب صورت نہ ہونا محال ہے۔ آپ کی آواز کی کمی محسوس ہوئی۔ غزالاں، ہم تو واقف ہیں! ;);)
---
عاشق و موسیٰ میں اب ایسا بھی کیا امتیاز؟
ہم بھی ہیں مشتاق کر، ہم سے بھی راز و نیاز
بہت خوب، شکیب بھائی۔ یہ شعر نہ بھولے گا۔ اقبالِؒ ثانی معلوم ہونے لگے ہیں آپ تو۔
بہت داد قبول فرمائیے۔
---
خاک ہوا تو دیکھیے، خاک پہ فضل کیا ہوا
کوچۂِ یار کی ہوا مجھ کو اڑانے آ گئی

تیرے وصال کی قسم، تیرے جمال کی قسم
ایک بہار عشق پر آ کے نہ جانے آ گئی​
واہ واہ واہ، قبلہ راحیل صاحب۔ آپ کی تو پھر کیا ہی بات ہے۔ ہم ہوئے، تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے! :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
---
خود کو سجائے جاتے ہیں وہ آئینے کو دیکھ
جلووں سے اُن کے خود کو سجاتا ہے آئینہ

خود آئینے پہ اُن کی ٹہھرتی نہیں نظر
کیسے پھر اُن سے آنکھ ملاتا ہے آئینہ
ماشاءاللہ، احمد بھائی۔ اب آپ کے کلام کی ستائش تو ناممکن ٹھہری! :in-love::in-love::in-love:
----
اپنے پیارے ساتھ چلیں تو
رستے منزِل ہو جاتے ہیں

چھوڑو مے اور مے خانوں کو
ہم تُم محفل ہوجاتے ہیں

وقت پہ گَر نہ آنکھ کُھلے تو
سپنے قاتِل ہو جاتے ہیں
زبردست، لالہ۔ کتنا پیارا لہجہ ہے جناب کا۔ شاعری تو اسی کوملتا کا نام ہے دراصل۔ بہت داد!
---
نظم
(مزمل شیخ بسملؔ)
تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ میں نے ہجر کی ہر شام کس مشکل سے کاٹی ہے
اندھیرے میں مصلّے پر دعائیں مانگنا میرا
وہ سارے دن
وہ سب راتیں
تمھاری آرزو کرنا
مرے آنسو کا میرے ”گال“ ہی پر خشک ہو جانا
تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ میرا جنوری کی سرد اور تاریک راتوں میں
یوں کمبل اوڑھ کر لیٹے ہوئے کچھ سوچتے رہنا
کبھی سوچوں میں گم یک دم کوئی آنسو نکل آنا
مری بیچارگی کو تم کبھی آکر کے دیکھو تو
تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ جب اپریل آتا ہے
تمہاری یاد لاتا ہے
کبھی موسم نہیں بھی ہو
مگر برسات ہوتی ہے
کبھی یادوں میں تم آکر مجھے بے حد ستاتے ہو
کبھی دن ختم ہوجانے پے بھی یادیں نہیں جاتیں
تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ میں کس حال میں ہوں اب
یہ ویرانی ہے کیوں دل پر
مری آنکھوں کے حلقے ہر کسی پر کیوں نمایاں ہیں
مرے چہرے پے لکھی ہر کہانی دکھ بھری کیوں ہے
مری سانسوں سے آہوں کی یہ آوازیں کیوں آتی ہیں
تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ اب بھی ساری تصویروں میں کتنے پر کشش ہو تم
تمہاری ہر ادا اوروں سے کتنی مختلف سی ہے
مگر مجھ سے بچھڑ کر تم بھی کچھ مرجھا گئے ہو اب
تمہارے بن یہاں میں بھی بہت غمگین رہتا ہوں
بہت شکوے ہیں اس دل میں مگر خاموش رہتا ہوں
تمہیں کیا کیا بتاؤں میں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
بھلا کیا کیا سنوگے تم؟
تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
بہت عمدہ، مزمل بھائی۔ تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟ :redheart::redheart::redheart:
 
بہت عمدہ کلام راحیل بھائی. لاجواب. بہت منفرد انداز سے خیالات پیش کئے ہیں. ڈھیروں داد.
شکریہ، محبی!
سفارش کرنے پر ممنون ہوں۔ :)
شرمندہ مت کیجیے۔ میرا فرض بنتا تھا۔ :ROFLMAO::ROFLMAO:

---
نہایت عمدہ ۔۔۔واہ واہ ۔۔۔ لا جواب ۔۔۔ بے مثال رواں کلام ہے ۔۔۔۔ ڈھیروں داد قبول کیجئے ۔۔۔۔۔۔
شکریہ، صفی بھائی۔

---
تجربہ بولتا ہے! ;);)

---
واہ واہ!! کیا کہنے!! بہت عمدہ کلام پیش کیا جناب راحیل فاروق صاحب!! کلام شاعر بزبان شاعر سن کر لطف دوبالا ہو گیا۔
طرحی غزل تو شاندار کہی، بہت سی داد قبول فرمائیں..

اقتباس لینے سے پرہیز کر رہے ہیں۔ مبادا پھر سے ہم مراسلوں کو مشاعرے میں ارسال کرنے کی قانون شکنی کے مرتکب نہ ہو جائیں۔ :unsure:
شکریہ، لاریب بی بی۔

---
بہت اعلٰی راحیل بھائی!!!!! مزا آگیا!!!! :applause::applause::applause::thumbsup2:
پیسے؟

---
واہ واہ واہ، کیا کہنے راحیل صاحب، دونوں‌ ہی عمدہ غزلیں‌ ہیں۔

خاک ہوا تو دیکھیے، خاک پہ فضل کیا ہوا
کوچۂِ یار کی ہوا مجھ کو اڑانے آ گئی

لاجواب، مکرر ارشاد حضور۔ واہ واہ واہ۔۔۔۔۔​
بہت شکریہ، وارث بھائی۔

---
راحیل فاروق بھائی، ابھی آپ کی آواز میں کلام سنا اور پھر ہمیشہ کی طرح بار بار سنا.
بیگم کو سنایا تو بولیں کہ ان کی آواز تو ضیاء محی الدین سے مل رہی ہے. :)
ضیا صاحب سے میں ایک زمانے میں بہت متاثر تھا۔ نقل کرتا تھا ان کی۔ اس کا اثر ہے جو کمبخت اب جاتا ہی نہیں۔

---
ماشا اللہ۔
خوب غزل ہے۔
راحیل بھائی لطف آ گیا۔
شاد و آباد رہیں !!
شکریہ، آپ بھی۔

---
آپ کی آڈیو بھی سننے کا موقع ملا ۔ ماشاءاللہ اچھا پڑھتے ہیں آپ !! لطف دوبالا ہوگیا ۔ واقعی مشاعرے کا سا مزا آیا ۔ بہت شکریہ ۔
قبلہ و کعبہ، زہے نصیب کہ آپ کی توجہ پائی۔ مشاعروں میں تو میں گھستا ہی نہیں۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ خواہی نخواہی دوسروں کا کلام بھی سننا پڑتا ہے۔ دوسرا یہ کہ اتنے لوگوں کے سامنے گھگی ایسی بندھ جاتی ہے کہ اپنا کلام بھی نہیں سنایا جاتا! :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
آپ کا بہت شکریہ!

---
بہت خوب راحیل فاروق بھیا۔ دونوں غزل بہت عمدہ۔ داد قبول فرمائیں۔
ماشاءاللہ کلام شاعر بزبانِ شاعر کا بہت لطف آیا۔ سلامت رہیں۔
بہت شکریہ، راجا بھائی۔
 
کیا کہنے، حسن بھائی۔ کیا ہی کہنے۔
خوب صورت احساسات کے حامل انسان کا کلام خوب صورت نہ ہونا محال ہے
سبحان اللہ... قبلہ آپ سے ایسی داد پانا، معنے ہمیں ستارہ امتیاز مل گیا ہے. بہت بہت شکریہ راحیل بھائی.
آپ کی آواز کی کمی محسوس ہوئی۔ غزالاں، ہم تو واقف ہیں! ;);)
---
بہت شکریہ جناب. آواز بند ہے... کہ آواز اٹھانا بند ہے...
 

یوسف سلطان

محفلین
خوب صورت موسموں میں بارشیں نفاق کی
محو حیرت ہوں کہ پانی کس قدر بادل میں ہے

سوچتا ہے ہر کوئی محفل میں بیٹھا ہے عبث
میں ہوں بہتر مجھ سے بہتر کون اس منزل میں ہے

محفلیں چاہت سے پر ہوں اور باتیں پیار کی
کون جانے کس قدر نفرت تمہارے دل میں ہے

یہ تو ممکن ہی نہیں ہے غیب ہم بھی جان لیں
آج دعوے علم کے، سب قبضہ جاہل میں ہے

گفتگو ہے گفتگو ہے خامشی ہر دل میں ہے
ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے

بدظنی سے بچ کے رہنا رحمتوں کی آس پر
راہ چلنا ان(ص) کی جن ہر ادا کامل میں ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک پرانا کلام جو مجھے بہت عزیز ہے ایک بار پھر سے حاضر خدمت ہے

تم لوٹ کے آ جاؤ
ہم انتظار میں ہیں
اب بات کرو ہم سے
ہم انتظار میں ہیں
جب عمر ختم ہوگی
ہم موت سے کہ دیں گے
مت جان ہماری لو
ہم انتظارمیں ہیں
پھر بہہ نکلیں آنسو
سب لوگ کہیں گے یوں
تم لوٹ کے آجاؤ
ہم انتظار میں ہیں
بہت عمدہ !
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ٌمیری طرف سے ہر محفلی شاعر پر زبردست کی ریٹنگ کا اضافہ کر دیا جائے تو شکر گزار ہوں گا کیا ایسا ممکن ہے؟ ابن سعید
اب اتنی غیر حاضری کے بعد ہر ایک کو ستارے بانٹنا تضیع اوقات لگتا ہے
 
ٌمیری طرف سے ہر محفلی شاعر پر زبردست کی ریٹنگ کا اضافہ کر دیا جائے تو شکر گزار ہوں گا کیا ایسا ممکن ہے؟ ابن سعید
اب اتنی غیر حاضری کے بعد ہر ایک کو ستارے بانٹنا تضیع اوقات لگتا ہے
اب تک کل پچیس چھبیس شعرا کا کلام شامل مشاعرہ ہوا ہے اور اس کے لیے آپ کو محض تین صفحات پلٹنے ہوں گے۔ اول تو ایسا کام ڈیٹا بیس میں کوئیری رن کرا کے اگر کرانے کی کوشش کی جائے (جس سے بچنا چاہیے) تو امکان ہے کہ بعض مقامات پر غیر متوازن صورت پیدا ہو جائے۔ دوم یہ کہ شعرا کے کلام والے مراسلوں کی شناخت کا بظاہر کوئی سہل طریقہ کار نہیں اس لیے ایک ایک پیغام کی آئی ڈی مینؤلی جمع کرنی ہوگی۔ کل ملا کر بات سر درد اور صندل والی ہوگی۔ :) :) :)
 

محمداحمد

لائبریرین
دکھی دلوں کے لیے چارہ ساز ذکرِ نبی
ہر ایک درد کا درماں محمدِ عربی
ہر امّتی کی شفاعت خدا کی مرضی سے
تمہاری شان کے شایاں محمدِ عربی

سبحان اللہ۔ !
اک نظر ہم پر پڑی اور نیم بسمل کردیا
زہر کی تاثیر کیسی اس سمِ قاتل میں ہے

واہ واہ!
اتفاقاً بھول جاتے ہیں تجھے
التزاماً یاد رکھنا چاہیے

کتنا زخمی آج انساں ہوگیا
اس کو اب کوئی مسیحا چاہیے

اجنبی ہیں راستے، تنہا سفر
شکل کوئی اب شناسا چاہیے

بہت خوب محترم خلیل الرحمٰن بھائی!

بہت سی داد حاضرِ خدمت ہے۔

شاد آباد رہیے۔ :)
 
Top