سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

محمداحمد

لائبریرین
جب حشر کا دن ہو، تری قربت ہو میسر
کیا اتنی اجازت ہے مرے پیارے محمدﷺ

جو کچھ بھی ملا ہے، ترےؐ صدقے میں ملا ہے
کافی یہی نسبت ہے میرے پیارے محمدﷺ​

سبحان اللہ!

جیتے رہیے۔

تم چاند کی کرنوں کو سنبھالے ہوئے رکھو
وہ نور کی صورت سرِ محرابِ دعا آئے

لفظوں کا اجالا ہے جو تم دیکھ رہے ہو
خوشبو سی سماعت ہے، تمہیں کون بتائے

بہت خوب !
یہی ہیں وہ، جنہیں زعمِ شناوری تھا بہت
کنارِ نیل جو پہنچے تو ناؤ چاہتے ہیں

یہ پارسا جو طریقت کی بات کرتے ہیں
یہ داغ داغ ہیں، اپنا بچاؤ چاہتے ہیں

کیا کہنے۔ !
کچھ مرے عہد کی قسمیں بھی جدا ٹھہری ہیں
کچھ مرے دوست، ترا وعدۂ ایثار جدا
یوں تو مسند پہ بھی اطوار نرالے تھے مگر
سرمدِ شعر کی سج دھج ہے سرِ دار جدا
ہم نے ہر بار تمدن کو زمیں برد کیا
ہم نے رکھے ہیں ثقافت کے بھی معیار جدا

بہت خوب بلال!

بہت سی داد اور مبارکباد آپ کے لئے۔

شاد آباد رہیے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ڈھونڈتے ہو کیوں علاج غم ادھر کوئی ادھر
تیرے ہر غم کا مداوا نسخہ کامل میں ہے

میں رہوں یا نہ رہوں زنده رہے اہل ادب
"ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے جو اس محفل میں ہے"

داستان عشق ہے اطہر رموز زندگی
میرا مقصود سخن , ہربیت کے حاصل میں ہے

بہت خوب جناب سید سجاد اطہر موسوی صاحب!
 

محمداحمد

لائبریرین
دیکھ لی ہیں زندگی میں ہر طرح کی مشکلیں
اب تو جو مشکل بھی ہے معمول کی مشکل میں ہے
کشتیوں کے ساتھ کرتا ہے سفر اپنا شروع
یہ جو ہے گرداب یہ بھی کنبہء ساحل میں ہے
قہقہے ، موسیقی کی آواز، باتیں ۔۔۔۔ سب سراب
میں کہاں میرا اکیلا پن ہے جو محفل میں ہے

بہت خوب نوید بھائی!

بہت اچھے شعر کہے ہیں مصرعہ طرح پر۔

کسی کے رنگ میں ڈھلتے نہیں ہیں
ہم اپنی کیمیا رکھے ہوئے ہیں
کوئی منزل نہیں منزل ہماری
اِک آتش زیرِ پا رکھے ہوئے ہیں
لڑائی ظلمتِ شب سے ہے جاری
سرِ بام اک دیا رکھے ہوئے ہیں

واہ واہ کیا کہنے۔۔۔!

ایک سے بڑھ کر ایک۔۔۔۔!

بہت سی داد اور مبارکباد خاکسار کی طرف سے۔

ویسے حیرت ہے کہ میں اب تک یہی سمجھتا تھا کہ آپ صرف ظریفانہ کلام ہی کہتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
مَیں تیری زندگی میں, اخبار گُزرے دِن کا
یُونہی پڑا یہاں تھا, یُونہی پڑا وہاں تھا
اتنا نہ ہو سکا تُم, میری خبر ہی لَیتے
میرا پتا وہی تھا, میرا وہی مکاں تھا
لو آگئی خبر یہ, وہ شخص مر رہا ہے
اور جب مَیں مر رہا تھا, وہ شخص تب کہاں تھا؟

بہت خوب مریم ! عمدہ اشعار ہیں۔

یہ غزل بلال بھائی کے نام موسوم ہے یا آپ نے اُن ہی کی طرف سے لکھی ہے؟ کہ پوری غزل "مردانہ وار" لکھی گئی ہے۔ :)

مجھ سے آشفتہ مزاجوں کا نہ ہے واں کوئی کام
"ذکر میرا مُجھ سے بہتر ہے کہ اُس محفل میں ہے"

واہ !

بہت سی داد!

شاد آباد رہیے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
غیر کا پہلو نشیں وہ خوش ادا محفل میں ہے
کچھ کمی تو ہے جو میرے عشقِ لا حاصل میں ہے
اس لیے پھرتا ہوں میں رستے میں مانندِ غبار
جو مسافت میں مزہ ہے وہ کہاں منزل میں ہے
جان لی تیغِ تبسم سے کئی عشاق کی
قتل کرنے کا سلیقہ خوب تر قاتل میں ہے
ایک نقطے میں سمٹتا حسن ایسے ہے صفی
دلکشی بے مثل دیکھی اس کے لب کے تل میں ہے

بہت خوب صفی حیدر صاحب!

عمدہ اشعار ہیں۔

شاد آباد رہیے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ملیں گے کسی کو نہ اب ہم
زمان و مکاں سے گئے ہیں
ہنر تھا نہ خوبی نہ انداز
سو نام و نشاں سے گئے ہیں
محبت ہوئی جن کو المٰی
وہ سود و زیاں سے گئے ہیں
ڈھلی ہے جب سے قالب میں
ہوئی ہے در بدر مٹی

سراپا خاک کر ڈالا
یہ دِل مٹی جگر مٹی

اٹے ہیں گرد سے منظر
دِکھے شام و سحر مٹی

کوئی تخلیق رہ میں ہے
جدھر دیکھو اُدھر مٹی

بہت خوب !

عمدہ اشعار!

بہت سی داد! :)
 

محمداحمد

لائبریرین
سچ پوچھو تو آنکھوں میں بھی اشکوں کا تھا فقدان
اور تشنگی صحرا کی بجھانے کو چلے
افسوس کہ وہ خود بھی تھے گمراہِ زمانہ
جو راستہ بتلانے زمانے کو چلے تھے
کچھ اور نظر آنے لگا زخم جگر کا
کیا کہتے کہ ہم زخم چھپانے کو چلے تھے
بات دل کی کیا ہمارے وہ تمہارا ہے اسیر
کوئی وقعت بھی ہماری کیا تمہارے دل میں ہے
میں بھی ہوں فائق ذرا شعر و سخن سے آشنا
بے سبب موجودگی میری کہاں محفل میں ہے

کیا کہنے فائق صاحب!

بہت خوب! بہت سی داد قبول کیجے۔ :)
 
بہت خوب مریم ! عمدہ اشعار ہیں۔

یہ غزل بلال بھائی کے نام موسوم ہے یا آپ نے اُن ہی کی طرف سے لکھی ہے؟ کہ پوری غزل "مردانہ وار" لکھی گئی ہے۔ :)



واہ !

بہت سی داد!

شاد آباد رہیے۔ :)
بہت شکریہ احمد بھائی!
"مریم افتخار" ایک "انسان" کا نام ہے اور یہ غزل اس انسان نے لکھی ہے اور اتفاق سے انسان کی مؤنث ابھی تک لسانیات میں دستیاب نہیں. میں نے غزل میں خالص انسانی جذبات اور psychology کے حوالے سے بات کی ہے اس میں کوئی نسوانیت نہیں اور ان شاء اللہ میری آئندہ تخلیقات بھی اسی حوالے سے ہوں گی اور میں صرف اتنا چاہتی ہوں عورت کو بھی "انسان" سمجھا جائے .اگر یہ نیا trend ہے تَو نیا سہی اور اگر فرسودہ ہے تَو یوں ہی سہی!:)
 

محمداحمد

لائبریرین
لوگ اس قابل نہیں اس دور کے
اب کسی سے میں محبت کیا کروں؟
بک رہا ہوں ایک میٹھے بول پر
یار! خود کو سستا اور کتنا کروں؟

واہ!
خوں سے لت پت وادئی کشمیر ہے
ایسے میں اب ذکر_گیسو کیا کروں؟

ہائے!

کوئی فرعون کہہ دے گا کہ موسیٰ کو ہزیمت دو
بس اک اس خوف سے ہم لوگ جادوگر نہیں بنتے

کیا کہنے! عمدہ شعر ہے۔

ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا
یقیں کیجے کہ تب جینا بہت آسان ہوتا تھا
مری دنیا خوشی کے پنچھیوں کا آشیانہ تھی
یہ تب کی بات ہے جب آدمی انسان ہوتا تھا

واہ!

یادش بخیر!

وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب
قلم کاروں کی سچائی پہ سب کو مان ہوتا تھا

کیا کہنے! آج کی سچائی!
یہ وہ ہے جس کی مٹی کی مہک ایمان ہوتا تھا
یہ وہ ہے جو نشانِ عزمِ عالی شان ہوتا تھا

واہ!

بہت خوب! عمدہ کلام پر داد اور مبارکباد قبول کیجے۔
 
"مریم افتخار" ایک "انسان" کا نام ہے اور یہ غزل اس انسان نے لکھی ہے اور اتفاق سے انسان کی مؤنث ابھی تک لسانیات میں دستیاب نہیں. میں نے غزل میں خالص انسانی جذبات اور psychology کے حوالے سے بات کی ہے اس میں کوئی نسوانیت نہیں اور ان شاء اللہ میری آئندہ تخلیقات بھی اسی حوالے سے ہوں گی اور میں صرف اتنا چاہتی ہوں عورت کو بھی "انسان" سمجھا جائے .اگر یہ نیا trend ہے تَو نیا سہی اور اگر فرسودہ ہے تَو یوں ہی سہی!
کوئی ایک گلاس پانی پلاؤ بھائی۔۔۔۔او ہو ہو ہو۔۔۔۔۔ مریم آپ تو جیسے چھا سی نہیں گئيں۔۔۔!!:):):):)
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ احمد بھائی!
"مریم افتخار" ایک "انسان" کا نام ہے اور یہ غزل اس انسان نے لکھی ہے اور اتفاق سے انسان کی مؤنث ابھی تک لسانیات میں دستیاب نہیں. میں نے غزل میں خالص انسانی جذبات اور psychology کے حوالے سے بات کی ہے اس میں کوئی نسوانیت نہیں اور ان شاء اللہ میری آئندہ تخلیقات بھی اسی حوالے سے ہوں گی اور میں صرف اتنا چاہتی ہوں عورت کو بھی "انسان" سمجھا جائے .اگر یہ نیا trend ہے تَو نیا سہی اور اگر فرسودہ ہے تَو یوں ہی سہی!:)

سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیجے کہ میں آپ کے جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔

تاہم آپ یہ بتائیے کہ کیا میں بطورِ انسان شاعری کرنا چاہوں اور چاہوں کہ میری شاعری سے صنفی امتیاز (Gender Discrimination ) نہ چھلکے تو کیا مجھے نسوانی لب و لہجے میں شاعری کرنا ہوگی؟

دراصل صنفی اعتبار سے لہجے کا امتیاز انسانیت کے برخلاف کوئی شے نہیں ہے۔ بلکہ انسانیت تو اُن قدروں میں ہوتی ہے جن سے انسان وابستہ ہوتا ہے اگر آپ اُن قدروں کو اہمیت دیتے ہیں تو آپ انسان دوست ہیں ورنہ نہیں!

اُمید ہے کوئی بات آپ کو ناگوار نہیں گزری ہوگی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ذرا سا بیٹھ کے پھر سوچ لے محبّت پر
یہ چند لمحے خرچ کر کے ماہ و سال بچا !

واہ!

بالکل بھائی! بہت وقت ضائع ہوتا ہے ان چیزوں میں۔ :)

صفِ عدو سے نکل کر تو دوستوں میں ہے اب
جو وار پشت سے ہو، اس کو اب سنبھال ، بچا !

کیا کہنے۔
سرابِ زندگی میں ہوں رواں آہستہ آہستہ !
بڑھا جاتا ہے رنجِ رفتگاں آہستہ آہستہ !
بھلا لگتا ہے جب میں دیکھتا ہوں ایک آہنگ میں
ہوا میں پٹ ہلاتی کھڑکیاں آہستہ آہستہ !
یہ سگریٹ منظرِ شامِ غریباں پیش کرتی ہے
بھرا کرتی ہے کمرے میں دھواں آہستہ آہستہ!
بہت ہی سست ہے منظر کلی سے پھول بننے کا
نہاں ہوتا ہے آخر خود، عیاں آہستہ آہستہ!
سبق لے سیکھ لے دل گفتگو میں خود ستائش کی
بھری جاتی ہیں کیسے چسکیاں آہستہ آہستہ!
کسی کی یاد سے چونکا ہوں یا پھر واقعی یہ ہے
گھلی ہیں چائے میں کچھ تِلخیاں آہستہ آہستہ!
میں شہرِ غم میں کاشف ایسی تاریخی جگہ پر ہوں
گَلی دیوارِ گریہ بھی جہاں آہستہ آہستہ !

بہت خوبصورت غزل ہے کاشف اسرار بھائی!

لطف آگیا۔

بہت سی داد اور مبارکباد عمدہ کلام پر۔

شاد آباد رہیے۔ :)
 
سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیجے کہ میں آپ کے جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔

تاہم آپ یہ بتائیے کہ کیا میں بطورِ انسان شاعری کرنا چاہوں اور چاہوں کہ میری شاعری سے صنفی امتیاز (Gender Discrimination ) نہ چھلکے تو کیا مجھے نسوانی لب و لہجے میں شاعری کرنا ہوگی؟

دراصل صنفی اعتبار سے لہجے کا امتیاز انسانیت کے برخلاف کوئی شے نہیں ہے۔ بلکہ انسانیت تو اُن قدروں میں ہوتی ہے جن سے انسان وابستہ ہوتا ہے اگر آپ اُن قدروں کو اہمیت دیتے ہیں تو آپ انسان دوست ہیں ورنہ نہیں!

اُمید ہے کوئی بات آپ کو ناگوار نہیں گزری ہوگی۔
بھیا جی! یقین کیجئیے! مجھے کوئی بات ناگوار نہیں گزری :) میں نے آپ کی بات کا جواب دیا تھا مگر آپ کے جواب سے ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ آپ سمجھ نہیں پائے. جو مثال آپ نے دی اُس میں اور اِس غزل , اس کے مضامین اور مجھ میں فرق ہے اور اسے سمجھنے کے لیے اِس سائیڈ پہ آنا پڑے گا. ;)
 

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
بھیا جی! یقین کیجئیے! مجھے کوئی بات ناگوار نہیں گزری :) میں نے آپ کی بات کا جواب دیا تھا مگر آپ کے جواب سے ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ آپ سمجھ نہیں پائے. جو مثال آپ نے دی اُس میں اور اِس غزل , اس کے مضامین اور مجھ میں فرق ہے اور اسے سمجھنے کے لیے اِس سائیڈ پہ آنا پڑے گا. ;)

اب اُس سائیڈ پر آنا تو دشوار ہے۔ :)

ویسے میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ آپ کی غزل میں اگر "مر رہا تھا" کی جگہ "مر رہی تھی" بھی ہوتا تو اُس سے آپ کی انسانیت یا غزل کی انسانیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اب فرض کیجے کہ یہ غزل کہیں بغیر نام کے پوسٹ ہوتی ہے تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں آئے گا کہ یہ غزل کسی "مریم افتخار" کی ہے۔

ان تمام باتوں کے باوجود آپ کی غزل بہت اچھی ہے اور لائقِ ستائش ہے۔

ویسے میں ادب میں صنفی امتیاز کا قائل نہیں ہوں، میرے نزدیک اچھا کلام قابلِ تعریف ہوتا ہے چاہے وہ کسی نے بھی کہا ہو۔
 
Top