سانحۂ راولپنڈی سنی شیعہ نہیں، شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

منصور مکرم

محفلین
میرے خیال میں حکومت انتظامی پیچیدگیوں کو بنیاد بنا کرایسی قانون سازی کرسکتی ہے کہ جس کے ذریعے جزوقتی طور پر کہ جبتک حالات بہتر نہ ہوجائیں ملک میں ہر قسم کے جلسے و جلوسوں پر پابندی عائد کردی جائے
حالات بگڑتے ہی انہی جلوسوں کے سبب ہوتے ہیں۔
آبادی والے علاقوں میں ان پر مستقل پابندی ۔اور سخت سے سخت دھشت گردی کی سزا دینی چاہئے۔
 

منصور مکرم

محفلین
شاعرِ مشرق، شمس العارفین، مخدومِ ملت، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے شبیر علیہ السلام کو حق سے اور یزید کو باطل سے تشبیہ دی ہے۔۔
لہذا اس یزید کے متعلق یزید سے ہمدردی رکھنے والوں کو چاہیئے کہ وہ حکیم قاآنی شیرازی رحمتہ اللہ علیہ کے اشعار اِدھر پڑھ کر ذہنی جلا حاصل کریں۔۔
بحث وغیرہ میں کچھ نہیں رکھا۔۔۔ ۔۔۔ اس لیئے سب۔۔۔ ۔۔۔ (مخصوص حضرات) اشعار پڑھ کر ناخوش نہ ہوں۔۔
ہاں ہمیں ویسے بھی تہمتوں کی عادت نہیں،یہ مخصوص لوگ ہی ہیں جن کو ہر بندہ زناکار لگتا ہے،
خدا ہمیں تہمتوں سے بچائے۔
 
یہ خیبر ایجنسی میں انصار الاسلام نامی لشکر کس نے بنایا تھا،انہوں بریلوی حضرات نے بنایا تھا،

یہ پیر سیف الرحمان کون تھا جو اپنے کو ولی اللہ بنا کر لوگوں کو لڑوا رہا تھا۔ کیا اسکو بھی دیوبندیوں کے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔

بات یہ ہے کہ ابھی تک بریلوں نے اپنے پر نہیں نکالے ورنہ تو یہ لوگ طالبان سے بھی دو قدم آگے ہیں، یقین نہیں آتا تو خیبر ایجنسی کی صورت حال پر ایک نظر ڈالئے۔
منصور مکرم صاحب آپ غافلوں اور کم علموں کی جنت میں رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ انصار الاسلام ایک کٹر دیوبندی جماعت ہے جس کے سربراہ کا نام محبوب ہے اور لشکراسلام جس کو محبوب کا گروہ لشکر شیطان کہتا ہے یہ بدنام زمانہ غلام اللہ کے پیروکاروں کا ایک شدت پسند گروپ ہے جو کہ اپنے علاوہ سب کو کافر کہتا ہے یہ دو دیوبندویں کے مفادات کی آپس کی لڑائی ہے اس میں پیر سیف الرحمان کا تذکرہ آپ کہاں سے لے آئے ؟؟؟؟؟؟
پیر سیف الرحمان بلا شک و شبہ باڑہ اور قریب جوار کے علاقے کا ایک بہت بڑا نام تھا موصوف کے اٹھارہ لاکھ سے زیاد ہ مریدین ہیں ۔قطع نظر اس کی کاملیت کے میری پیر سیف الرحمان سے بہت اچھی یاد اللہ رہی ہے اس کی وجہ یہ تھی کہ پنجاب کے بہت سے دوست اس کے مرید ہونے سے پہلے جب اس کا تذکرہ سنتے تھے تو وہ مجھے فون کرتے تھے اور پھر گاڑیان بھر بھر آتی تھیں چونکہ راستہ نہیں معلوم ہوتا تھا اس وجہ سے میں ساتھ جاتا تھا اسی وجہ سے پیر صاحب کے ساتھ بہت اچھی سلام دعا تھی باڑہ اور کھجوری جیسا غیر محفوظ علاقہ انتہائی محفوظ ہوگیا تھا کاروبار زندگی چل نکلا تھا روزانہ ہزاروں کی تعداد میں پنجابی آتے تھے اور پیر صاحب کے پاس حاضری دینے کے بعد کپڑا اور دوسرا قیمتی سامان خریدتے تھے کہ اچانک باڑے کے امن و امان کو نظر لگ گئی بلکہ پورے خیبر پختون خواہ کو نظر لگ گئی ۔ ایک شیطان صفت ملا جس کا نام مفتی شاکر منیر تھا جو کہ اپنے علاقہ میں شیعہ سنی فساد کروانے میں مشہور تھا یہ بنیادی طور پر کرم ایجنسی کا رہنے والا ہے اور مولوی غلام اللہ کی زریات میں سے ہے اس نے خیبر ایجنسی باڑہ آکر ایف ایم ریڈیو کھولا ۔۔۔۔۔پیر سیف الرحمان اور اس کا مقابلہ ہوا مقابلہ بالکل اپنے آقاؤں کی طرز پر ہوا جس طرح کرنل ہمفرے نے اپنے ایجنٹ کی مدد کی تھی اسی طرح بعد میں لشکر شیطان کی مدد کی گئی ۔ نتیجتا پیر صاحب کو نکلنا پڑا چونکہ وہ لڑائی نہیں چاہتے تھے او ر ان کی دوربین نگااہ دیکھ رہی تھی کہ اس کے تار وپود کہاں سے ہلائے جارہے ہیں آخر کار پیر صاحب اپنے چھو سو مریدین اور رشتہ داروں سمیت نکل گئے اس وقت تو لشکر شیطان کے سربراہ منگل باغ سے کچھ نہ ہوا لیکن جب پیر صاحب نکل گئے( واضح ہو کہ یہ چھ سو مریدین وہ تھے جو کہ باڑہ کے رہائشی نہیں تھے ) پیر صاحب نے نکلنے سے پہلے کہا کہ مجھے تو نکال رہے ہو لیکن میرے جانے سے تمام خیبر پختون خواہ کا امن و امان برباد ہوجائے گا اور خصوصا خیبر ایجنسی کا بیڑہ غرق ہوجائے گا پیر صاحب کی ہر بات حرف بحرف درست ثابت ہوئی ۔ بعد میں باڑہ کے اپنے رہائشی و پیدائشی لوگ آپس میں لڑ پڑے اور ایک دوسرے کے ساتھ قتل و غارت کی ۔اور پورے خیبر پختون خواہ کا امن و امان تباہ ہوگیا ۔ منگل باغ نے خیبر ایجنسی کے ہر صاحب ثروت پر ٹیکس رکھ دیا اور جو ٹیکس نہیں ادا کرسکتا تھا اس گھرانے کے ایک بندے پر لازم تھا کہ وہ منگل باغ کے لشکر میں شامل ہوگا ۔ ان لوگوں نے شروع میں بہت اچھے کام کیئے پشاور کے کئی نامی گرامی بدمعاشوں کو پکڑ کر ان پر باقاعدہ عدالت لگا کر ان کو قتل کیا گیا اور اپنے مسلک کے خلاف جو کام ہوتے تھے ان پر پابندیاں عائد کیں جیسے کہ اگر کسی صاحب طریقت کے گھر ختم خواجگان ہوتا تھا یا اسی طرز کی کوئی اکٹھ یا مجمع تو اس پر پابندی لگادی جس نے خلاف ورزی کی اس کو اٹھا کر لے جاتے تھے اگلے دن اس کی سرکٹی لاش مل جاتی تھی۔ پھر جب ان لوگوں نے اپنے آقاؤں کی مدد سے طاقت حاصل کی تو پھر پشاور کے بڑے بڑے امیر کبیر اور ارب پتیوں کو اغوا برائے تاوان کے لیئے اٹھا لیتے تھے اس میں بھی ان لوگوں نے بہت مال پیدا کیا ۔ میرے خیال سےاتنا کافی ہے ۔ ویسے اگر میں چاہوں تو باقاعدہ اخباری کٹنگ کے ساتھ اس لشکر شیطان نے پشاور کے رہائشیوں کے ساتھ جو مظالم روا رکھے اور کس طرح باقاعدہ بندوبستی علاقوں پر اپنے لشکر بھیجے یہ سب ثبوت کے ساتھ پیش کرسکتا ہوں لیکن میرے خیال سے اگر کوئی روزانہ اخبار پڑھتا ہے تو اس کے ذہن کے گوشوں میں یہ سب محفوظ ہوگا۔
نوٹ : جس مسجد سے شیعوں پر یا شیعوں نے جس مسجد پر حملہ کیا وہ اسی بدنام زمانہ کردار مولوی غلام اللہ کی تھی
 
لوجی ۔۔ داڑھی ، پردہ کے بعد ایک ریمنڈ ڈیوس بھی مل گیا رولا ڈالنے کے لیے۔ اور زور لگائیے۔ چالیس ہزار پاکستانیوں کے مذہبی قاتلوں اور بھانت بھانت کی کالعدم دہشت گرد مذہبی تنظیموں کا وزن برابر کرنے کے لیے ابھی آپ کی فہرست کافی مختصر ہے۔
یہ سب کرنے کے بعد دھاگے کے موضوع پر پھر غور کر لینا۔
تو آپ کے خیال میں نام نہاد طالبان دہشت گردوں کی وجہ سے ریمنڈ ڈیوس کو دہشت گردی کا لائسنس مل گیا؟
 
یہ خیبر ایجنسی میں انصار الاسلام نامی لشکر کس نے بنایا تھا،انہوں بریلوی حضرات نے بنایا تھا،

یہ پیر سیف الرحمان کون تھا جو اپنے کو ولی اللہ بنا کر لوگوں کو لڑوا رہا تھا۔ کیا اسکو بھی دیوبندیوں کے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔

بات یہ ہے کہ ابھی تک بریلوں نے اپنے پر نہیں نکالے ورنہ تو یہ لوگ طالبان سے بھی دو قدم آگے ہیں، یقین نہیں آتا تو خیبر ایجنسی کی صورت حال پر ایک نظر ڈالئے۔
میں نے سنی علما بورڈ کی ایک مثال دی ہے، میں یہ ثابت نہیں کرنا چاہ رہا کہ دیوبندی دہشت گرد ہیں اور بریلوی نہیں میں تو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ دین پسندوں کو آپس میں لڑائیاں نہیں کرنی چاہئیں بلکہ دین پسندوں کے مخالف سیکولر انتہا پسندوں کا متحد ہو مقابلہ کرنا چاہئیے۔ دیوبندیوں میں بھی امن پسند تنظیمیں کاف تعداد میں موجود ہیں۔
 

محب اردو

محفلین
راولپنڈی سانحہ شیعہ سنی نہیں شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے ۔
اسطرح کی باتیں عام طور پر ’’ اصطلاحات ‘‘ کے اصل معنی و مفہوم سے ناواقفیت کی وجہ سے سامنے آتی ہیں ۔
مختلف فرقوں اور مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ’’ سنی ‘‘ اور ’’ شیعہ ‘‘ دو اصطلاحیں جب بیک وقت استعمال کی جائیں تو ’’ سنی ‘‘ کے تحت تمام مکاتب فکر اور مذاہب آجاتے ہیں جو جمیع صحابہ کرام(بشمول اہل بیت ) رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعظیم و تبجیل کا عقیدہ رکھتے ہیں اور اسی طرح دیگر منحرف عقائد جن کو ’’ شیعہ ‘‘ اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے سے براءت کا اظہار کرتے ہیں ۔
دیوبندی ، بریلوی ، وہابی ، اہلحدیث وغیرہ وغیرہ یہ سب شیعہ کے مقابلے میں ’’ سنی ‘‘ ہی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک اس قسم کے جتنے اختلافات ہیں ان کو ’’ شیعہ سنی اختلافات ‘‘ سے ہی تعبیر کیا جاتا رہا ہے کہ چاہے شیعہ کا مخالف کوئی وہابی یا دیوبندی ہی کیوں نہ ہو ۔
 

کاشفی

محفلین
ہاں ہمیں ویسے بھی تہمتوں کی عادت نہیں،یہ مخصوص لوگ ہی ہیں جن کو ہر بندہ زناکار لگتا ہے،
خدا ہمیں تہمتوں سے بچائے۔
آمین اللہ رب العزت ملت کو تہمتوں سے بچائے۔۔آمین
اور جو باتیں حق ہیں اسے پہچاننے کی توفیق عطافرمائے۔
ہر بندہ غلط نہیں ہوتا صرف کچھ مخصوص لوگ ہی غلط تھے اور ہیں۔۔
 
دنیا مریخ پہ پانی ڈھونڈ رہی ہے،
بے چارےمولوی، سامنے والے ملا کا حقہ پانی بند کرنے کے چکر میں بزی ہیں۔
لگے رہو، کیپ اٹ اپ۔
 
راولپنڈی سانحہ شیعہ سنی نہیں شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے ۔
اسطرح کی باتیں عام طور پر ’’ اصطلاحات ‘‘ کے اصل معنی و مفہوم سے ناواقفیت کی وجہ سے سامنے آتی ہیں ۔
مختلف فرقوں اور مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ’’ سنی ‘‘ اور ’’ شیعہ ‘‘ دو اصطلاحیں جب بیک وقت استعمال کی جائیں تو ’’ سنی ‘‘ کے تحت تمام مکاتب فکر اور مذاہب آجاتے ہیں جو جمیع صحابہ کرام(بشمول اہل بیت ) رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعظیم و تبجیل کا عقیدہ رکھتے ہیں اور اسی طرح دیگر منحرف عقائد جن کو ’’ شیعہ ‘‘ اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے سے براءت کا اظہار کرتے ہیں ۔
دیوبندی ، بریلوی ، وہابی ، اہلحدیث وغیرہ وغیرہ یہ سب شیعہ کے مقابلے میں ’’ سنی ‘‘ ہی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک اس قسم کے جتنے اختلافات ہیں ان کو ’’ شیعہ سنی اختلافات ‘‘ سے ہی تعبیر کیا جاتا رہا ہے کہ چاہے شیعہ کا مخالف کوئی وہابی یا دیوبندی ہی کیوں نہ ہو ۔
آپ کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے میں کہنا چاہتا ہوں کہ ابھی دو دن پہلے اردن سے 500 بہترین مسلمانوں کی جو فہرست آئی ہے ۔ اس میں سنیوں کو تین طبقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک تو اشعری اور ماتریدی دوسرے سلفی (وہابی) اور تیسرے معتزلہ۔
دیوبندی عام طور پر اپنے آپ کو ماتریدی ہی کہتے ہیں ۔ اور بریلوی بھی۔
 
جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
ہماری نظر ٰ میں سیاست عین دین ہے۔۔۔ ۔ اسلام کامل دین ہے جس میں زندگی کے تمام شعبہ جات جن میں سے ایک سیاست ہے، بھی شامل ہے۔

میں اسلام نہیں بلکہ جو فرقوں اور مذاہب بن گئے ہیں ان کی بات کررہاتھا۔یہ سب قابل ملامت ہیں جب قتل و غارت گری کرتے ہیں
دین تو پاکستان کا بنیادی جز ہے
 

محب اردو

محفلین
دنیا مریخ پہ پانی ڈھونڈ رہی ہے،
بے چارےمولوی، سامنے والے ملا کا حقہ پانی بند کرنے کے چکر میں بزی ہیں۔
لگے رہو، کیپ اٹ اپ۔
بھائی آپ بھی مولویوں کی لڑائی دیکھنےمیں مصروف ہوگئے ہیں جائیں مریخیوں کی پانی نکالنے میں مدد فرمائیں ۔
 

کاشفی

محفلین
اے مسلماں اپنے دل سے پوچھ، مُلّا سے نہ پوچھ
ہوگیا اللہ کے بندوں سے کیوں خالی حرم
(ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ)

بعد از نبی، بلند علی تیری ذات ہے
ہم کو علی سے عشق ہے، سیدھی سی بات ہے

(گل رضوی)

ہو خُم پر جس کا اعلانِ اَمیرالمومنیں ہونا
اُسے جچتا ہے سلطانِ فلک، فخرِ زمیں ہونا
بشرتو کیا فرشتے دل ہی دل میں کہہ اُٹھے محسن
علی کو زیب دیتا ہے نبی کا جانشیں ہونا

(محسن نقوی شہید)

ہے کیا یہ سارا جہاں بتاؤ نبی کا صدقہ اگر نہیں ہے
جو منحرف ان کی آل سے ہو، وہ شر تو ہوگا بشر نہیں ہے
عجیب اندھے ہیں یہ مسلماں، نہیں ہے عترت پہ جن کا ایماں
بتاؤ یہ بھی نظر ہے کوئی جس میں نورِ نظر نہیں ہے

(سید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)

قدم قدم پہ ہے اک تازہ کربلا اب تک
اسی لئے غم سرور نہ مٹ سکا اب تک

تہِ مزار ہیں سب کل کے بےکفن لاشے
مگر یزید کا لاشہ نہیں اُٹھا اب تک

(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
 
منصور مکرم صاحب آپ غافلوں اور کم علموں کی جنت میں رہتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ انصار الاسلام ایک کٹر دیوبندی جماعت ہے جس کے سربراہ کا نام محبوب ہے اور لشکراسلام جس کو محبوب کا گروہ لشکر شیطان کہتا ہے یہ بدنام زمانہ غلام اللہ کے پیروکاروں کا ایک شدت پسند گروپ ہے جو کہ اپنے علاوہ سب کو کافر کہتا ہے یہ دو دیوبندویں کے مفادات کی آپس کی لڑائی ہے اس میں پیر سیف الرحمان کا تذکرہ آپ کہاں سے لے آئے ؟؟؟؟؟؟
پیر سیف الرحمان بلا شک و شبہ باڑہ اور قریب جوار کے علاقے کا ایک بہت بڑا نام تھا موصوف کے اٹھارہ لاکھ سے زیاد ہ مریدین ہیں ۔قطع نظر اس کی کاملیت کے میری پیر سیف الرحمان سے بہت اچھی یاد اللہ رہی ہے اس کی وجہ یہ تھی کہ پنجاب کے بہت سے دوست اس کے مرید ہونے سے پہلے جب اس کا تذکرہ سنتے تھے تو وہ مجھے فون کرتے تھے اور پھر گاڑیان بھر بھر آتی تھیں چونکہ راستہ نہیں معلوم ہوتا تھا اس وجہ سے میں ساتھ جاتا تھا اسی وجہ سے پیر صاحب کے ساتھ بہت اچھی سلام دعا تھی باڑہ اور کھجوری جیسا غیر محفوظ علاقہ انتہائی محفوظ ہوگیا تھا کاروبار زندگی چل نکلا تھا روزانہ ہزاروں کی تعداد میں پنجابی آتے تھے اور پیر صاحب کے پاس حاضری دینے کے بعد کپڑا اور دوسرا قیمتی سامان خریدتے تھے کہ اچانک باڑے کے امن و امان کو نظر لگ گئی بلکہ پورے خیبر پختون خواہ کو نظر لگ گئی ۔ ایک شیطان صفت ملا جس کا نام مفتی شاکر منیر تھا جو کہ اپنے علاقہ میں شیعہ سنی فساد کروانے میں مشہور تھا یہ بنیادی طور پر کرم ایجنسی کا رہنے والا ہے اور مولوی غلام اللہ کی زریات میں سے ہے اس نے خیبر ایجنسی باڑہ آکر ایف ایم ریڈیو کھولا ۔۔۔ ۔۔پیر سیف الرحمان اور اس کا مقابلہ ہوا مقابلہ بالکل اپنے آقاؤں کی طرز پر ہوا جس طرح کرنل ہمفرے نے اپنے ایجنٹ کی مدد کی تھی اسی طرح بعد میں لشکر شیطان کی مدد کی گئی ۔ نتیجتا پیر صاحب کو نکلنا پڑا چونکہ وہ لڑائی نہیں چاہتے تھے او ر ان کی دوربین نگااہ دیکھ رہی تھی کہ اس کے تار وپود کہاں سے ہلائے جارہے ہیں آخر کار پیر صاحب اپنے چھو سو مریدین اور رشتہ داروں سمیت نکل گئے اس وقت تو لشکر شیطان کے سربراہ منگل باغ سے کچھ نہ ہوا لیکن جب پیر صاحب نکل گئے( واضح ہو کہ یہ چھ سو مریدین وہ تھے جو کہ باڑہ کے رہائشی نہیں تھے ) پیر صاحب نے نکلنے سے پہلے کہا کہ مجھے تو نکال رہے ہو لیکن میرے جانے سے تمام خیبر پختون خواہ کا امن و امان برباد ہوجائے گا اور خصوصا خیبر ایجنسی کا بیڑہ غرق ہوجائے گا پیر صاحب کی ہر بات حرف بحرف درست ثابت ہوئی ۔ بعد میں باڑہ کے اپنے رہائشی و پیدائشی لوگ آپس میں لڑ پڑے اور ایک دوسرے کے ساتھ قتل و غارت کی ۔اور پورے خیبر پختون خواہ کا امن و امان تباہ ہوگیا ۔ منگل باغ نے خیبر ایجنسی کے ہر صاحب ثروت پر ٹیکس رکھ دیا اور جو ٹیکس نہیں ادا کرسکتا تھا اس گھرانے کے ایک بندے پر لازم تھا کہ وہ منگل باغ کے لشکر میں شامل ہوگا ۔ ان لوگوں نے شروع میں بہت اچھے کام کیئے پشاور کے کئی نامی گرامی بدمعاشوں کو پکڑ کر ان پر باقاعدہ عدالت لگا کر ان کو قتل کیا گیا اور اپنے مسلک کے خلاف جو کام ہوتے تھے ان پر پابندیاں عائد کیں جیسے کہ اگر کسی صاحب طریقت کے گھر ختم خواجگان ہوتا تھا یا اسی طرز کی کوئی اکٹھ یا مجمع تو اس پر پابندی لگادی جس نے خلاف ورزی کی اس کو اٹھا کر لے جاتے تھے اگلے دن اس کی سرکٹی لاش مل جاتی تھی۔ پھر جب ان لوگوں نے اپنے آقاؤں کی مدد سے طاقت حاصل کی تو پھر پشاور کے بڑے بڑے امیر کبیر اور ارب پتیوں کو اغوا برائے تاوان کے لیئے اٹھا لیتے تھے اس میں بھی ان لوگوں نے بہت مال پیدا کیا ۔ میرے خیال سےاتنا کافی ہے ۔ ویسے اگر میں چاہوں تو باقاعدہ اخباری کٹنگ کے ساتھ اس لشکر شیطان نے پشاور کے رہائشیوں کے ساتھ جو مظالم روا رکھے اور کس طرح باقاعدہ بندوبستی علاقوں پر اپنے لشکر بھیجے یہ سب ثبوت کے ساتھ پیش کرسکتا ہوں لیکن میرے خیال سے اگر کوئی روزانہ اخبار پڑھتا ہے تو اس کے ذہن کے گوشوں میں یہ سب محفوظ ہوگا۔
نوٹ : جس مسجد سے شیعوں پر یا شیعوں نے جس مسجد پر حملہ کیا وہ اسی بدنام زمانہ کردار مولوی غلام اللہ کی تھی
بہت بہت شکریہ جناب۔۔۔بہت معلوماتی پوسٹ۔ دیوبندیوں کے عمومی رویوں اور نفسیات کو دیکھتے ہوئے آپ کی باتیں درست ہی لگ رہی ہیں اور یقینا درست ہی ہونگی۔
برسبیلِ تذکرہ ایک بات یاد آئی۔۔میں شارجہ کے انڈسٹریل ایریا میں تقریبا تین سال مقیم رہا اور وہاں بازار میں موجود ایک پاکستانی ریسٹورنٹ پر باقاعدگی سے ناشتے وغیرہ کیلئے جانا ہوتا تھا۔ وہاں ایک خان صاحب بھی اکثر نظر آتے تھے جو کافی بذلہ سنج تھے اگرچہ ان سے کبھی گفتگو نہیں ہوئی تھی۔ ایک دن ہوٹل کا مالک (جو مدراسی تھا اور پاکستانی ہوٹل کو چلا رہا تھا) نے خن صاحب کے ساتھ مذاق مذاق میں پوچھا کہ "خان صاحب آپ کہاں کا رہنے والا ہے آپکا علاقہ کونسا ہے؟"
جواب میں خان صاحب نے ایک تاریخی جملہ ارشاد فرمایا
" میں جس جگہ رہتا ہوں وہ جنت جیسی ہے، لیکن لوگ دوزخی ہیں"
یہ سن کر میرے بھی کان کھڑے ہوئے اور پوچھ بیٹھا کہ کونسا علاقہ؟
تو ارشاد ہوا:
"کُرم ایجنسی"
:laughing::laughing::laughing:
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
بہت بہت شکریہ جناب۔۔۔ بہت معلوماتی پوسٹ۔ دیوبندیوں کے عمومی رویوں اور نفسیات کو دیکھتے ہوئے آپ کی باتیں درست ہی لگ رہی ہیں اور یقینا درست ہی ہونگی۔
بسرسبیلِ تذکرہ ایک بات یاد آئی۔۔میں شارجہ کے انڈسٹریل ایریا میں تقریبا تین سال مقیم رہا اور وہاں بازار میں موجود ایک پاکستانی ریسٹورنٹ پر باقاعدگی سے ناشتے وغیرہ کیلئے جانا ہوتا تھا۔ وہاں ایک خان صاحب بھی اکثر نظر آتے تھے جو کافی بذلہ سنج تھے اگرچہ ان سے کبھی گفتگو نہیں ہوئی تھی۔ ایک دن ہوٹل کا مالک (جو مدراسی تھا اور پاکستانی ہوٹل کو چلا رہا تھا) نے خن صاحب کے ساتھ مذاق مذاق میں پوچھا کہ "خان صاحب آپ کہاں کا رہنے والا ہے آپکا علاقہ کونسا ہے؟"
جواب میں خان صاحب نے ایک تاریخی جملہ ارشاد فرمایا
" میں جس جگہ رہتا ہوں وہ جنت جیسی ہے، لیکن لوگ دوزخی ہیں"
یہ سن کر میرے بھی کان کھڑے ہوئے اور پوچھ بیٹھا کہ کونسا علاقہ؟
تو ارشاد ہوا:
"کُرم ایجنسی"
:laughing::laughing::laughing:
آپ کی ناواقفیت کی دلیل ہے۔ صرف نام ہے سنا ہے ، باقی کچھ سدھ بدھ نہیں۔
کرم میں جو جو فرقے رہتے ہیں ۔۔۔ پہلے ان کی خبر لیجیے۔۔۔ پھر مزے لیتے رہیے۔۔۔
 
آپ کی ناواقفیت کی دلیل ہے۔ صرف نام ہے سنا ہے ، باقی کچھ سدھ بدھ نہیں۔
کرم میں جو جو فرقے رہتے ہیں ۔۔۔ پہلے ان کی خبر لیجیے۔۔۔ پھر مزے لیتے رہیے۔۔۔
حضرت جی میں تو اپکو ایک لطیفہ سنا رہا ہوں جو ان خان صاحب نے بیان فرمایا۔۔۔آپ ہنسنے کی بجائے منہ بسور رہے ہیں تو آپکی مرضی۔۔۔
 

آصف اثر

معطل
حضرت جی میں تو اپکو ایک لطیفہ سنا رہا ہوں جو ان خان صاحب نے بیان فرمایا۔۔۔ آپ ہنسنے کی بجائے منہ بسور رہے ہیں تو آپکی مرضی۔۔۔
میں مافی الضمیر کی بات کررہا ہوں۔۔۔ جو آپ کا بنیادی مقصد تھا۔ آپ اسے لطیفہ کہہ رہے ہیں تو لطیفہ لطیفہ ہی ہونا چاہیے۔۔۔ فنون میں سے نہیں۔۔۔
 
میں مافی الضمیر کی بات کررہا ہوں۔۔۔ جو آپ کا بنیادی مقصد تھا۔ آپ اسے لطیفہ کہہ رہے ہیں تو لطیفہ لطیفہ ہی ہونا چاہیے۔۔۔ فنون میں سے نہیں۔۔۔
میں نے کونسے فنون کی بات کی ہے؟۔۔۔۔لگتا ہے آپ ڈرائی فرو ٹ کا کچھ زیادہ ہی استعمال کرتے ہیں :laughing:
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top