مقدس
اسم باسمٰی ہر روپ میں
مقدس ہر رشتے میں معتبر،کافی دنوں سے سوچ رہا تھا کہ
مقدس پر کچھ لکھوں بیٹیاں نازک آبگینوں کی طرح ہوتی ہیں جن کو دل کے نہال خانوں میں سینت سینت کر رکھا جاتا ہے بہت ہی پیاری اور معصوم،لکھنے بیٹھا ہوں تو سوچوں نے الجھ کر ایک گنجل کی شکل اختیار کر لی جس کی گرہیں کھولتے ہوئے پلکوں پر ستارے اور قلم میں لرزش ہے۔ عورت کا یہ خاص وصف ہے کہ وہ اپنے باپ بھائیوں شوہر اور بیٹوں کر ظرف سے ملنے والے دکھ چپکے چپکے جھیل جاتی ہیں کبھی حرف شکایت زبان پر نہیں لاتیں ہر وقت سراپا محبت اور ایثاربنی رہتی ہیں عورت کا سب سے پیارا روپ ماں کے بعد بیٹی ہے بیٹے ضد کر کے اپنی فرمائیشیں منوا لیتے ہیں مگر اس کے باوجود خدمت گزاری میں بیٹیاں ہی آگے ہوتی ہیں میری بیٹی صبح پونے سات بجے کالج کے لئے نکلتی ہے جانے سے پہلے میرے کپڑے استری کرتی ہے جوتے پالش کر کے اور بیڈ ٹی دے کر جاتی ہے بیٹے اس شوق اور لگن سے ماں باپ کی خدمت نہیں کرتے جس طرح بیٹیاں کرتی ہیں شاید اس لئے کہ انہیں اگلے گھر میں دعاؤں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے،مجھے بہت اچھی طرح یاد ہے کہ میٹرک میں امتیازی نمبر لینے کے بعد میری بیٹی نے سول انجینرنگ میں جانے کی خواہش کا اظہار کیا مگر میں ایسا بدبخت کہ اس کہ اس خواہش کو پورا نہ کر سکا دل پر پتھر رکھ کر انکار کر دیا کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ یہ شعبہ لڑکیوں کے لئے کتنا مشکل ہے بیٹی ایسی صابر نکلی کہ آج تک حرف شکایت زبان پر نہ لائی اب بھی جب چھٹیوں پر گھر جاتا ہوں تو بیٹی کے سامنے خود کو مجرم محسوس کرتا ہوں۔
بات ہو رہی تھی
مقدس کی اور میں خیالات کی رو میں کہاں سے کہاں نکل گیا ویسے اس بات کا تو سب کو علم ہے کہ مقدس دماغ کا قیمہ بنانے میں ماہر ہے کبھی کبھی تو اتنا زچ کر دیتی ہے کہ
اور یہ ہی نوک جھوک اردو محفل اور زندگی کی رونق ہے اس کے لئے دل سے دعا نکلتی ہے اللہ اس کو ہر دکھ پریشانی اور تکلیف سے محفوظ رکھے آمین