سرحد کے اس پار * تبصرہ جات

لوہے کے مینار سے پشت لگا کے کھڑے ہوں۔۔۔
سب واضح ہوجائے گا!!!
ابھی اس تجربے کے لیے لوہے کا مینار کہاں سے لاویں ۔
یہاں تو کھمبے گاڑیں ہیں جگہ جگہ اگر آپ بولیں تو اس پر ہی ٹرائی کر ڈالیں ۔
 

فلسفی

محفلین
ابھی اس تجربے کے لیے لوہے کا مینار کہاں سے لاویں ۔
یہاں تو کھمبے گاڑیں ہیں جگہ جگہ اگر آپ بولیں تو اس پر ہی ٹرائی کر ڈالیں ۔
سید صاحب، میں نے آپ کو پہلے ہی کہا تھا، ایسے کسی بھی مشورے سے گریز کریں ورنہ یہ خون ناحق آپ کے سر ہو گا۔
 
بھیا سچی میں ہمیں اس جگہ تحریر کچھ سمجھ نہیں آئی کیوں کہ وہاں ذکر مقبرے اور مینار کا چل رہا تھا اور اگلے پیرا گراف میں ہاتھوں سے ہاتھ کا ذکر آگیا ۔
بس اس لیے آپ کی توجہ دلائی ۔
 
:eek: واللہ پوری تحریر میں اس کا ذکر نہیں۔
دونوں ہاتھ ملانے کی کوشش کرتے۔
قدم روایت کے مطابق جس کے ہاتھ آپس میں مل جائیں وہ بڑا خوش قسمت وغیرہ ہوتا ہے۔
 

فلسفی

محفلین
اپنے دونوں ہاتھ ملانا یا اپنے ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں ملانا اور "ہاتھوں سے ہاتھ" میں کوئی فرق نہیں۔ :)
 
بھیا سچی میں ہمیں اس جگہ تحریر کچھ سمجھ نہیں آئی کیوں کہ وہاں ذکر مقبرے اور مینار کا چل رہا تھا اور اگلے پیرا گراف میں ہاتھوں سے ہاتھ کا ذکر آگیا ۔
بس اس لیے آپ کی توجہ دلائی ۔
یہ مینار کے ذکر میں ہی مذکور ہے کہ لوگ اس مینار کے گرد اپنے دونوں ہاتھوں کو ملانے کی کوشش کرتے ہیں۔
 

عرفان سعید

محفلین

سید عمران

محفلین

سید عمران

محفلین
عدنان بھائی۔۔۔
اس پیراگراف میں تھوڑی تبدیلی کردی ہے۔۔۔
جاکر دوبارہ پڑھیں۔۔۔
اب بھی سمجھ میں نہ آوے تو سگانِ خوش مزاج سے بچ کر کھمبے سے شوق فرماویں!!!
 

عرفان سعید

محفلین
اس سوفٹ وئیر کا نام ہے جناب محمد امین صدیق صاحب۔۔۔
انہوں نے بہت محنت کرکے اپنی آواز میں ریکارڈنگ کی ہے!!!
واقعی!
پھر تو ٹرمینیٹر مووی کی اگلی ریلیز میں انہیں ہیرو لیا جا سکتا ہے!!!
صوتی روداد میں دو طرح کی آوازیں ہیں۔ زنانہ اور مردانہ!
پھر تو تبدیلیٔ آواز کا فن بھی خوب آتا ہے۔
 

سید عمران

محفلین
واقعی!
پھر تو ٹرمینیٹر مووی کی اگلی ریلیز میں انہیں ہیرو لیا جا سکتا ہے!!!
صوتی روداد میں دو طرح کی آوازیں ہیں۔ زنانہ اور مردانہ!
پھر تو تبدیلیٔ آواز کا فن بھی خوب آتا ہے۔
زنانہ آواز کے لیے شاید سافٹ وئیر سے مدد لی گئی ہے۔۔۔
صحیح بات تو محمد امین بھائی ہی بتائیں گے۔۔۔
تشریف لائیے جناب محمد امین صدیق بھائی!!!
 
سب لوگ لوہے کے اس مینار کے پاس آکر کھڑے ہوتے، اس سے پشت لگا کر پیچھے سے دونوں ہاتھ ملانے کی کوشش کرتے۔ کسی کے ہاتھ آپس میں نہیں مل رہے تھے۔ ہم نے بھی کوشش کی اور ہمارے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں مل گئیں۔ صبا اور صبور بھائی نے شور مچا دیا۔ آس پاس کے لوگ بھی متوجہ ہوگئے۔ تب ہم نے پوچھا کہ اس ساری سعی کا مقصد کیا ہے؟ ہمیں بتایا گیا کہ قدیم روایت کے مطابق جس کے ہاتھ آپس میں مل جائیں وہ بڑا خوش قسمت وغیرہ ہوتا ہے۔ ہم اپنی خوش قسمتی کو مستقبل کے کسی انقلاب کے سپرد کرکے چلے آئے!!!
ابھی بات ہمارے پلے پڑھی ۔آپ مینار شریف کی کرامات پر روشنی ڈال رہے تھے ۔
 
Top