محمد تابش صدیقی
منتظم
سو نکال دیں تو مری ہی ہےمال روڈ مسوری!!!
سو نکال دیں تو مری ہی ہےمال روڈ مسوری!!!
تابش بھائی میں نے بھی انہی الفاظ کا اقتباس لیا تھا آپ کو مراسلہ دیکھا تو سوچا اسی پر جواب لکھنا زیادہ مناسب ہے۔یہاں سے آگے بڑھنے سے قبل ان سونے سے لکھے جانے والے الفاظ پر سلام۔
بظاہر سادی سی، مگر کتنی تلخ بات ہے۔ اس کی تلخی وہی محسوس کر سکتے ہیں، جن کے بڑے قربانیاں دے کر یہاں پہنچے۔
ہماری دادی تین ماہ کے شیر خوار بچے کو ساتھ لے کر ٹرین سے آ رہی تھیں۔ 3 دن تک کچھ نہ ملنے کے باعث ہمارے 3 ماہ کے تایا کا انتقال ہو گیا۔ مگر دادی یہ دکھانے کے لیے کہ بچہ زندہ ہے، اپنے مردہ بچے کو جھولا دیتی رہیں، تاکہ پاکستان تک پہنچنے دیا جائے۔تابش بھائی میں نے بھی انہی الفاظ کا اقتباس لیا تھا آپ کو مراسلہ دیکھا تو سوچا اسی پر جواب لکھنا زیادہ مناسب ہے۔
آہ --- امی بتاتی ہیں کہ نانا ڈھاکہ میں ڈاک خانے میں ملازم تھے۔ تقسیم کے وقت ڈھاکہ گئے ہوئے تھے۔ پیچھے (حسن گڑھ-روہتک) میں سارا خاندان کاٹ دیا گیا۔ اکثر روتے ہوئے کہتے تھے کہ جانے سے پہلے چھوٹا بھائی ساتھ ڈھاکہ جانے کی ضد کر رہا تھا ہائے کاش اس کو ساتھ لے جاتا۔
واقعی ہم جیسوں کو تو بنا بنایا ملک مل گیا۔ جنھوں نے حقیقی قربانیاں دی تھیں انہی کا حب الوطنی کا دعوی بھی سچا تھا۔ہماری دادی تین ماہ کے شیر خوار بچے کو ساتھ لے کر ٹرین سے آ رہی تھیں۔ 3 دن تک کچھ نہ ملنے کے باعث ہمارے 3 ماہ کے تایا کا انتقال ہو گیا۔ مگر دادی یہ دکھانے کے لیے کہ بچہ زندہ ہے، اپنے مردہ بچے کو جھولا دیتی رہیں، تاکہ پاکستان تک پہنچنے دیا جائے۔
محترم سید شہزاد ناصر صاحب
جیتے رہیںمحترم سید شہزاد ناصر صاحب
کوئی ہم پردیسیوں سے پوچھےاپنی ذات کے حصار میں تنہائی کا ڈپریشن جھیلتے سسکتے زندگی گزارنا کس قدر اذیت آمیز ہے۔
کمال کی منظر کشی کی ہے جناب۔ زبردستبریف کیس تھا جس کا ہینڈل چلتے وقت چوں چوں کی آواز کررہا تھا۔ اندر وسیع ہال میں مکمل خاموشی کا راج تھا۔ کبھی کبھار ہمارے اکلوتے بریف کیس کی چوں چوں کی آواز سرجھکائے مراقبے میں منہمک لوگوں کو چونکا دیتی، وہ سر اٹھا کر چوں کی آواز کے منبع کو دیکھتے، ہم بھی نظر پڑتی تو دوبارہ ناگواری سے آنکھیں بند کرلیتے۔
چوں چوں کرتے ہوئے ہال کی سیر کی
یہ PALACE نہیں ہے ۔ PLACE ہے۔کناٹ پیلس
غمناک! لیکن کہانی ضرور لمبی کردیجئے۔ہمارے پاس دن کم رہ گئے ہیں۔
صحیح کردیا۔یہ PALACE نہیں ہے ۔ PLACE ہے۔
Connaught Place
تھا ۔۔۔ یا ہے۔ کئی مطالب چھپے ہیں آپ کے اس ایک فقرے میں۔اگر کوئی ننگے پیر تھا تو وہ مسلمان تھے۔
آہ ۔۔۔ اس کی کسمپرسی کی ایک الگ داستان ہے۔آج بھی اس کا مزار لاہور میں ایبک روڈ پر واقع ہے
بھیا لال رنگ والی تحریر کا یہاں ذکر کچھ سمجھ نہیں آیا ۔ شاید کاپی پیسٹ کرنے میں آپ سے گڑبڑ ہو گئی ہے ۔ذرا دوبارہ دیکھ لیں شاید پیرگراف کچھ اوپر نیچے ہو گیا ہے ۔مسجد کے صحن میں ایک ۲۴ فیٹ بلند ٹھوس لوہے کا مینار نصب ہے۔ یہ تناسب کے ساتھ نیچے سے موٹا اور اوپر جاکر پتلا ہوجاتا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ ایک ہزار چھ سو سال بعد بھی اس میں زنگ نہیں لگا۔ راجہ چندر گپت کے زمانے میں تعمیر کیے گئے اس مینار پر قدیم زبان میں کندہ تحریر آج بھی واضح ہے جو راجہ کی تعریف پر مبنی ہے۔
سب لوگ اس کے پاس آکر کھڑے ہوتے، اس سے پشت لگا کر پیچھے سے دونوں ہاتھ ملانے کی کوشش کرتے۔ کسی کے ہاتھ آپس میں نہیں مل رہے تھے۔ ہم نے بھی کوشش کی اور ہمارے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں مل گئیں۔ صبا اور صبور بھائی نے شور مچا دیا۔ آس پاس کے لوگ بھی متوجہ ہوگئے۔ تب ہم نے پوچھا کہ اس ساری سعی کا مقصد کیا ہے؟ ہمیں بتایا گیا کہ قدم روایت کے مطابق جس کے ہاتھ آپس میں مل جائیں وہ بڑا خوش قسمت وغیرہ ہوتا ہے۔ ہم اپنی خوش قسمتی کو مستقبل کے کسی انقلاب کے سپرد کرکے چلے آئے!!!
یہاں سے ہمایوں کے مزار پہنچے۔ جیسے ہی عظیم الشان داخلی دروازے سے اندر داخل ہوئے سرخ رنگ کی پُر جلال و پُر ہیبت عمارت سامنے نمایاں ہوگئی۔ ایسا لگا گویا تاج لگائے ہمایوں بادشاہ اپنے جاہ و جلال اور کر و فر سمیت خود جلوہ افروز ہو۔
پچھلے پیرا سے ملا کر پڑھیں۔۔۔بھیا لال رنگ والی تحریر کا یہاں ذکر کچھ سمجھ نہیں آیا ۔ شاید کاپی پیسٹ کرنے میں آپ سے گڑبڑ ہو گئی ہے ۔ذرا دوبارہ دیکھ لیں شاید پیرگراف کچھ اوپر نیچے ہو گیا ہے ۔
ہے کا ہمیں علم نہیں!!!تھا ۔۔۔ یا ہے۔ کئی مطالب چھپے ہیں آپ کے اس ایک فقرے میں۔
کیا پچھلی قسط سے ملا کر پڑھیں ۔پچھلے پیرا سے ملا کر پڑھیں۔۔۔
چودہ طبق روشن ہونے کی قوی امید ہے!!!
سید صاحب، میں تو مسلمانوں کی عمومی حالت کی طرف اشارہ کر رہا ہوں۔ہے کا ہمیں علم نہیں!!!
لوہے کے مینار سے پشت لگا کے کھڑے ہوں۔۔۔کیا پچھلی قسط سے ملا کر پڑھیں ۔
آپ نشاندہی کریں ۔ اس پیرا گراف سے تحریر کی روانی ٹوٹی ہوئی محسوس ہو رہی ہے ۔
سید صاحب ان کے عقل و فراست کے مطابق مشورہ دیں۔ کہیں کچھ اور ہی نہ کربیٹھیں عدنان بھائی۔لوہے کے مینار سے پشت لگا کے کھڑے ہوں۔۔۔
سب واضح ہوجائے گا!!!