سری لنکا کرکٹ‌ ٹیم پر لاہور میں‌ حملہ

مہوش علی

لائبریرین
’حملہ آوروں کو قریب سےدیکھا‘
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کے واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی عمریں بیس سے پچیس برس سے زیادہ نہیں ہیں اور ان میں پشتو بولنے والے بھی شامل تھے۔

لبرٹی چوک لاہور کا ایک پررونق علاقہ ہے اور یہاں دن ہو یا رات ہر وقت گہما گہمی رہتی ہے۔اس علاقے میں جہاں گھروں کے شہر کی بڑی مارکیٹ اور نجی اداروں کے دفاتر ہیں۔
محمد زاہد
لبرٹی چوک کے بالکل قریب ایک پلازہ میں رہائش رکھنے والے محمد زاہد نے اپنے گھر کی کھڑی سے یہ واقعہ دیکھا اور ان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے مسلسل پندرہ منٹ تک فائرنگ کی اور بقول ان کے اس فائرنگ کی شدت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ یوں معلوم ہوتا تھا کہ جیسے پاکستان اور بھارت میں جنگ ہورہی ہو۔ انہوں نے یہ بتایا کہ حملے آور بھاگتے ہوئے فائرنگ کر رہے تھے۔
حاجی فضل رحمان
حاجی فضل رحمان ایک ویگن ڈرائیور ہیں۔ فائرنگ کے وقت وہ لبرٹی چوک سے گزر رہے تھے اور ان کی وین بھی فائرنگ کی زد میں آگئی ہے تاہم وہ خود اس واقعہ میں محفوط رہے۔ حاجی فضل بتاتے ہیں وہ جب قذافی سٹیڈیم سے لبرٹی چوک کی طرف آرہے تھے تو انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی اور جب وہ چوک پر پہنچے تو انہوں نے وہاں پر پولیسوں والوں کو زخمی دیکھا۔

ان کے بقول چوک کے ساتھ بغلی گلی میں داخل ہوئے تو وہاں پر بھی کمانڈوز جیسے وردی پہنے دو لڑکے کھڑے تھے اور انہوں نے گاڑی کو گلی میں داخلی سے روکنے کے لیے فائرنگ کردی جس سے ایک گولی وین میں لگی جس سے اس کا سامنے شیشہ ٹوٹ گیا۔حاجی کا کہنا ہے وہ تیزی سے اپنی وین کو اس گلی سے دور لے گئے۔
آصف محمود
آصف محمود اپنے بچوں کو سکول چھوڑنے کے بعد ناشتہ لینے کے لیے لبرٹی مارکیٹ جا رہے تھے جب ان کا سامنا حملوں آور سے ہوا اور ان کا کہنا ہے کہ لبرٹی چوک کے قریب حملوآوروں اور ان کی گاڑیاں اس قدر قریب آگئی جس کی وجہ سے ان کی گاڑی کا سائیڈ کا شیشہ حملہ آور کی گاڑی کے شیشے ٹکرایا ۔ ان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں سے ایک نے انہیں گالیاں دیں جبکہ دوسرا پشتو میں بات کررہا تھا۔
عثمان
نوجوان عثمان ان لوگوں میں سے ایک ہیں جہنوں نے حملہ آوروں کو فائرنگ کرتے دیکھا۔ وہ واقعہ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ اپنی بہن کےساتھ موٹرسائیکل پر جارہے تھے جب انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی اور پھر انہیں چار نوجوان فائرنگ کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔ ان کا کہنا ہے کہ چار حملہ آور اندھا دھند فائرنگ کررہے تھے اور اس طرح کرتے ہوئے وہ موقع سے فرار ہوگئے۔

اصل ربط

وہ بے وقوف جاہل میڈیا کے دانشور توجہ کریں جو کہ اپنی بلا تامل ٹائیگرز کے سر ڈالنا چاہ رہے ہیں۔
ان جاہلوں کے مطابق تامل ٹائیگرز نے پہلے اپنے دہشتگردوں کو اردو سکھائی اور پھر انہیں پشتو بھی سکھائی۔

افسوس کہ اس عینی گواہی کے باوجود یہ جاہل دانشور پھر بھی تامل ٹائیگرز یا پھر کسی اور لولے لنگڑے بہانے کی رٹ لگاتے رہیں گے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
up30.gif
 

ظفری

لائبریرین
ہمارا المیہ یہ رہا ہے کہ ہم کسی بھی منفیت پر کچھ عرصے لعنت و ملامت کرنے کے بعد اسے بخوشی قبول لیتے ہیں‌ ۔ اور پھر وہ منفیت آہستہ آہستہ ہمارے لیئے ایک معمول کا حصہ بن جاتی ہے ۔ ہم اس سے بلکل ایسے بے نیاز ہوجاتے ہیں کہ جیسے اپنے گھر سے کوڑا کرکٹ نکال کر یہ کہہ کر باہر گلی میں پھینک دیتے ہیں ۔ کہ چلو اپنا گھر صاف ہوا ۔
آپ سب لوگوں سے میری بہت پرانی دوستی بھی ہے اور دلی وابستگی بھی ۔میں ہمیشہ آپ لوگوں سے اچھی اور مثبت بات کی توقع کرتا رہا ہوں ۔ اور مجھے کئی معاملات میں مایوس بھی نہیں ہونا پڑا ہے ۔ خودکش حملوں کو تو ہم نے اللہ کی رضا سمجھ لیا تھا ۔ پھر سوات میں خانہ جنگی کو افغان جنگ کی سابقہ قسطیں مان کر صبر کرلیا تھا ۔ مگر اس معاملے میں ابھی تک کسی نے اس پہلو سے نہیں سوچا کہ یہ حملہ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر نہیں بلکہ ہماری بقا پر آخری کاری ضرب لگائی گئی ہے ۔ یہ صرف مہمانوں پر حملہ نہیں کیا گیا ہے ۔ بلکہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ تمہاری حیثیت ہی کیا ہے ہم تو حفاظتی حصاروں میں بھی سوراخ کردیتے ہیں ۔ ہمیں احساس دلایا گیا ہے کہ ہم کیڑے مکوڑوں سے بھی بدتر ہیں ۔ جب چاہیں جہاں چاہیں مسلیں جائیں گے ۔ ہماری بساط کیا ہے ۔ ہماری اوقات کیا ہے ۔ اس کا تعین کردیا گیا ہے ۔ سیاسی و مذہبی شعبدہ گر اپنے اپنے کرتبوں میں ‌مصروف ہیں ۔ اور ملک و قوم آہستہ آہستہ ایک ایسے ہولناک انجام کی طرف جا رہی ہے کہ جس کا تصور کرکے ہی رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ مگر جیسا کہ میں نے کہا کہ ہم ہر چیز کو اپنی معمول کی چیز بنا لیتے ہیں ۔ کیونکہ ہمارے پاس اپنے سوا کچھ سوچنے کی فرصت ہی کہاں ہے ۔ ہر شخص انفردیت کا شکار ہے ۔ کسی کو یہ احساس نہیں کہ اس ملک کا نہیں تو اس کی آنے والی نسلوں کا کیا ہوگا ۔ ان کا مستقبل کیا ہوگا ۔ لسانی ، فرقہ وارانہ ، سیاسی ، صوبائی علاقائی تعصب کا زہر جو ہماری رگوں میں اتر گیا ہے ۔ اس کا تریاق ہوگا بھی نہیں ۔ یا ہماری آنے والی نسلیں قلعے بنا کر رہا کریں گی ۔ یہاں اس ٹاپک پر مجھے ایسی ایسی باتیں پڑھنے کو ملیں کہ حیراں ہوتا ہوں کہ کیا ہم حساس موضوع پر بھی اپنے اپنے لطیفوں کو دوسرے سے بہتر قرار دیتے ہیں ۔
اس حملے نے جہاں کئی غور و فکر کے دروازے کھولے ہیں وہیں ایک بار پھر ہمیں خود اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا ایک اور موقع دیا ہے ۔ اس واقعے کی نوعیت خواہ کیسی بھی ہو مگر ایک بات طے ہے کہ ہم سب اپنے اپنے نظریات اور عقائد کی بناء پر اس واقعے کو اپنے اپنے اختلافات کی سطح پر رکھ کر موازنہ کر رہے ہیں ۔ جو بھی داستان یہ لکھی جا رہی ہے اس میں ہمارا ہی خون نظر آرہا ہے اور ستم یہ ہے کہ یہ داستان ہم خود لکھ رہے ہیں ۔ اور سب سے کمال کی بات یہ ہے کہ ہم اپنی ان کوتاہیوں ، غلطیوں ، بدعنوانیوں ، قتل وغارت اور اختلافات کو کبھی صہیونی سازش اور کبھی بھارت کا حصہ قرار دے رہے ہیں ۔ بالفرض ایک مان بھی لیا جائے کہ یہ سازش کہیں تیار بھی ہوئی ہے تو اس کا سب سے بڑا کردار بننے کے لیئے ہم خود تیار ہوتے ہیں ۔ اس سازش کی نوعیت گروہی ، لسانی ، فقہی وغیرہ کسی بھی شکل میں ہو مگر ہم اس کی ترغیب میں اس قدر تیزی، تندی اور مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ سازش کرنے والوں کو بھی اس رویئے پر حیرت ہوتی ہوگی ۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان نظریات ، سوچوں اور جذبات کی نوعیت اور ان کا رخ کیسا بھی ہو مگر اس کا اختیام صرف ملک اور قوم کی بربادی کی صورت میں نکلنا ہے ۔ اس شدت پسندی ، دہشت گردی اور قتل و غارت میں کس کی جیت ہوگی ۔شاید ہی کسی کے پاس اس کا جواب ہو۔ کیونکہ ہمارے پاس عمران خاں ، نواز شریف ، زرداری ، قاضی حیسن ، فضل الرحمن اور حمید گل جیسوں ڈراموں کو دیکھنے کے علاوہ فرصت ہی نہیں ہے ۔ اور یا پھر ہم سندھی ، پنجابی ، پختون ، بلوچ اور مہاجر کی شناخت کی برتری کے دائرے سے باہر قدم نہیں رکھتے ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آپ کچھ کریں ۔۔۔۔ مگر کم از کم سنجیدگی سے ملک و قوم کو درپیش اس موجودہ صورتحال کا ادراک تو کجیئے ۔ سمجھئے کہ کہاں اور کیسی سازش تیار ہوئی ہے اور ہم اس سازش کا خود کتنا بڑا حصہ ہیں ۔ ؟ سوچیئے ، ۔
اس گستاخی کی پیشگی معافی کا خواستگار ہوں
والسلام
 

طالوت

محفلین
بار بار کے خالی ڈھول وہ ہیں کہ جن کی تال پر ٹاپتے ٹاپتے اور مذہبی جنونیوں کے ہر جرم پر "را" "را" الاپتے الاپتے ابتک ہزاروں معصوم خاک و خون میں لت پت ہو چکے ہیں ۔۔۔ بے حس و مردہ لوگ ۔۔۔ ہزاروں معصوموں کے بالواسطہ قاتل
جو چپ رہے گی زبان خنجر
لہو پکارے گا آستیں کا
کیا حقیقت سن کر بُرا لگا؟ [معذرت، مگر آپکی پوسٹ اتنی سخت ہو گئی تھی کہ جوابا مجھے بھی حقیقت بغیر لگی لپٹی کے دکھانی پڑی]

آپ کی یہ غلط فہمی ہے کہ آپ یہ "بغیر لگی لپٹی حقیقت" پہلی دفعہ دکھا رہی ہیں ، اب تک کے سیاست پر اپنے مراسلے دیکھ لیں ، آپ تو بضد ہیں کہ ہماری ڈوبتی کشتی میں سوراخ صرف ہمارے اپنے کیے ہوئے ہیں ۔۔
حقیقت ہوتی تو برا نہ لگتا ۔۔۔۔۔ آپ کو صرف اپنے ہم عقائد کا غم ہے ، جس کا آپ ڈھکے چھپے انداز میں ذکر کرتی رہتی ہیں ، اور بس !
وسلام
 

زینب

محفلین
وہ بے وقوف جاہل میڈیا کے دانشور توجہ کریں جو کہ اپنی بلا تامل ٹائیگرز کے سر ڈالنا چاہ رہے ہیں۔
ان جاہلوں کے مطابق تامل ٹائیگرز نے پہلے اپنے دہشتگردوں کو اردو سکھائی اور پھر انہیں پشتو بھی سکھائی۔

افسوس کہ اس عینی گواہی کے باوجود یہ جاہل دانشور پھر بھی تامل ٹائیگرز یا پھر کسی اور لولے لنگڑے بہانے کی رٹ لگاتے رہیں گے۔

سسٹر نا انڈیا نے کیا نا تامل ٹایئگرز کا ہاتھ ہے ۔۔۔بقول الطاف ۔۔۔۔۔دہشتگرد تو صرف پاکستانی ہیں۔۔۔۔۔

اپ کو کیا لگتا ہے 17 کرور پاکستانی عوام گھاس چرتی ہے جو کسی کو حقیقت نظر نہیں اتی باوجود ہمارے نام نہاد غدار حکمرانوں کے سو پردوں مین چھپانےسے ۔۔۔۔اپ صرف اکیلی یہاں‌باشعور پاکستانی نہیں ہیں ۔۔۔۔یہاں گلی گلی میں رل پڑی ہوئی ہے باشعوروں کی جن کی سوچ اور دماغ کے ساتھ ساتھ زبان بھی اپنی ہے ۔۔۔۔۔۔۔اپ کے خیال میں ہم مان چکے تھے کہ ممبئی حملے پاکستانیوں نے کیے ۔ساتھ ہی یہ کہ ابھی کل لاہور والے پشتو بول رہے تھے ۔۔۔اپ کے خیال میں پھر سے شروع ہو جانا چاہیے بارود برسانا سوات میں کہ اس کے تانے بانے تو رحمان ملک وہاں سے ہی ملایئں گے۔ان ساری باتوں‌کے باوجود میں اور مجھ جیسے کڑورںپاکستانیوں کی اس بات پے بھی گہری نظر ہے کہ کیسے ممبئی حملوں کے مہنیوں پہلے الطاف نے کراچی میں طالبان آگئے کا شور ڈالنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔۔۔اس کو بھی چھوڑیں تو کیا کوئی پاکستانی یہ نہیں جانتا کہ بےشک اجمل پاکستانی ہی سہی پر اسے را نے ٹرینگ دی اور پاکستان کے خلاف استعمال کیا ممبئی میں‌ڈرامہ رچا کے۔۔۔چلو ہم نے مان لیا کہ ایسا بھی نہیں ہوا۔پر کیا اس پے بھی غور کرنے کے لیے کہ کیسے مانا کس نے منوایا ہمیں کسی خاص خوراک کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔انڈیا میں واقعات ہوئے انہین پاکستان کو ثبوت دینے میں 2 ماہ لگے صبح میں‌ثبوت اتے ہیں شام میں پونٹے آجاتا ہے اور رات میں درانی علان کر دیتا ہے کہ اجمل پاکستانی ہے اتنی تیز ترین سروس ہائے رے سادگی کیا اب بھی گنجائش ہے کہ کھل کے کہا جائے کس نے پاکستان کے کھٹ پتلی حکومت حکم دیا مان جاو اجمل پاکستان سے ہی گیا تھا؟
 

مہوش علی

لائبریرین
آپ کی یہ غلط فہمی ہے کہ آپ یہ "بغیر لگی لپٹی حقیقت" پہلی دفعہ دکھا رہی ہیں ، اب تک کے سیاست پر اپنے مراسلے دیکھ لیں ، آپ تو بضد ہیں کہ ہماری ڈوبتی کشتی میں سوراخ صرف ہمارے اپنے کیے ہوئے ہیں ۔۔
حقیقت ہوتی تو برا نہ لگتا ۔۔۔۔۔ آپ کو صرف اپنے ہم عقائد کا غم ہے ، جس کا آپ ڈھکے چھپے انداز میں ذکر کرتی رہتی ہیں ، اور بس !
وسلام

دل و دماغ و آنکھوں کے دروازے بند کیے بیٹھے ہیں وہ لوگ جو اتنے ہزاروں معصوموں کے قتل کے بعد بھی اپنی کشتی کے سوراخ کو دیکھنے کے قابل نہیں اور نہ ہی انہیں اپنے گریبان کے اندر کی گندگی نظر آتی ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
http://www.nytimes.com/2009/03/04/wo..._r=2&ref=world

The police chief in Lahore, Haji Habibur Rehman, said the gunmen opened fire as the motorcade approached Liberty Circle, a major intersection in Lahore not far from Qaddafi Stadium, the best-known cricket facility in Pakistan. There was no immediate claim of responsibility for the attack.

Mr. Rehman said the gunmen were in their early 20s and were bearded. He described them as resembling Pathans, an ethnic group that dominates North West Frontier Province and tribal areas, an apparent suggestion that assailants were Taliban militants from the tribal areas.





The teams bus driver who SAW THE ATTACKERS MADE THIS STATEMENT:
"He said the attackers were all aged between 20 and 30 and many had beards. "


http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/7920303.stm

 

طالوت

محفلین
دل و دماغ و آنکھوں کے دروازے بند کیے بیٹھے ہیں وہ لوگ جو اتنے ہزاروں معصوموں کے قتل کے بعد بھی اپنی کشتی کے سوراخ کو دیکھنے کے قابل نہیں اور نہ ہی انہیں اپنے گریبان کے اندر کی گندگی نظر آتی ہے۔

اسے کہتے ہیں حقیقت اور اس پر چراغ پا ہونا !
وسلام
 

زینب

محفلین
جب کہیں بھی دہشت گردی کی واردات ہوتی ہے تو یہ جن لوگوں کا استعمال کیا جاتا ہے ان کا حلیہ لوکل لوگوں‌جیسا ثابت کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہوتا ۔داڑھی کا ہونا انہیں پاکستانی ثابت نہیں کرتا داڑھی تو سکھوں‌کی بھی ہوتی ہے اجکل انگریز بھی رکھتے ہیں داڑھی کوئی بہت بڑا ثبوت نہیں ہے

کہ داڑھی تھی تو وہ پٹھان تھے۔کیا پاکستان میں صرف پٹھان داڑھی رکھتے ہین ؟
 

زین

لائبریرین
وہ بے وقوف جاہل میڈیا کے دانشور توجہ کریں جو کہ اپنی بلا تامل ٹائیگرز کے سر ڈالنا چاہ رہے ہیں۔
ان جاہلوں کے مطابق تامل ٹائیگرز نے پہلے اپنے دہشتگردوں کو اردو سکھائی اور پھر انہیں پشتو بھی سکھائی۔

افسوس کہ اس عینی گواہی کے باوجود یہ جاہل دانشور پھر بھی تامل ٹائیگرز یا پھر کسی اور لولے لنگڑے بہانے کی رٹ لگاتے رہیں گے۔
کرائے کے قاتل ہر جگہ مل سکتے ہیں۔ مجھے اب تک کے آپ کے رویہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ایک قوم کو دہشت گرد قرار دینا چاہتی ہیں
 

ابو کاشان

محفلین
جب کہیں بھی دہشت گردی کی واردات ہوتی ہے تو یہ جن لوگوں کا استعمال کیا جاتا ہے ان کا حلیہ لوکل لوگوں‌جیسا ثابت کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہوتا ۔داڑھی کا ہونا انہیں پاکستانی ثابت نہیں کرتا داڑھی تو سکھوں‌کی بھی ہوتی ہے آجکل انگریز بھی رکھتے ہیں داڑھی کوئی بہت بڑا ثبوت نہیں ہے۔

کہ داڑھی تھی تو وہ پٹھان تھے۔کیا پاکستان میں صرف پٹھان داڑھی رکھتے ہین ؟

داد تو دینی ہی پڑے گی۔ اتنا بڑا ثبوت جو دے دیا۔
ان کے پہنچے ہوئے قائد نے اچھی طرح اپنے ٹن خطابوں میں ایسے لوگوں کو برین واش کر دیا ہے کہ ڈارھی والے طالبان ہیں تو انھیں بھی یہی ثابت کرنا ہے نا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سسٹر نا انڈیا نے کیا نا تامل ٹایئگرز کا ہاتھ ہے ۔۔۔بقول الطاف ۔۔۔۔۔دہشتگرد تو صرف پاکستانی ہیں۔۔۔۔۔

اپ کو کیا لگتا ہے 17 کرور پاکستانی عوام گھاس چرتی ہے جو کسی کو حقیقت نظر نہیں اتی باوجود ہمارے نام نہاد غدار حکمرانوں کے سو پردوں مین چھپانےسے ۔۔۔۔اپ صرف اکیلی یہاں‌باشعور پاکستانی نہیں ہیں ۔۔۔۔یہاں گلی گلی میں رل پڑی ہوئی ہے باشعوروں کی جن کی سوچ اور دماغ کے ساتھ ساتھ زبان بھی اپنی ہے ۔۔۔۔۔۔۔اپ کے خیال میں ہم مان چکے تھے کہ ممبئی حملے پاکستانیوں نے کیے ۔ساتھ ہی یہ کہ ابھی کل لاہور والے پشتو بول رہے تھے ۔۔۔اپ کے خیال میں پھر سے شروع ہو جانا چاہیے بارود برسانا سوات میں کہ اس کے تانے بانے تو رحمان ملک وہاں سے ہی ملایئں گے۔ان ساری باتوں‌کے باوجود میں اور مجھ جیسے کڑورںپاکستانیوں کی اس بات پے بھی گہری نظر ہے کہ کیسے ممبئی حملوں کے مہنیوں پہلے الطاف نے کراچی میں طالبان آگئے کا شور ڈالنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔۔۔اس کو بھی چھوڑیں تو کیا کوئی پاکستانی یہ نہیں جانتا کہ بےشک اجمل پاکستانی ہی سہی پر اسے را نے ٹرینگ دی اور پاکستان کے خلاف استعمال کیا ممبئی میں‌ڈرامہ رچا کے۔۔۔چلو ہم نے مان لیا کہ ایسا بھی نہیں ہوا۔پر کیا اس پے بھی غور کرنے کے لیے کہ کیسے مانا کس نے منوایا ہمیں کسی خاص خوراک کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔انڈیا میں واقعات ہوئے انہین پاکستان کو ثبوت دینے میں 2 ماہ لگے صبح میں‌ثبوت اتے ہیں شام میں پونٹے آجاتا ہے اور رات میں درانی علان کر دیتا ہے کہ اجمل پاکستانی ہے اتنی تیز ترین سروس ہائے رے سادگی کیا اب بھی گنجائش ہے کہ کھل کے کہا جائے کس نے پاکستان کے کھٹ پتلی حکومت حکم دیا مان جاو اجمل پاکستان سے ہی گیا تھا؟

سسٹر زینب،
مجھے نہیں علم کہ آیا کوئی فرشتہ اتر کے نیچے آئے اور آپ کو بتائے کہ اجمل قصاب پاکستانی تھا تو بھی آپ اسکو جھٹلا دیں۔
پاکستانی حکومت، پاکستانی میڈیا ہر وقت اجمل قصاب کے پاکستانی ہونے کا انکار کرتا رہا، مگر پھر یہی حکومت مانتی ہے کہ اس حملے کے ٹریننگ چاچا رحمان اور دیگر لشکر طیبہ کے افراد نے کی ہے، اور اسکے لنک بیرون ملک بھی ہیں جہاں سے پیسہ آیا ہے۔
حکومت کے ساتھ ساتھ ہمارے اسی میڈیا نے بھی پھر اپنے پہلے جھوٹ سے توبہ کی اور کہا کہ اجمل قصاب پاکستانی ہے اور اسکے والد اور دیگر فیملی لوگ پاکستان میں موجود ہیں۔
انڈیا و پاکستان کی حکومت کے ساتھ ساتھ امریکہ کے سامنے شواہد آئے اور یہی بات ثابت ہوئی کہ اجمل قصاب پاکستانی ہے۔
۔۔۔۔۔ مگر آپ کے نزدیک تو یہ پاکستانی حکومت سے لیکر پاکستانی میڈیا اور ہر ہر کوئی جھوٹا ہے اور چاہے کچھ ہو جائے آپ قبول کرنے والوں میں سے نہیں۔ ایسی صورت میں میرے خیال میں ہمیں بحث جاری نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ میرے پاس آپ کو مطمئین کرنے کے لیے کسی آسمان سے اترے فرشتے کی گواہی موجود نہیں [اور اگر ہوتی بھی تو مجھے ڈر ہے آپ اُسے بھی جھٹلا دیتیں]۔

***********************

جب کہیں بھی دہشت گردی کی واردات ہوتی ہے تو یہ جن لوگوں کا استعمال کیا جاتا ہے ان کا حلیہ لوکل لوگوں‌جیسا ثابت کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہوتا ۔داڑھی کا ہونا انہیں پاکستانی ثابت نہیں کرتا داڑھی تو سکھوں‌کی بھی ہوتی ہے اجکل انگریز بھی رکھتے ہیں داڑھی کوئی بہت بڑا ثبوت نہیں ہے

کہ داڑھی تھی تو وہ پٹھان تھے۔کیا پاکستان میں صرف پٹھان داڑھی رکھتے ہین ؟

مجھے اپنی قوم پر افسوس ہے اور میں اس کی حالت پر رنجیدہ ہوں۔ اس قوم کے لولے لنگڑے بہانے ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔ اس قوم کا خیال ہے:

۔ پہلے تامل ٹائیگرز نے اپنے دہشتگردوں کو اردو سکھائی۔

۔ مگر ٹہریے، اس پر بھی انہوں نے گذارہ نہیں کیا بلکہ اردو کے ساتھ ساتھ تامل دہشتگردوں کو پشتو بھی سکھائی۔

۔ پھر انہیں گورا چٹا کر کے پٹھانوں جیسا بنانے کے لیے انہیں "فیئر اینڈ لوولی" کا استعمال کروایا۔ [حبیب الرحمان صاحب کا بیان اوپر پھر سے پڑھئیے]

۔ پھر انکو ڈاڑھیاں رکھوائیں۔

۔ اور پھر ان بیس پچیس سالہ انتہائی نوجوان لڑکوں کو ایسی تربیت دی کہ وہ اس کم عمری میں ہی اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر پولیس فورس پر فائرنگ شروع کر دیں۔ اور اس کم عمری میں انہیں لاہور کا جغرافیہ بھی اچھی طرح سمجھا دیا کہ حملہ کر کے کیسے غائب ہونا ہے۔

باخدا انڈین را کی باری تو بہت بعد میں، مگر یہ ہمارے طالبانی جنونی ملا ہیں جو کہ نوجوانوں کو کم عمری میں ہی اتنا برین واش کر دیتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر مرنے مارنے اور خود کش حملوں پر تیار ہو جاتے ہیں۔ [حملہ آوروں کے سامان میں خود کش جیکٹیں بھی شاید شامل ہیں۔ سولنگی بھائی ذرا اس بات کو کنفرم کیجیے گا۔ شکریہ]
 
میں پہلے ہی عرض کرچکا ہوں کہ یہ نواز کی جیالے تھے جنھیں‌بھارت نے اسانی کے ساتھ استعمال کیا ہے۔

جو کام پاکستانی فوج دوسرے صوبوں میں‌کررہی ہے اس کا اخری پھل پنجاب میں‌ہی کاٹنا پڑے گا۔ یہ بات کتنی ہی بری لگے مگر ہے سچ۔ اس صورت حال کا مداوا ہے کہ دوسرے صوبوں‌سے فوج واپس بلوائئ جائے اور امریکہ کی جنگ کو اپنی جنگ کہنا بند کیا جائے۔

برائی کی نشاندہی کوئی برائی نہیں۔
 
طالبان ہوں یا الطاف کے دھشت گرد یا نواز کے جیالے۔ یہ سب فوج کے تربیت یافتہ ہیں۔ فوج اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے انھیں استعمال کرتی ہے۔ یہی لوگ بھارت کے ہاتھوں بھی باسانی استعمال ہوتے ہیں جیسا اس واقعہ میں نواز کے جیالے ہوئے۔
 

زینب

محفلین
اچھا چلیں تھوڑی دیر کو میں مان لیتی ہوں‌کہ وہ قبائلی تھے سوات یا وزیرستان سے آئے تھے۔۔۔۔(یاد رکھیے یہ میں‌فرض کر رہی ہوں تھوڑی دیر کو مان رہی ہوں‌)

پھر کیا حل ہے اپ کی نظر میں ۔۔۔فوج لڑ تو رہی ہے مار رہی انہیں چھوٹے چھوٹے بچوں سمیت انہی کے گھروں کو ان کے لیے قبرستان بنا رہے ہیں امریکہ اور پاکستانی فوج۔۔۔۔۔۔

کیا اب کوئی اٹیم بم شم گرانا چاہیے ان پے ۔یا انہیں امریکہ کے‌حوالے کر دینا چاہیے سب کو بیوی بچوں سمیت جیسا کی غداری کا اتحادی مشرف کرتا رہا۔

یا پھر قبائلیوں کو اپنی سر زمین سے دھکیل کے افغانستان میں پھینک دینا چاہیے کہ پاکستانی سرزمین سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟؟
یا انڈیا کو دعوت دینی چاہیے کہ وہ حملہ کرے اور اپنے حدف پورے کر لے؟؟؟
حل بتایئں باقی باتیں چھوڑین
 

زینب

محفلین
طالبان ہوں یا الطاف کے دھشت گرد یا نواز کے جیالے۔ یہ سب فوج کے تربیت یافتہ ہیں۔ فوج اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے انھیں استعمال کرتی ہے۔ یہی لوگ بھارت کے ہاتھوں بھی باسانی استعمال ہوتے ہیں جیسا اس واقعہ میں نواز کے جیالے ہوئے۔

ارے سب کے بیچ غداری کے پالتو بھول گئے آپ کو:rollingonthefloor:
 
مسئلہ کا ہر سرا افغانستان میں‌امریکی فوج کی موجودگی ہے۔
باقی کچھ بھی کرتے رہو۔ کچھ ہاتھ نہ ائے گا۔
پاکستانی کی کرائے کی فوج ہمشہ سے کرائے کی ہی تھی پہلے انگریز کی اب امریکہ کی
 

مہوش علی

لائبریرین
کرائے کے قاتل ہر جگہ مل سکتے ہیں۔ مجھے اب تک کے آپ کے رویہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ایک قوم کو دہشت گرد قرار دینا چاہتی ہیں
السلام علیکم
افسوس ہے بھائی جی کہ قوم کے اسی رویے کے باعث آج تک قوم اپنے گریبان کی گندگی کو دور نہیں کر سکی اور آج ہزاروں معصوموں کا خون اسی غلطی کی وجہ سے ہو چکا ہے کہ قوم نے اپنے ناسوروں کی اصلاح نہیں کی [اصلاح تو تب کرتی نا جبکہ وہ اسے پہلے قبول کرتی۔ افسوس کہ جو بھی قوم کے ناسوروں کی نشاندہی کرے اُسے آپ غدار اور دیگر الزامات سے نواز دیں]
اے میری قوم والو! وقت زیادہ نہیں تمارے پاس۔ تم عبرت حاصل کر لو۔
اس طالبانی فتنے پر میرے احتجاج کو آنکھیں بند کر کے اس لیے نظر انداز نہ کر دو کیونکہ وہ صرف اہل تشیع کا قتل عام کر رہے ہیں۔ یاد رکھو، وہ دن دور نہیں جب یہ طالبانی فتنہ ہر ہر اُس شخص کا قتل کر رہے ہوں گے جو انکی دہشتگرد اسلام سے متفق نہیں [چاہے یہ انکے اپنے دیوبندی مولانا شیرانی ہی کیوں نہ ہوں یا اہلحدیث شاہ خالد ہی کیوں نہ ہو]۔
وقت ہے سنبھل جاؤ۔ ورنہ ملک میں بہت فتنہ فساد و قتل و غارت پھیلنے والا ہے۔ جتنا تم حکومت کے خلاف چیختے ہو، اسکا عشر عشیر بھی طالبانی فتنے کے خلاف چیختے اور قوم میں شعور پیدا کرتے تو آج یہ ہزاروں معصوموں کا خون نہ ہوتا۔

**************************

داد تو دینی ہی پڑے گی۔ اتنا بڑا ثبوت جو دے دیا۔
ان کے پہنچے ہوئے قائد نے اچھی طرح اپنے ٹن خطابوں میں ایسے لوگوں کو برین واش کر دیا ہے کہ ڈارھی والے طالبان ہیں تو انھیں بھی یہی ثابت کرنا ہے نا۔

معمول کے مطابق پھر وہی پرانا گھٹیا اور گرا ہوا طریقہ کہ ہر ہر موضوع پر میرے دلائل کو رد کرنے کے لیے الطاف حسین کو پکڑ کر بیچ میں گھسیٹ لاؤ اور میرا قائڈ بناتے ہوئے اُس پر لاف زنی شروع کر دو۔

نہ الطاف صاحب میرے قائد ہیں اور نہ میں نے متحدہ کی غلطیوں کا کبھی دفاع کیا ہے، بلکہ صرف وہی کچھ بیان کیا ہے جو میرے نزدیک انصاف کی بات ہے۔

ابو کاشان بھائی،

آپ کی گاڑی صرف "داڑھی" پر جا کر کیوں رک گئی؟

اور جو دیگر ثبوت میں نے اوپر تفصیل سے مہیا کیے ہیں [اردو زبان، پشتو زبان، گورا رنگ، ۔۔۔۔] ان سب کو آپ شیر مادر سمجھتے ہوئے بغیر ڈکار لیے ہضم کر گئے ہیں۔

تو یہ قوم کی بدقسمتی کہ وہ ہر ہر مذہبی جنونیوں کی شرارتوں اور فتنوں کو یوں ہی شیر مادر سمجھ کر ہضم کرتی اور چھپاتی جا رہی ہے۔ باخدا ایک دن یہ حرکت بہت بری طرح پیٹ میں درد کرے گی اور ناسور کی صورت میں ظاہر ہو گی۔
 
Top