مہوش علی
لائبریرین
’حملہ آوروں کو قریب سےدیکھا‘
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کے واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی عمریں بیس سے پچیس برس سے زیادہ نہیں ہیں اور ان میں پشتو بولنے والے بھی شامل تھے۔
لبرٹی چوک لاہور کا ایک پررونق علاقہ ہے اور یہاں دن ہو یا رات ہر وقت گہما گہمی رہتی ہے۔اس علاقے میں جہاں گھروں کے شہر کی بڑی مارکیٹ اور نجی اداروں کے دفاتر ہیں۔
محمد زاہد
لبرٹی چوک کے بالکل قریب ایک پلازہ میں رہائش رکھنے والے محمد زاہد نے اپنے گھر کی کھڑی سے یہ واقعہ دیکھا اور ان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے مسلسل پندرہ منٹ تک فائرنگ کی اور بقول ان کے اس فائرنگ کی شدت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ یوں معلوم ہوتا تھا کہ جیسے پاکستان اور بھارت میں جنگ ہورہی ہو۔ انہوں نے یہ بتایا کہ حملے آور بھاگتے ہوئے فائرنگ کر رہے تھے۔
حاجی فضل رحمان
حاجی فضل رحمان ایک ویگن ڈرائیور ہیں۔ فائرنگ کے وقت وہ لبرٹی چوک سے گزر رہے تھے اور ان کی وین بھی فائرنگ کی زد میں آگئی ہے تاہم وہ خود اس واقعہ میں محفوط رہے۔ حاجی فضل بتاتے ہیں وہ جب قذافی سٹیڈیم سے لبرٹی چوک کی طرف آرہے تھے تو انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی اور جب وہ چوک پر پہنچے تو انہوں نے وہاں پر پولیسوں والوں کو زخمی دیکھا۔
ان کے بقول چوک کے ساتھ بغلی گلی میں داخل ہوئے تو وہاں پر بھی کمانڈوز جیسے وردی پہنے دو لڑکے کھڑے تھے اور انہوں نے گاڑی کو گلی میں داخلی سے روکنے کے لیے فائرنگ کردی جس سے ایک گولی وین میں لگی جس سے اس کا سامنے شیشہ ٹوٹ گیا۔حاجی کا کہنا ہے وہ تیزی سے اپنی وین کو اس گلی سے دور لے گئے۔
آصف محمود
آصف محمود اپنے بچوں کو سکول چھوڑنے کے بعد ناشتہ لینے کے لیے لبرٹی مارکیٹ جا رہے تھے جب ان کا سامنا حملوں آور سے ہوا اور ان کا کہنا ہے کہ لبرٹی چوک کے قریب حملوآوروں اور ان کی گاڑیاں اس قدر قریب آگئی جس کی وجہ سے ان کی گاڑی کا سائیڈ کا شیشہ حملہ آور کی گاڑی کے شیشے ٹکرایا ۔ ان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں سے ایک نے انہیں گالیاں دیں جبکہ دوسرا پشتو میں بات کررہا تھا۔
عثمان
نوجوان عثمان ان لوگوں میں سے ایک ہیں جہنوں نے حملہ آوروں کو فائرنگ کرتے دیکھا۔ وہ واقعہ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ اپنی بہن کےساتھ موٹرسائیکل پر جارہے تھے جب انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی اور پھر انہیں چار نوجوان فائرنگ کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔ ان کا کہنا ہے کہ چار حملہ آور اندھا دھند فائرنگ کررہے تھے اور اس طرح کرتے ہوئے وہ موقع سے فرار ہوگئے۔
اصل ربط
وہ بے وقوف جاہل میڈیا کے دانشور توجہ کریں جو کہ اپنی بلا تامل ٹائیگرز کے سر ڈالنا چاہ رہے ہیں۔
ان جاہلوں کے مطابق تامل ٹائیگرز نے پہلے اپنے دہشتگردوں کو اردو سکھائی اور پھر انہیں پشتو بھی سکھائی۔
افسوس کہ اس عینی گواہی کے باوجود یہ جاہل دانشور پھر بھی تامل ٹائیگرز یا پھر کسی اور لولے لنگڑے بہانے کی رٹ لگاتے رہیں گے۔