زین
لائبریرین
مہوش بہن !
ذرا اس بیان کو بھی دیکھ لیجئے ۔ یہ ملک کے سب سے بڑے اخبار جنگ کی رپورٹ ہے ۔
ذرا اس بیان کو بھی دیکھ لیجئے ۔ یہ ملک کے سب سے بڑے اخبار جنگ کی رپورٹ ہے ۔
حملہ آور نیپالی یا بھارتی لگتے تھے، گولیوں کی بارش ہو رہی تھی، عینی شاہدین
لاہور (نمائندگان جنگ) عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور شکل و صورت سے نیپال یا بھارتی لگتے تھے جبکہ سری لنکن ٹیم کو بچاتے ہوئے زخمی ہوئے پولیس کے جوانوں نے کہا ہے کہ ہمیں مہلت ہی نہیں ملی چاروں طرف سے بارش کی طرح گولیاں برس رہی تھیں ہماری اگلی گاڑی کے جوان آگے نہ آتے تو پوری سری لنکن ٹیم کو انہوں نے مار دینا تھا۔ خود جام شہادت نوش کر کے اپنے مہمانوں کو بچا لیا،مشکوک گاڑی دیکھ کر 15پر اطلاع دی لیکن پولیس نہ آئی، دہشتگردوں کی عمریں 25سے 30سال تھیں۔ ان خیالا ت کااظہار انہوں نے جنگ سے بات کرتے ہوئے کیا۔ سب انسپکٹر دلشاد نے کہا لبرٹی مارکیٹ کے قریب تھے کہ اچانک پہلے دھماکہ ہوا اس کے بعد بارش کی طرح گولیاں برسنے لگیں ہمار ی اگلی گاڑی کے جوان ان دہشت گردوں کے آگے سینہ سپر ہو گئے اس نے بتایا کہ ہم نے فوری طور پر گاڑی کے پیچھے بیٹھ کر مقابلہ کرنا شروع کر دیا کانسٹیبل محمد اقبال نے کہا کہ ہم نے مہمان ٹیم کو ختم کرنے کا موقع نہیں دیا۔ محمد کفیل نے کہا کہ اندھا دھند گولیاں چلنے لگیں ہمیں کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔ زخمی ہونے والے علی رضا نے بتایا کہ اس کی گاڑی میں ایلیٹ فورس کے چار جوان سوار تھے جس میں فیصل بٹ فرنٹ سیٹ پر بیٹھا تھا جبکہ سلطان گاڑی چلا رہا تھا اس کے تینوں ساتھی شہید ہو گئے۔ علی رضا نے بتایا کہ فیصل بٹ شہید نے ہوٹل سے روانگی سے پہلے سکیورٹی پر عدم تحفظ کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم روزانہ ایک ہی روٹ سے ٹیم کو لے کر جاتے ہیں کبھی بھی کوئی واقع ہو سکتا ہے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق وہ جو س کارنر سے جوس پی رہا تھا کہ اس نے ایک مشکوک گاڑی جس کی نمبر پلیٹ کچھ اتری ہوئی تھی دیکھ کر 15پر پولیس کو اطلاع کی لیکن پولیس نہ آئی جبکہ ایک عینی شاہد غنی بٹ کے مطابق و ہ پرائیویٹ دفتر میں ملازمت کرتا ہے وہ فیصل ٹاؤن سے موٹرسائیکل پر آیا موٹرسائیکل خراب ہونے پر وہ اسے کھڑی کر کے پیدل آ رہا تھا کہ 12سے 14افراد جنہوں نے جسم سے بیگ باندھ رکھے تھے بس پر فائرنگ کی راکٹ لانچر فائر کئے اور ہینڈ گرنیڈ پھینکے جن کی عمریں 25 سے 30 سال کے قریب تھیں۔ ان کی ہلکی ہلکی داڑھی تھی اور شکل و صورت سے نیپالی یا انڈین شہری لگتے تھے۔ بی بی سی کے مطابق عینی شاہدوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ کے بعد صرف ایلیٹ فورس کی ایک گاڑی دکھائی دے رہی تھی اور دوسری غائب تھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دوسری گاڑی وقوعہ سے فرار ہوئی یا ملزموں کے تعاقب میں گئی ہے۔
بشکریہ جنگ