ہم آپ کو ایک قصہ سناتے ہیں۔ ہمارے یہاں چوہے کو موسا بھی کہتے ہیں۔ اس بات کو ذہن میں رکھ کر قصہ سنیئے۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے، جنگل کے عالم نے تمام جانوروں کے سامنے موسیٰ علیہ السلام کی زندگی کا وہ واقعہ سنایا جس میں انھوں نے کسی کو ایک چانٹا/گھونسا مارا تھا اور اس کی موت واقع ہو گئی تھی۔ سارے جانور موسیٰ کو موسا (چوہا) سمجھ بیٹھے اور چوہوں سے مرعوب رہنے لگے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ طوفانی بارش ہوئی اور سارا جنگل باڑھ کے باعث پانی پانی ہو گیا۔ سارے جانور بلوں میں پانی بھر جانے کلے باعث سیلاب کے پانی میں تیرتے پھر رہے تھے۔ ایک چوہا تیرتے تیرتے بری طرح تھک گیا تو پاس سے گزرتی ہوئی بلی کی پیٹھ پر سوار ہو گیا۔ بلی بے چاری بھوک سے بے حال اور لگاتار تیرتے رہنے سے نڈھال ہو چکی تھی۔ اس لئے اس نے چوہے سے درخواست کی کہ آپ ایسا نہ کریں تو چوہا کہنے لگا، "چپ چاپ چلتی رہ ورنہ موسا کا گھونسا پڑے گا۔" خیر جب جب بلی کسمساتی تب تب یہی جملہ سننے کو ملتا۔ بالاخر ۔۔۔۔۔
نوٹ: آگے کی کہانی دانستہ ادھوری چھوڑ دی گئی ہے۔ تاکہ نتیجہ سنا کر ننھی پریوں کو ڈرایا نہ جائے۔ اور ان کی دھمکیاں بدستور جاری رہیں۔