تعارف سعود عالم ابنِ سعید کا تعارف

سعود مجھے جادو والا تھریڈ سمجھ نہیں ارہا :( سوال کرنا ہو تو کیا یہاں کرینگے :confused:

اپیا آپ چاہیں تو وہیں چھو منتر والے دھاگے میں ہی سوال کر لیں۔ کچھ اس انداز میں کہ جیسے آپ اسٹیج پر کھڑے جادوگر سے مخاطب ہوں۔ اور میں نے پوری کوشش کی ہے کہ اسے انٹرایکٹیو بنایا جا سکے پر کسی کا ریسپانس ہی نہیں آتا۔ عموماً اسی مقصد کے لئے جاتے ہوئے عذرا کو اسٹیج پر چھوڑ جاتا ہوں۔ آپ چاہیں تو عذرا کو مخاطب کر کے بھی اپنی بات کہہ سکتی ہیں۔ :)
 

مغزل

محفلین
ابنِ سعید کا تعارف ۔۔

درج ذیل اقتباس ایک دوسرے تھریڈ سے ماخوذ ہے، موزونیت کے باعث اسے یہاں پوسٹ کر رھا ہوں۔

میرے گاؤں کا نام امرہوا ہے جو کہ صوبہ اتر پردیش کے بلرام پور ضلع میں آتا ہے۔ یہ لکھنؤ شہر سے تقریباً 200 کلو میٹر دور واقع ہے۔ نیپال کی سرحد سے کافی قریب۔
گاؤں کے قریب سے ایک پہاڑی نالہ بہتا ہے جو کہ برسات کے دنوں میں انتہائی غضبناک ہو جاتا ہے جبکہ گرمی کے دنوں میں بمشکل پانی کی ایک باریک سی لکیر بہتی نظر آتی ہے اور کبھی کبھار تو وہ بھی نہیں۔ نالے کے پاس سے گزرتے ہوئے اگر پیاس لگ جائے تو نالے کی ریتیلی زمین میں ہاتھ سے تقریباً 1 فٹ گہرا گڑھا کھود کر صاف اور نتھرا ہوا پانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جسے عموماً ہاتھ اور گھٹنے ٹیک کر چوپایوں کی مانند پینا پڑتا ہے۔

تقریباً 12 کلو میٹر کی دوری پر پہاڑی سلسلوں کا آغاز ہو جاتا ہے، اس سے قبل گھنے جنگلات کا سلسلہ ہے جن میں ساںبھر، چیتل، ہرن، نیل گائے وغیرہ کے شکار بکثرت دستیاب ہوتے ہیں۔

گاؤں کی اکثریت گنے کی کھیتی کرتی ہے، اس کے علاوہ ذاتی استعمال کے لئے دھان، گیہوں، چنا، مٹر، مسور، اڑد، جوار، باجرہ، مکئی اور سبزیوں وغیرہ کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔ غریبی عام ہے پڑھائی لکھائی کا کوئی خاص نظم نہیں ہے لہٰذا نو عمروں کا رجحان گائے اور بکری جیسے مویشی پالنا یا تلاش معاش کی خاطر ممبئی جیسے شہروں کی طرف کوچ کر جانا ہے۔ میرا گاؤں ابھی مشینی دور کی بجلی جیسی سہولت سے بھی نا آشنا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ اب سے کوئی 4-5 سال قبل مجھے گاؤں میں موبائل فون کے استعمال کے لئے گاڑیوں میں لگنے والی 12 وولٹ کی بیٹری کا استعمال کرنا پڑتا تھا اور ہر ہفتے اس بیٹری کو تشحین کے لئے قریبی قصبے تک بھیجنا پڑتا تھا۔میں ایسے ماحول سے نکل کر انجنیئرنگ تک کیسے آ پہوںچا یہ ایک الگ داستان ہے جسے کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتا ہوں۔

بہت شکریہ جناب ، ہمیں کچھ تو خبر ہوئی جناب کے بارے میں۔۔
 

مغزل

محفلین
ابتدائی تعارف کے پیشِ نظر ہی تو آج ہر مراسلے کے ساتھ نام، ولدیت اور جائے سکونت چسپاں کر رہا ہوں۔

فی الحال جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی نئی دہلی میں بی۔ ٹیک۔ کمپیوٹر انجینیرنگ کے سالِ آخر کا متعلّم ہوں۔ اردو اور لینکس کے تئیں اپنے شعبے میں خاصہ بدنام ہوں۔

جی نوم کے ترجمے کے لئے اس بار سرائے کی جانب سے میرا انتخاب کیا گیا ہے۔ آج اتّفاقاً اپنے نام کو گوگل کرتے ہوئے یہاں کا ایک صفحہ سامنے آیا اور مجھ پر حیرتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا کہ اتنے عرصے سے کہیں مجہے یاد کیا جا رہا ہے اور ایک میں ناکارہ شخص ہوں کہ مجھے اطلاع تک نہیں!

یہ میرے یہاں موجودگی کی مختصر داستان ہے۔

مزید جو پوچھنا چاہیں لکھیں۔ میری کوشش ہوگی کہ پہلی فرصت میں جواب تحریر کرسکوں۔


--
سعود عالم ابنِ سعید
دہلی الہند

معافی چاہتے ہیں صاحب کہ یہ لڑٰ ی ہم نے آج دیکھی ۔ سدا خوش رہیں
 

شمشاد

لائبریرین
زینب ہوتی تو کہتی " شاوشے "

چلیں آج آپ نے ان کی شادی کے موقع پر یہ لڑی دیکھ لی، دوسری مرتبہ شاید منے کی پیدائش پر موقع ملے گا۔ :noxxx:
 

شمشاد

لائبریرین
تو اب کہہ دیتے ہیں۔ انشاء اللہ انشاء اللہ

ویسے بہتر یہی ہے کہ میں یہاں سے سعود بھائی کے آنے سے پہلے پہلے کھسک ہی لوں۔
 
مغل بھیا یہ کہاں سے کھود نکالا؟ ان دنوں نیٹ کی عدم دستیابی کے باعث میں آن لائن نہیں‌ آ پا رہا تھا اس لئے جواب میں تاخیر ہوئی۔

اور یہ شادی کے بعد بلانے کا کیا چکر ہے؟ ویسے بھی محفل کے علاوہ احباب ایک عدد پوسٹ میرج انٹرویو کا پروگرام بنا رہے ہیں‌یہاں بھی شروع ہو گیا پھر تو نیم جان سے بے جان ہی ہو جائیں گے۔
 

dxbgraphics

محفلین
تمام تعریفیں اس ذات باری کو لائق و زیبا ہیں جس نے مجھے اپنے ہم مزاجوں کے بیچ لا کھڑا کیا!

اگر ادب کو اردو ادب کے زمرے میں رکھ کر بات کروں تو بچپن سے ہی گھر والوں سے چھپ چھپا کے اردو رسالے اور کتابیں پڑھنے کا چسکا رہا ہے۔ ذرا متجسس قسم کا آدمی ہوں اس لئے ہر اس شئے کا جائزہ لینے کہ کوشش کرتا تھا جس کے بارے میں کوئی یہ کہہ دے کہ یہ شئے ابھی میرے قابل نہیں ہے۔ :)

غالباً پاںچویں جماعت میں تھا جب پہلی بار ابن صفی مرحوم کا "گیارہوں زینہ" پڑھا اس کے بعد "عقابوں کے حملے" اور پھر یہ سلسلہ چل نکلا اب تو ابن صفی مرحوم کی شاید ہی کوئی تخلیق ہو جو ایک سے زائد بار نہ پڑھ چکا ہوں۔ نصف تاریخی ناولوں میں سب سے پہلے عنایت اللہ التمش صاحب کی "داستان ایمان فروشوں کی" سے شروعات کی او اب تک غالباً تین بار پاںچوں جلدیں تمام کر چکا ہوں۔ ہما، تلاش جدید اور بحالت مجبوری پاکیزہ آنچل کا قاری ہوں۔

شاعری علامہ اقبال کی پسند کرتا ہوں اور ایک ایک شعر پر گھنٹوں سر دھنتا ہوں۔

تک بندیاں کرنے کی عادت بچپن کی ہے۔ 8-9 سال کا تھا جب جس مدرسے میں پڑھتا تھا چھوٹی بحر میں اس کا ترانہ لکھا تھا۔ انھیں دنوں پہیلی قسم کی بھی کچھ تک بندیاں کیں۔ مدرسے میں پڑھنے کے باوجود سائنسی موضوعات ہمیشہ میری دلچسپی رہے، بیچ میں ایک دور ایسا بھی آیا جب شعبدہ بازی کے تئیں بہت رغبت رہی۔ اب حال یہ ہے کہ سیکڑوں میجک ٹرکس پر اٹھارٹی ہوں۔ بہر کیف ڈھیروں تک بندیاں شعبدے بازی اور سائنس کی نذر کیں۔ جو کہ لکھنے کی عادت نہ ہونے کے باعث اب محفوظ نہیں ہیں۔

ایک جریدہ بنام "اظہار حق" کا مدیر اعلیٰ ہوں پر اس کو وقت نہیں دے پاتا۔

بقیہ باتیں انشاء اللہ پھر کبھی۔

سعود بھائی داستاں ایماں فروشوں کی اگر پی ڈی ایف میں مل جائے تو مزا ہی آجائے۔ اگر آپ کے پاس ہے تو بندہ منتظر و مشکور رہے گا۔
میں نے پاکستان میں اس کی پہلی جلد پڑھی باقی پڑھنے کا وقت نہیں ملا۔ اب یہاں کبھی کبھی فارغ وقت میں کچھ وقت دستیاب ہوجاتا ہے تو مطالعے کا دل کرتا ہے۔ لیکن مجھے نیٹ پر صرف پہلی جلد ملی پی ڈی ایف ملی
 
برادرم میں نے نیٹ پر اسے تلاش کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ چند سال قبل امی کی فرمائش پر دہلی سے اس کا پورا سیٹ خرید کر گاؤں لے گیا اور وہاں کسی صاحب ذوق کے ہاتھ لگ گئی۔
 
Top