تعارف سعید احمد عباسی صاحب کا تعارف

ناعمہ عزیز

لائبریرین
نانی اماں اور وہ جو میں نے لکھا تھا کہ "یہ اپنے آپ کو مذکر بولتی ہے" اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ارے چاچو میں بولتا نہیں ہوں میں مذکر ہی ہوں ۔ آپ بھی نا بس ، یہاں لڑکیوں میں رہ رہ کر مجھے لڑکیوں والی عادتیں پڑ گئی ہیں ، ورنہ میں بائیک بھی چلا لیتا ہوں یہ الگ بات ہے ابو جی چلانے نہیں دیتے ، کہتے ہیں آرام نال رہ ، نہیں تے بہت چھترول کروں گا تیری :eyerolling:
 
ارے چاچو میں بولتا نہیں ہوں میں مذکر ہی ہوں ۔ آپ بھی نا بس ، یہاں لڑکیوں میں رہ رہ کر مجھے لڑکیوں والی عادتیں پڑ گئی ہیں ، ورنہ میں بائیک بھی چلا لیتا ہوں یہ الگ بات ہے ابو جی چلانے نہیں دیتے ، کہتے ہیں آرام نال رہ ، نہیں تے بہت چھترول کروں گا تیری :eyerolling:
ہمیں آپ کے ممکنہ "ان" سے ہمدردی سی محسوس ہو رہی ہے۔:atwitsend:
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
ہماری بات چیت تو خوش آمدید سے پہلے ہی شروع ہو چکی ہے
اور احوال کے حوالے سے تو میں آپ کو پہلے ہی جانتا ہوں
مگر یہ پتا نہیں تھا کہ پردے کے پیچھے آپ تشریف فرما ہیں
مل کر، بلکہ یوں کہوں کہ جان کر بہت خوشی ہوئی
آپ کو خوش آمدید کہنے والوں کی لائن میں ، میں بھی آ گیا جناب
گر قبول افتد، زہے عز وشرف
 

عثمان

محفلین
لالہ؟؟؟ کیا مطلب؟ تو آپ لائبریرین ہیں۔ اچھا یہ بتائیں کہ آپ کا کیا کام اور ذٕمہ داری ہے؟ میں نے دیکھا کہ اردو محفل میں کسی لائبیریری کا بھی ذکر ہے اور کتابیں میری کمزوری ہے۔ ایک دلچسپ بات اسی حوالے سے بتاتا چلوں۔ میں نے ابلاغ عامہ میں ماسٹرز کی ڈگری 2007 میں لی ہے۔ میں جس یونیورسٹی میں پڑھتا تھا وہاں طلبہ تنظیموں کی کافی بدمعاشی تھی اور ایک گروپ کا سب سے بڑا بدمعاش میرا کلاس میٹ بھی تھا۔ اس کی بدمعاشی کا یہ عالم تھا کہ کبھی کبھار کلاس میں آتا تھا اور ہمیشہ لات مار کر دروازہ کھولا کرتا۔ وہ اکثر اس وقت کلاس میں آتا تھا جب لیکچرر کلاس لے رہے ہوں اور اس طرح اس کی بھرم بڑھ جاتا تھا۔جیسا کہ سب دیکھ سکتے ہیں کہ میں شکل سے بھی شریف ہی لگتا ہوں اور حقیقت میں ہوں بھی، مگر میری اس بدمعاش سے کافی دوستی تھی۔ یعنی ایسی دوستی نہیں تھی کہ ہم ساتھ گھومیں پھریں بلکہ یہ دوستی صرف اتنی تھی کہ مجھے جو بھی مسئلہ ہوتا اسے کہہ دیتا اور وہ حل کرادیتا اس کے عوض میں امتحان کے دوران اس کی جگہ پرچہ دیا کرتا تھا۔ اس پوری تمہید کا اصل مقصد اب سن لیں۔ اس بدمعاش سے میں جو کام اکثر لیتا تھا وہ یہ تھا کہ یونیورسٹی کی لائیبریری سے کتابیں حاصل کرنا۔ چونکہ یونیورسٹی کے کارڈ پر ایک وقت میں دو سے زیادہ کتب حاصل کرنا ممکن نہ تھا اور مجھے کتابوں کا جنون تھا کہ ایک وقت میں کئی کتب کا مطالعہ کیا کرتا تھا اور اپنی کلاس کے کئی لوگوں کو پڑھانا بھی پٖڑتا تھا تو مطالعے اور ریفرنس کے لئے بھی زیادہ کتابیں درکار ہوتی تھیں۔ ظاہر ہے کہ زمانہ طالب علمی میں بس کا کرایہ جیب میں مشکل سے بچتا تھا تو کتابیں کہاں سے خریدتا۔ ایسے میں یہ بد معاش کام آتا۔ میں اس کے ساتھ لائبریری میں جاتا اور لائبیریرین فورا چائے منگواتیں۔ میں گھوم پھر کر اپنی پسند کی کتب جمع کرتا، چائے پیتا اور خاموشی سے نکل آتا۔ تو محترم یا محترمہ! آپ اپنی لائبیریری کا پتہ بتا دیں بدمعاش کا بندوبست میں خود کرلوں گا اور پھر ملاقات کرتے ہیں۔

یونیورسٹی کے نام کے عوض ایک عدد خوش آمدید آپ کو نذر ہوسکتا ہے۔
 
ارے چاچو میں بولتا نہیں ہوں میں مذکر ہی ہوں ۔ آپ بھی نا بس ، یہاں لڑکیوں میں رہ رہ کر مجھے لڑکیوں والی عادتیں پڑ گئی ہیں ، ورنہ میں بائیک بھی چلا لیتا ہوں یہ الگ بات ہے ابو جی چلانے نہیں دیتے ، کہتے ہیں آرام نال رہ ، نہیں تے بہت چھترول کروں گا تیری :eyerolling:
تمھاری تحریر سے دو باتیں پتہ چلیں۔ ایک تو عمر کم ہے اور دوسری یہ کہ کافی زندہ دل ہو۔ مزہ آتا ہے آپ کی تحریر پڑھ کر۔بے ساختگی اور معصومیت دونوں موجود ہیں تحریر میں۔
 
Top