سنہری اصول

گل زیب انجم

محفلین
بڑے لوگوں کی بڑی باتیں :-
• اللہ تعالیٰ کو راضی کر وہ تجھے راضی کرے گا۔
• نیک بخت وہ ہے کہ نیکی کرے، ڈرے اور بدبخت وہ ہے کہ بدی کرے اور مقبولیت کی امید رکھے۔
• کوئی گناہ تمہیں اتنا ضرور نہیں پہنچاتا جتنا دوسرے مسلمان کی بے عزتی کرنا اور اسے حقیر وخوار سمجھتا۔
• انسان کو چار چیزیں بلند کرتی ہیں۔ علم، حلم، کرم، خوش کلامی۔
• علم ایک ایسا پودا ہے جسے اگر ایک شخص بھی لگائے تو اس کا پھل ہرشخص کھاتا ہے۔
• علم دل کو اس طرح زندہ رکھتا ہے جیسے بارش زمیں کو۔
• توبہ کرنا بہت آسان ہے مگر گناہ کو چھوڑنا بہت مشکل ہے۔
• جس طرح چھت کے بغیر مکان بیکار ہے اسی طرح عمل کے بغیر علم بے کار ہے۔
• غم کا بہترین علاج مصروفیت ہے۔
• بڑے کام کرو، بڑے وعدے نہ کرو۔
 

گل زیب انجم

محفلین
اصلاح:-
کمزور لوگ موقعوں کی تلاش میں رہتے ہیں جبکہ باہمت انسان خود مواقع پیدا کرتا ہے۔
• خامیوں کا احساس کامیابی کی کنجی ہے۔
• ضرورت بہادر کو بھی بزدل کردیتی ہے۔
• زندگی کا مقصد مسرت نہیں تکمیل انسانیت ہے۔
• اچھا سوال آدھا علم ہے۔
• کسی سوال کا جواب معلوم نہ ہو تو لاعلمی کا اظہار کردینا نصف علم ہے۔
 

گل زیب انجم

محفلین
بڑے لوگوں کی بڑی باتیں :-
• اللہ تعالیٰ کو راضی کر وہ تجھے راضی کرے گا۔
• نیک بخت وہ ہے کہ نیکی کرے، ڈرے اور بدبخت وہ ہے کہ بدی کرے اور مقبولیت کی امید رکھے۔
• کوئی گناہ تمہیں اتنا ضرور نہیں پہنچاتا جتنا دوسرے مسلمان کی بے عزتی کرنا اور اسے حقیر وخوار سمجھتا۔
• انسان کو چار چیزیں بلند کرتی ہیں۔ علم، حلم، کرم، خوش کلامی۔
• علم ایک ایسا پودا ہے جسے اگر ایک شخص بھی لگائے تو اس کا پھل ہرشخص کھاتا ہے۔
• علم دل کو اس طرح زندہ رکھتا ہے جیسے بارش زمیں کو۔
• توبہ کرنا بہت آسان ہے مگر گناہ کو چھوڑنا بہت مشکل ہے۔
• جس طرح چھت کے بغیر مکان بیکار ہے اسی طرح عمل کے بغیر علم بے کار ہے۔
• غم کا بہترین علاج مصروفیت ہے۔
• بڑے کام کرو، بڑے وعدے نہ کرو۔
تلمیذ صاحب پسند کا شکریہ
 

bilal260

محفلین
اپنوں کے زخم:-
ایک دن سونے نے لوہے سے کہا
مار تو ایک ہی ہتهوڑی سے ہم دونوں کو پڑتی ہے
لیکن تم شور
بہت کرتے ہو
لوہے نے سونے کی بات
سن کر کہا
بات یہ ہے
جب
اپنے مارتے ہیں نا
تو
بڑی تکلیف
ہوتی ہے
کچھ خاص پلے نہیں پڑا مار تو سونے کی بھی پڑتی ہے۔اور لوہے کو بھی تو اس کی قدرے وضاحت فرمادیں۔
 

گل زیب انجم

محفلین
کچھ خاص پلے نہیں پڑا مار تو سونے کی بھی پڑتی ہے۔اور لوہے کو بھی تو اس کی قدرے وضاحت فرمادیں۔
سونے کو بھی لوہے کی ہتهوڑی سے ہی ضربیں لگا کر منشا کے مطابق تیار کیا جاتا ہے لیکن سونے پر ضرب لگنے سے ارتعاش پیدا نہیں ہوتا، جب کہ لوہے پر اگر اسی ہتهوڑی سے ضرب لگائی جائے تو اس میں سونے والا سکوت نہیں رہتا بلکہ اس سے آواز آنا شروع ہو جاتی ہے اس آواز کو آپ لوہے کا رونا سمجھ لیں.
سونا(گولڈ) لوہے کے اس رونے کو دیکھ یا سن کر کہتا ہے کہ مار مجھے بھی اس لوہے کی ہتهوڑی سے پڑتی ہے لیکن میں تم سا شور نہیں کرتا تم اتنا روتے ہو اور شور کرتے ہو تب لوہا اسے جواب میں کہتا ہے کہ بات صرف مار کی نہیں بات یہ ہے کہ ہتهوڑی کی اور میری نسبت ایک ہے یعنی ہم ایک ہی خاندان کے ہیں رونا اس بات کا ہے کہ ہتهوڑی میری اپنی ہوکر بھی مجھے مارتی ہے۔
اس لیے لوہے نے مختصر جواب دیا تھا کہ
جب اپنے مارتے ہیں تو دکھ بہت ہوتا ہے
 
آخری تدوین:

bilal260

محفلین
جزاک اللہ خیر اب سمجھ آئی کہ کیا بات تھی شکریہ پریشانی دور کرنے کا۔مہربانی شکریہ۔
ایک بات کا پتہ چلا کہ سونے میں چوٹ مارنے سے ارتعاش پیدا نہیں ہوتا جبکہ لوہے میں یہ ارتعاش زیادہ ہوتا ہے اور آواز بھی زیادہ آتی ہے ۔شکریہ۔
 

گل زیب انجم

محفلین
جزاک اللہ خیر اب سمجھ آئی کہ کیا بات تھی شکریہ پریشانی دور کرنے کا۔مہربانی شکریہ۔
ایک بات کا پتہ چلا کہ سونے میں چوٹ مارنے سے ارتعاش پیدا نہیں ہوتا جبکہ لوہے میں یہ ارتعاش زیادہ ہوتا ہے اور آواز بھی زیادہ آتی ہے ۔شکریہ۔
دراصل یہ ایک ضرب المثل ہے جو لوہے اور سونے کی زبانی کہی گئی ہے جبکہ یہ ہماری روزمرہ زندگی سے متعلق باتیں ہیں.
 

گل زیب انجم

محفلین
باپ کی کی قدر صرف اس کے مرنے کے بعد :-
ماں 9 ماہ بچے کو اپنے پیٹ میں پالتی ہے اس کے بعد ساری ذمہ داری باپ کے سر ہوتی ہے ۔
باپ اولاد کو اعلی سے اعلیٰ بنانے کے لیے دن رات ایک کر دیتا ہے.
اپنے اس خاندان کو کامیاب کرنے کے لیے زمانے بهر سے لڑ جاتا ہے.
سردی گرمی اور زمانے کے نشیب و فراز کی پروا کیے بغیر انجانی راہوں پر گامزن ہو کر اولاد کے لیے لقمہ هلال تلاش کرتا ہے
زخم کهاتا ہے لیکن اولاد کو افلاس سے بچا لیتا ہے
اپنے درد چهپا کر اولاد کے لیے خوشی مہیا کرتا ہے
لیکن سچ جانیے تو
باپ کی قدر صیح معنوں میں نہ تو ہمارا کلچر کرتا ہے اور نہ ہی کسی لوک داستاں میں اس کا ذکر آتا ہے
ساری کہانیاں ماوں کی قربانیوں سے بهری پڑی ہیں
باپ کی قدر صرف مر جانے کے بعد ہوتی ہے
یا
ضرورت اس وقت ہوتی ہے
جب
کاغذات میں
ولدیت
لکهوانی ہو
 

گل زیب انجم

محفلین
انسان :-
انسان دو وجہ سے بدل جاتا ہے
کوئی بہت خاص اس کی زندگی میں آ جائے
یا
کوئی بہت خاص اس کی زندگی سے چلا جائے ۔
 

گل زیب انجم

محفلین
محبت :-
ضروری نہیں کہ
ہر کسی سے
محبت کے
بدلے میں
محبت ہی ملے
اگر نہ ملے تو بهی
غم نہ کرنا
کیونکہ
تو نے
محبت کی ہے
سودے بازی نہیں ۔
 
آخری تدوین:

گل زیب انجم

محفلین
دو چہرے :-
انسان دو چہرے
کبھی نہیں بھولتا
ایک وہ جو مشکل حالات میں ساتھ دے
اور
ایک وہ جو مشکل حالات میں چهوڑ جائے
 
Top