سوات میں شریعت مبارک

زیک

مسافر
بی‌بی‌سی کے مطابق سوات اور مالاکنڈ میں شریعت نافذ کرنے کے بارے میں حکومت اور طالبان میں معاہدہ ہو گیا ہے۔

سرحد حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن اور ضلع کوہستان میں شرعی نظام عدل کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے تاہم اس پر باقاعدہ عمل درآمد وادی سوات اور ملحقہ اضلاع میں حکومت کی عمل داری بحال ہونے کے بعد کیا جائے گا۔

یہ اعلان وزیراعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی نے پیر کو پشاور میں کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کےایک وفد سے باضابط معاہدے کے بعد کیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن اور کوہستان میں شرعی نظام عدل کے نفاذ کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی تھی اور سب نے اس کی متقفہ طور پرمنظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں نوے کے عشرے سے عوام شرعی نظام عدل کے نفاذ کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور وہاں ایک خلا پیدا ہوگیا تھا جس کی وجہ سے لوگ سستے انصاف کے حصول سے محروم تھے۔

انہوں نے کہا کہ دو مرتبہ حکومت کی طرف سے نظام عدل ریگولیشن نافذ کیے گئے تاہم اس پر عمل درآمد کا فقدان رہا جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پھیلی اور ان کے مشکلات میں اضافہ ہوتا رہا۔

تمام سواتیوں اور پاکستانیوں کو مبارک ہو کہ شریعت آ رہی ہے۔ امید ہے کہ اب سواتی جو پہلے سوات چھوڑ کر جا رہے تھے وہ واپس اپنے گھروں کو جائیں گے۔ بلکہ دوسرے پاکستانی شریعت اور عدل کی تلاش میں پاکستان کے مغرب‌زدہ علاقوں سے جلد سوات ہجرت کرنا شروع کر دیں گے۔
 

زیک

مسافر
یہ تو وقت ہی بتائے گا ظہور۔ مگر ہم اندازے لگا سکتے ہیں ان گروہوں کے کرتوتوں سے۔
 

محسن حجازی

محفلین
لاقانونیت سے تو لولی لنگڑی شریعت ہی بہتر ہے۔
طالبانی اسلامی اصفہانی تورانی نہیں بلکہ وہی شریعت ہوگی جہاں جس کی اکثریت ہے۔
 

طالوت

محفلین
ہوگا ہوگا ، حوصلہ رکھیں ! ضرور ہوگا بشرطیکہ حکومت وقت کو روشن خیالی + جمہوریت + حکومتی رٹ کا دورہ نہ پڑ جائے ۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
آپ کو پتا ہی ہے میری انگریزی خاصی لاغر ہے ۔۔
1969 تک غالبا سوات میں "نظام شریعت/عدل " ہی چل رہا تھا اور وہی نظام اس معاہدے کی بنیاد ہے ۔۔
وسلام
 

ساجداقبال

محفلین
ایسی فوج پر تکیہ کیے رکھیں‌گے تو کیا کیا دیکھنا پڑیگا۔۔۔ میں‌دعا گو ہوں‌ کہ سوات سمیت پورے ملک کا امن لوٹ‌آئے۔۔۔بھلے یہ اس قسم کی شریعت سے ہو یا کسی اور چیز سے۔
 

زیک

مسافر
آپ کو پتا ہی ہے میری انگریزی خاصی لاغر ہے ۔۔

پھر سیدو شریف جا کر مصنف سے ترجمہ کروا لیں۔

1969 تک غالبا سوات میں "نظام شریعت/عدل " ہی چل رہا تھا اور وہی نظام اس معاہدے کی بنیاد ہے ۔۔

نہیں اس وقت سوات میں شریعت نہیں تھی۔
 

طالوت

محفلین
ترجمے کو چھوڑیں جی اور بڑے مسئلے مسائل ہیں ، اپنا دل تو خوش خوش ہے کہ چلو کسی بہانے امن کی فاختہ تو پھڑپھڑائی ۔۔۔
میں نے کچھ ایسا ہی سنا ہے کہ یہ وہی شریعت ہے جو سالوں پہلے سوات میں رائج تھی ۔۔
وسلام
 

زیک

مسافر
غلط۔ اسی لئے پیپر پڑھنے کا کہا تھا۔ اقتباس نقل کر رہا ہوں۔

the commonly held belief that swat’s state judicial system was islamic and hence, disputes were settled swiftly, as per islamic laws, is unfounded. Islam clearly states the rules to be followed in an islamic state - a tooth for a tooth, an eye for an eye, amputation for theft, and stoning for adultery. In swat however, there were fines for these crimes and the law of ‘soul for a soul’ or qisas, was rarely observed.

To put it in a nutshell – the judicial system and laws of swat were a synthesis of the traditional codes and those islamic norms, compatible with these codes and the commands of the ruler. While the ruler was supreme and possessed final authority, the traditional codes held secondary status. Islamic laws were subservient to both of them. Final authority in all sorts of cases was vested in the hands of the ruler, who was neither bound by the codes of conduct made by the local jargas nor the shariat.​
 

ساجداقبال

محفلین
زیک غالبا آپکو اس جیسی تیسی شریعت پر آپکو اعتراض‌ہے، جو کافی حد تک درست ہے۔ آپ کیا متبادل راستہ دیکھتے ہیں؟‌کیا فوجی کاروائی جاری رہنی چاہیے جسمیں‌طالبان و فوج سے زیادہ عوام کا نقصان ہو رہا تھا۔ اس 'شریعت' کی ناکامی کیا طالبان کی ناکامی نہیں‌ ہوگی؟
 

طالوت

محفلین
میں نے اسی لیے نظام شریعت/عدل لکھا تھا جو پہلے سوات میں رائج تھا ۔۔۔۔۔
اسی پر سوات کے ایک صاحب سویرے پی ٹی وی پر بات کر رہے تھے اسی کو سوات کے لوگ شریعت بھی کہہ دیتے ہیں ، یعنی نظام تو تقریبا وہی ہے جس کی بنیاد پر معاہدہ طے پایا ہے فرق صرف نام کا آیا ہے ۔۔۔
وسلام
 
Top