سوات ڈیل مبارک ہو

باسم

محفلین
۔ پھر اخبار پڑھتی ہوں تو دیکھتی ہوں کہ اس مجبور لڑکی کی ویڈیو کی حمایت کرنے کے اگلے دن این جی اوز کی تین خواتین کی لاشیں جنگل میں پائی جاتی ہیں۔
اس افسوسناک واقعے میں ایک مقتولہ نعیمہ کوثر کے سابق شوہر کا نام سامنے آیا ہے
شنکیاری کے قریب قتل کی جانے والی تین خواتین اور ان کے ڈرائیور کے قاتل کو پولیس نے ہری پور سے گرفتار کرلیا۔پولیس کے مطابق ملزم عالم زیب مقتول اسکول ٹیچر نعیمہ کوثر کا سابق شوہر ہے۔
جنگ اردو
The DIG said that Abdul Rehman, father of slain Naeema Kausar, had nominated Naeema’s former husband Alamzeb as the main accused in the first information report as he (Alamzeb) had earlier killed his son, Fakhar Alam and his sister-in-law Rukhsana.​
thenews
 

arifkarim

معطل
اگرچہ کچھ باتوں میں میرا نقطہ نظر مختلف ہے لیکن ایک بات ہے جو بہت سارے لوگوں کی سمجھ میں نہیں آ رہی کہ انتہا پسندی صرف مذہبی ہی نہیں ہوتی۔ سیکولر و جمہوری انتہا پسند بھی ہوتے ہیں۔

اصل انتہا پسند ہی جمہوریت ہے۔ آخر کو دنیا کا یہ بد حال اسی نام نہاد جمہوریت ہی نے تو کیا ہے :)
 

اشتیاق علی

لائبریرین
مولانا صوفی محمد نے سوات امن معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا:

تحریک شریعت نفاذ کے سربراہ مولانا صوفی محمد نے سوات میں امن معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا اور سوات میں امن کیمپ ختم کردیئے ۔سوات میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے صدر آصف علی زرداری سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر سوات امن معاہدے پر دستخط کر دیں بصورت دیگر شریعت کے نفاذ کے بغیر سوات میں امن کا قیام ممکن نہیں اورآئندہ پیدا ہونے والی صورتحال کی تمام تر ذمہ داری صدر پاکستان پر عائد ہو گی ۔صوفی محمد نے کہا کہ صوبائی حکومت امن معاہدے کی پاسداری کے لئے مخلص ہے تاہم وفاقی حکومت معاہدہ نہیں چاہتی ، سولہ فروری سے اب تک صدر مملکت نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا ہے ، اب صدر آصف علی زرداری کے ہاتھ میں ہے وہ کتنی جلدی معاہدے پر دستخط کرتے ہیں تا کہ سوات میں امن و امان کا قیام ہو
 

راشد احمد

محفلین
اس واقعے پر سب سے زیادہ شور مچانے والے الطاف حسین یادکریں کہ انہوں نے اور سلیم شہزاد نے کیا کیا گل کھلائے ہیں اور آفاق احمد نے انہیں کیسے پکڑا ہے؟
 

زیک

مسافر
افسوس کی بات ہے۔ مگر میری چھوٹی سی عقل میں یہ بات نہیں سما رہی کہ ایک عورت کو کوڑے پڑنے والی ویڈیو ایک سازش تھی اور وہی اس معاہدے کے ٹوٹنے کی وجہ ہے۔

ایک صاحب تھے اوکم اور ان کا ایک استرا تھا جو میں نے ان سے ادھار لیا۔

یہ بات سب کے علم میں ہے کہ یہ ویڈیو کچھ عرصے سے لوگ ایک دوسرے کو بھیج رہے تھے۔ یعنی یہ ہزاروں لوگوں تک پہنچ چکی تھی اور مزید تک روز پہنچ رہی تھی۔ اس صورت میں اس کا کسی صحافی تک پہنچنا ناگزیر تھا۔ اور جب یہ میڈیا پر آئ تو تمام میڈیا پر اس کا چلایا جانا بھی فطری عمل تھا۔

فرض کریں یہ ویڈیو میڈیا تک نہ بھی پہنچتی۔ جیہ کا کہنا ہے کہ خواتین کے ساتھ پبلک میں کسی بھی وجہ سے برا سلوک کرنے کے واقعات سوات میں طالبان روز کر رہے ہیں۔ یہ بھی ہم جانتے ہیں‌کہ آجکل اکثر موبائل فون ویڈیو ریکارڈ کرتے ہیں۔ لہذا یہ ناگزیر تھا کہ ایسے سلوک کی کوئ ویڈیو جلد کسی ٹی‌وی سٹیشن پر دکھائ جاتی اور اس کا ردِ عمل بھی وہی ہوتا جو اس ویڈیو پر ہوا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اس واقعے پر سب سے زیادہ شور مچانے والے الطاف حسین یادکریں کہ انہوں نے اور سلیم شہزاد نے کیا کیا گل کھلائے ہیں اور آفاق احمد نے انہیں کیسے پکڑا ہے؟

راشد، ثمر من اللہ کی اس روپوشی میں الطاف حسین اور سلیم شہزاد اور آفاق احمد کہاں سے آ گئے؟
بات صاف ہے کہ Mob Justice کے نام پر انصاف کرنے والے سرپھرے نہ صرف اس فورم پر موجود ہیں، بلکہ ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں پاکستان کی سڑکوں پر آزاد پھر رہے ہیں۔ اور یہ جنونی صرف فون پر دھمکیاں دینے تک محدود نہیں بلکہ پوری آزادی کے ساتھ سینکڑوں معصوموں کو خود کش حملوں میں قتل و زخمی کر دینا ان کا اب روز کا معمول ہے۔
ان کے پاگل پنے کا مقابلہ تو پاک فوج بھی نہیں کر پا رہی ہے تو یہ بے چاری ایک عورت اگر اپنی جان کے خوف سے روپوش ہو گئی ہے تو اس پر آپ بے شک تالیاں بجاتے پھریں مگر ثمر من اللہ نے عقلمندی کی ہے جو اس وقت روپوش ہو گئی ہیں۔
ثمر من اللہ پر آپ لوگوں کو ہزاروں اعتراضات، پھر بھی اگر آپ یوں اس کی موت کی تمنا رکھتے ہیں تو اللہ ہی آپ کو ہدایت دے۔ امین۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میں نے آج صبح ہی یہ نیوز سنی ۔ ۔ ۔ چلو حقوق نسواں کہ نام پر این جی اووز کو جو مروڑ اٹھا تھا وہ تو نتیجہ خیز ثابت ہوا

میں آپ کی بات سے اختلاف کروں گی۔
اگر یہ مڑوڑ تھا تو یہ خالی این جی اوز کو نہیں اٹھا تھا، بلکہ ان سے کہیں زیادہ عام پاکستانی کو اٹھا تھا، اور پاکستان کی عدالت عظمی کو بھی اٹھا تھا۔
اور اسی بنیاد پر جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا تو معاملہ ٹھنڈا بھی پڑ چکا ہے اور رائیٹ ونگ نے ویڈیو جعلی نہ ہوتے ہوئے بھی اتنے شبہات پیدا کر دیے ہیں کہ اب قوم نے اس واقعہ کا نوٹس لینا ہی چھوڑ دیا ہے۔


چلیں اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ یہ این جی اوز کی سازش تھی تب بھی صوفی محمد کو یہ سازش ناکام کرنے کے لیے امن معاہدہ نہیں توڑنا چاہیے تھا۔

اس ویڈیو کا بہانہ کر کے اگر حکومت یہ معاہدہ توڑتی تو پھر یہ ویڈیو نتیجہ خیز ہوتی، مگر ٹھنڈے دماغ سے سوچئے کہ یہاں پر حکومت نہیں بلکہ الٹا صوفی محمد امن کیمپ اکھاڑ رہا ہے۔

اور اس ویڈیو سے کہیں زیادہ بڑا سوال اس سوات ڈیل پر اس وقت بونیز حملے کے بعد یہ ہے کہ اس ڈیل سے قبل فورسز کی کاروائیوں کی وجہ سے طالبانی قوت بہت حد تک بکھری ہوئی تھی۔ مگر اس ڈیل کے بعد انہیں اپنی تنظیم نو کا کھل کر موقع ملا اور تازہ دم ہو کر اب انہوں نے آس پاس کے علاقوں پر حملے شروع کر دیے ہیں۔

کیا ہم آج شہید ہونے والے ان 6 پولیس والوں اور رضاکاروں کو یونہی بھول جائیں؟؟؟

اور اے این پی دعوی کرتی ہے کہ اس ڈیل کے نتیجے میں وادی سوات میں حکومت کی عملداری قائم ہو گئی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی صرف فیصد عملداری ہے اور پہلے کے 75 فیصد کے مقابلے میں اب طالبان 100 فیصدی سوات پر یوں قابض ہیں کہ کوئی شہری ان کے ظلم کے آگے پر نہیں مار سکتا۔

اور اب تو طالبان نے قانونی طور سوات کے وسائل پر قبضہ کر لیا ہے اور لوگوں پر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ یہ سب چیزیں اس ڈیل کے نتیجے میں سامنے آئیں ہیں جبکہ ڈیل کی ہی اس لیے گئی تھی کہ یہ سب نہ ہو، طالبان اپنے ہتیھار رکھ دیں اور حکومت کی عملداری قائم ہو۔


بہرحال، مسئلہ اپنی جگہ یوں موجود ہے کہ کیا کیا جائے کچھ سمجھ نہیں آتا۔

یہ بات تو یقینی ہے کہ اس ڈیل کا نتیجہ بقیہ پاکستان کے لیے ہرگز اچھا نہیں، مگر اس ڈیل کا ٹوٹنا بے چاری سوات کے عوام کے لیے سب سے زیادہ تباہی کا باعث ہے۔
یہ بے بس سوات کی عوام تو طالبان کے ہاتھوں یرغمال ہے اور ڈیل ٹوٹتی ہے تو ان کے مصائب میں تو اور بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔

پتا نہیں کہ کیا کیا جائے کہ یہ ڈیل بھی نہ ٹوٹے اور طالبان کا یہ فتنہ بھی پھیلنے سے رک جائے۔

کم از کم حکومت کو اس ڈیل کی کچھ شرائط ضرور سے تبدیل کروانی چاہیے ہیں اور طالبان کو براہ راست اس ڈیل میں پارٹنر بنانا چاہیے، ورنہ انہیں تو اپنا فتنہ پھیلانے کی اس ڈیل سے کھلی چھٹی مل گئی ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
کیا ڈرونز حملے ختم ہونے کے بعد امن ہو جائے گا؟

پاکستانی عوام عجیب دلدل میں پھنس گئی ہے۔

ایک طرف درندہ ہے تو ایک طرف شکاری ہے اور بیچ میں کھڑی پاکستانی عوام بے چاری ہے۔

مذہبی جنونیوں کے حمایتی کہتے ہیں کہ ڈرونز حملے تمام فساد کی جڑ ہیں اور یہ رک جائیں تو پاکستان میں امان ہو جائے۔

اور امریکہ کہتا ہے کہ جب تک یہ غیر ملکی دہشتگرد پاکستانی زمین پر ٹھکانے بناتے ہوئے کاروائیاں کرتے رہیں گے اُس وقت تک ڈرونز حملے جاری رہیں گے۔
اور بے چارہ پاکستان سفارتی سطح یا اقوام متحدہ میں اس کے خلاف قرار داد تک پیش نہیں کر سکتا کیونکہ ان ڈرونز حملوں میں مارے جانے والے مظلوم عورتوں اور بچوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں خود غیر ملکی اور ملکی طالبانی دہشتگرد ہیں۔

تو صورتحال یہ ہوئی کہ جبتک یہ غیر ملکی اور ملکی دہشتگرد اپنی کاروائیاں کرنے کے لیے پاک سر زمین کو استعمال کر رہے ہیں، اُسوقت تک ناممکن ہے کہ یہ ڈرونز حملے رکیں، اور امریکہ کے پاس بہت اچھا جواز ہے کہ وہ دنیا کو ہر حملے میں مرنے والے دہشتگرد دکھاتا رہے۔

’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’

اگر پاکستان اس مسئلے کا حل اپنے ہاتھ میں لینا چاہتا ہے تو اسکا واحد حل سوائے اسکے کچھ اور نہیں کہ پہلے اپنی پوری پاک سرزمین کو ان دہشتگردوں سے صاف کر کے اپنی عملداری قائم کرے۔ صرف اس کے بعد وہ اندرونی طور اتنا مضبوط ہو گا کہ بیرونی محاذ پر امریکہ کو کسی قسم کا جواب دے سکے۔

اور جو مذہبی جنونیوں کے حمایتی یہ کہتے ہیں کہ ڈرونز حملوں کی وجہ سے یہ بدامنی ہے، تو وہ جھوٹ بولتے ہیں۔
آج کے نذیر ناجی کے کالم سے ایک اقتباس:

لنک

آج دہشت گردی اور قومی یکجہتی کو لاحق خطرات سے برسرپیکار پاکستانیوں میں‘ ایک بار پھر اسلام کے نام پر پھوٹ ڈالی جا رہی ہے اور عوامی ذہن کو الجھا کر دہشت گردوں کی کامیابیوں کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔ وہ ہر خودکش حملے اور دھماکوں کے بعد جواز دینے لگتے ہیں کہ یہ ڈرون حملوں کا نتیجہ ہے۔ جب کراچی کی مسجد میں نمازیوں کے پرخچے اڑائے گئے۔ جب پاکستان کی سکیورٹی فورسز پر حملے کر کے انہیں شہید کیا گیا۔ یرغمال بنایا گیا۔ ان کی گردنیں کاٹ کر انہیں سڑکوں پر پھینکا گیا۔ اس وقت کونسے ڈرون حملے ہو رہے تھے؟ جب دہشت گردوں نے فاٹا پر قبضہ جمایا‘ اس وقت کونسے ڈرون حملے کئے جا رہے تھے؟


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج وہی لوگ بعض ریاستی عناصر کی سرپرستی میں ان لوگوں کو جو ملک کو انتہاپسندی کے تسلط سے بچانے کے لئے دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں‘ ایک بار پھر ہدف بنا کر اپنی جانب سے ٹھیک ٹھیک نشانے لگا رہے ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ ہم جس پاکستان کو دہشت گردوں کے قبضے سے بچانے کے لئے اپنی سی کوشش کر رہے ہیں‘ وہ بھی اسی پاکستان میں رہتے ہیں اور جب اسلام کے نام پر دہشت پھیلانے والوں کو غلبہ حاصل ہو گا تو ہم ہی نہیں‘ خود وہ بھی اسی ظلم کا نشانہ بنیں گے۔ جس کے سائے میں ہمارے قبائلی عوام سوات اور گردونواح کے بے گناہ لوگ اور صوبہ سرحد کے شہروں کی سہمی ہوئی آبادیاں سسک رہی ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ جب ان کا آئیڈیل ”اسلامی نظام“ پاکستانی علاقوں میں کئی جگہ قائم ہو چکا ہے تو وہ خود اس سے فیضیاب ہونے کے لئے وہاں کا رخ کیوں نہیں کرتے؟ جس عذاب ناک زندگی میں پھنسے ہوئے مظلوم عوام پر مسلط دہشت گردوں کو وہ تقویت دے رہے ہیں۔ خود ان عوام میں شامل ہو کر وہی زندگی کیوں نہیں گزارتے؟ جس میں وہ مقامی لوگوں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
دہشت گردوں کی وکالت کرنے والے تو یوں بھی ان کی نظر میں محترم ہیں۔ انہیں وہاں عام آدمی سے بہتر زندگی مل سکتی ہے۔ وہ ایسے شہروں میں کیوں بیٹھے ہیں؟ جہاں کی انتظامیہ اور عوام دہشت گردوں کو پسند نہیں کرتے۔ کہیں ان کی ڈیوٹی یہی تو نہیں کہ وہ ہمارے درمیان رہ کر دہشت گردی کی مزاحمت کرنے والوں کی صفوں میں انتشار پیدا کریں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صوبہ سرحد پاکستان کی عملداری سے کم و بیش نکل چکا۔ وہاں کی منتخب حکومت طالبان سے کئے گئے معاہدے کی خاطر اقتدار چھوڑنے کی دھمکی دے رہی ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ وہ طالبان کے مستقبل کے منصوبوں سے خائف نہیں۔ یہ بغیروجہ کے نہیں ہو سکتا۔ امریکہ کے موجودہ مقاصد اور اے این پی کے تاریخی عزائم کو ملا کر دیکھا جائے تو بات سمجھ میں آ جاتی ہے۔ صوبہ سرحد اب دہشت گردوں کے لئے بڑی حد تک محفوظ ہو چکا ہے۔ وہ اس صوبے کے تمام شہروں میں بلاروک ٹوک نقل و حرکت کرتے ہیں۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ایک این جی او کی ، کی آپریٹر ہیں اور خواتین کے حقوق کے نام پر واویلا مچاتی ہیں۔ مزید کچھ نہ لکھوں گا کہ فحاشی پھیلانے کے جرم میں محفل بدر کیا جاسکتا ہے ۔۔ ہاہاہہ۔۔
مگر میں اپنے بلاگ پر تحریر کرتا ہوں۔۔


جو بیان آپ محفل کے حوالے سے مناسب نہیں محسوس کر رہے وہ محفل سے باہر کیا پاکیزگی کے دائرے میں آ جائے گا ؟؟

 

زونی

محفلین
یہ ویڈیو تو تب وجہ بنتی جب حکومت معاہدے سے دستبردار ہوتی اور اس ویڈیو کے اصلی ہونے کا اور کیا ثبوت ہو گا کہ طالبان کے نمائندے خود میڈیا پہ آ کے اس کی تصدیق کر رہے ہیں ، دراصل وہ خود حکومت سے کوئی معاہدہ نہیں چاہتے تاکہ سوات میں جنگل کا قانون نافذ کیا جا سکے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو ۔
 

ظفری

لائبریرین
افسوس کی بات ہے۔ مگر میری چھوٹی سی عقل میں یہ بات نہیں سما رہی کہ ایک عورت کو کوڑے پڑنے والی ویڈیو ایک سازش تھی اور وہی اس معاہدے کے ٹوٹنے کی وجہ ہے۔

ایک صاحب تھے اوکم اور ان کا ایک استرا تھا جو میں نے ان سے ادھار لیا۔

یہ بات سب کے علم میں ہے کہ یہ ویڈیو کچھ عرصے سے لوگ ایک دوسرے کو بھیج رہے تھے۔ یعنی یہ ہزاروں لوگوں تک پہنچ چکی تھی اور مزید تک روز پہنچ رہی تھی۔ اس صورت میں اس کا کسی صحافی تک پہنچنا ناگزیر تھا۔ اور جب یہ میڈیا پر آئ تو تمام میڈیا پر اس کا چلایا جانا بھی فطری عمل تھا۔

فرض کریں یہ ویڈیو میڈیا تک نہ بھی پہنچتی۔ جیہ کا کہنا ہے کہ خواتین کے ساتھ پبلک میں کسی بھی وجہ سے برا سلوک کرنے کے واقعات سوات میں طالبان روز کر رہے ہیں۔ یہ بھی ہم جانتے ہیں‌کہ آجکل اکثر موبائل فون ویڈیو ریکارڈ کرتے ہیں۔ لہذا یہ ناگزیر تھا کہ ایسے سلوک کی کوئ ویڈیو جلد کسی ٹی‌وی سٹیشن پر دکھائ جاتی اور اس کا ردِ عمل بھی وہی ہوتا جو اس ویڈیو پر ہوا۔

زیک ۔۔۔ یہ بات میں پہلے بھی کئی دفعہ یہاں کہہ چکا ہوں مگر مجال ہے کہ " عشاقِ طالبان " کے کان پر جوں کی توں رینگی ہو ۔ اس سے تو یہ بات اخذ ہو تی ہے کہ دراصل ان کا کوئی نکتہ نظر نہیں ہے اور نہ ہی ان کو حقائق کا علم ہے ۔ ادھر سے کالم پڑھا ادھر چھاپ دیا ۔ ادھر سے پڑھا وہاں چھاپ دیا ۔ اس کی تحقیق ، معیار ، تصدیق کی ان کو کوئی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ یہ سب مقلد ہیں ان کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہے ‌، جو کچھ ان کے امیر المومیین نے کہہ دیا وہ شریعت کیا اس سے بھی بالاتر ہوگیا ۔ اس کی مثال یہ ہے کہ طالبان نے حدوود اللہ کی خلاف ورزی کی ( مسلم خاں نے اسکی تصدیق بھی کی ( ۔ مگر مجال ہو کہ یہاں تمام مجاہدین اعظم نے ذرا سی بھی اس کی مذمت کی ہو ۔ دراصل ان کو خود بھی نہیں پتا یہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ آپ ذرا ان کے چھاپے ہوئے جہاد کے موضوعات پر ان کا استدلال مانگو تو منہ پر تالا لگ جاتا ہے ۔ پھر تاویلیں اس طرح پیش کرتے ہیں کہ یہ لنک پڑھو یہاں فلاں کتاب پڑھو ۔ مگر جس پر ان کو اتنا ایمان ہے ۔ اس کے ثبوت کے لیئے ان کے پاس الفاظ نہیں ہوتے ۔ آپ اب ان سے کیا بات کریں گے ۔ اور اگر کچھ کہنے کو نہیں ہوتا تو پھر ذاتیات پر اتر آتے ہیں کہ فلاں امریکہ کے کاسہ لیئے پھرتے ہیں ۔ یہ لوگ امریکہ کے حواری ہیں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔ جو اپنے ملک میں امن قائم نہیں کرسکتے ۔ وہ دوسروں سے لڑنے کی بات کرتے ہیں۔ اب انسان کو ریت میں اتنا بھی سر نہیں دینا چاہیئے کہ کسی پر الزام رکھتے ہو ئے خود پر بھی شرم آنا بند ہوجائے ۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ ویڈیو تو تب وجہ بنتی جب حکومت معاہدے سے دستبردار ہوتی اور اس ویڈیو کے اصلی ہونے کا اور کیا ثبوت ہو گا کہ طالبان کے نمائندے خود میڈیا پہ آ کے اس کی تصدیق کر رہے ہیں ، دراصل وہ خود حکومت سے کوئی معاہدہ نہیں چاہتے تاکہ سوات میں جنگل کا قانون نافذ کیا جا سکے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو ۔

زونی آپ نے بہت اہم نکتہ اٹھایا ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ ویڈیو تو تب وجہ بنتی جب حکومت معاہدے سے دستبردار ہوتی اور اس ویڈیو کے اصلی ہونے کا اور کیا ثبوت ہو گا کہ طالبان کے نمائندے خود میڈیا پہ آ کے اس کی تصدیق کر رہے ہیں ، دراصل وہ خود حکومت سے کوئی معاہدہ نہیں چاہتے تاکہ سوات میں جنگل کا قانون نافذ کیا جا سکے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو ۔

زونی آپ نے بہت اہم نکتہ اٹھایا ہے ۔ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ طالبان اس معاہدے کے حق میں نہیں ہیں کہ اس طرح ایک تہذیب یافتہ معاشرے کی تشکیل میں آسانی پیدا ہوجائے گی ۔ جبکہ یہ لوگ جنگل کا قانون یہاں لانا چاہتے ہیں ۔ اگر میں یہ کہوں کہ سوات میں رہائش پذیر میرے جاننے والے معاہدہ ٹوٹنے کے حوالے سے طالبان کی اس خوشی کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں توشاید یہ ہمیشہ کی طرح مجھے امریکہ کا ایجنٹ قرار دے دیں ۔ مگر اسی فورم کی ایک معتبر رکن جن کا تعلق سوات سے ہی ہے ان کا یہ بیان ان کے منہ پر طمانچہ ہے کہ جو لوگ یہاں جان بوجھ کر حقیقت سےانحراف کررہے ہیں ۔ دراصل یہ رویہ ان کے تعصب ، عناد ، نفرت اور دشمنی کا اظہارہے ۔ صاف ظاہر ہے کہ معاہدہ ٹوٹا ہے تو کسی کی منت ِ مراد بر آئی ہے ۔ ملاحظہ فرمایئے ۔

بی بی سی اور جنگ کے خبروں میں صرف یہ ہے کہ مولوی صاحب دستبردار ہو کر سوات سے چلے گئے ہیں مگر یہاں سوات میں جو خبریں گرم ہیں ان کے مطابق عملا معاہدہ ٹوٹ گیا ہے۔ اور طالبان خوشی منا رہے ہیں ۔
 

ظفری

لائبریرین
راشد، ثمر من اللہ کی اس روپوشی میں الطاف حسین اور سلیم شہزاد اور آفاق احمد کہاں سے آ گئے؟
بات صاف ہے کہ mob justice کے نام پر انصاف کرنے والے سرپھرے نہ صرف اس فورم پر موجود ہیں، بلکہ ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں پاکستان کی سڑکوں پر آزاد پھر رہے ہیں۔ اور یہ جنونی صرف فون پر دھمکیاں دینے تک محدود نہیں بلکہ پوری آزادی کے ساتھ سینکڑوں معصوموں کو خود کش حملوں میں قتل و زخمی کر دینا ان کا اب روز کا معمول ہے۔
ان کے پاگل پنے کا مقابلہ تو پاک فوج بھی نہیں کر پا رہی ہے تو یہ بے چاری ایک عورت اگر اپنی جان کے خوف سے روپوش ہو گئی ہے تو اس پر آپ بے شک تالیاں بجاتے پھریں مگر ثمر من اللہ نے عقلمندی کی ہے جو اس وقت روپوش ہو گئی ہیں۔
ثمر من اللہ پر آپ لوگوں کو ہزاروں اعتراضات، پھر بھی اگر آپ یوں اس کی موت کی تمنا رکھتے ہیں تو اللہ ہی آپ کو ہدایت دے۔ امین۔

مہوش علی ۔۔۔۔ آپ کا خیال غلط ہے کہ یہ لوگ تالیاں بجا رہے ہیں ۔ بلکہ یہ لوگ افسردہ ہیں کہ " ایک اور عورت کو اوندھا لٹا کر کوڑے برسانے کا منظر دیکھنے سے یہ سب محروم رہ گئے ۔ "
 

آبی ٹوکول

محفلین
مجھے تو یہاں احباب کی دو انتہائیں ہی دکھ رہی ہیں طالبان کہ متوالوں کو فقط امریکہ نظر آتا ہے اور امریکہ کہ شیدائیوں کی نظر فقط طالبان تک محدود . . . عوام اور پاکستاب بےچارے کا تو کوئی پرسان حال نہیں ۔ ۔ ۔ ۔
 

ظفری

لائبریرین
مجھے تو یہاں احباب کی دو انتہائیں ہی دکھ رہی ہیں طالبان کہ متوالوں کو فقط امریکہ نظر آتا ہے اور امریکہ کہ شیدائیوں کی نظر فقط طالبان تک محدود . . . عوام اور پاکستاب بےچارے کا تو کوئی پرسان حال نہیں ۔ ۔ ۔ ۔

ًًمحترم ۔۔۔۔ آپ کیوں مفاہمت " این آر او " کا شکار ہوتے ہیں ۔ آپ بھی ایک طرف ہوجائیں ۔ ;)
 
Top