میں نے آج صبح ہی یہ نیوز سنی ۔ ۔ ۔ چلو حقوق نسواں کہ نام پر این جی اووز کو جو مروڑ اٹھا تھا وہ تو نتیجہ خیز ثابت ہوا
میں آپ کی بات سے اختلاف کروں گی۔
اگر یہ مڑوڑ تھا تو یہ خالی این جی اوز کو نہیں اٹھا تھا، بلکہ ان سے کہیں زیادہ عام پاکستانی کو اٹھا تھا، اور پاکستان کی عدالت عظمی کو بھی اٹھا تھا۔
اور اسی بنیاد پر جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا تو معاملہ ٹھنڈا بھی پڑ چکا ہے اور رائیٹ ونگ نے ویڈیو جعلی نہ ہوتے ہوئے بھی اتنے شبہات پیدا کر دیے ہیں کہ اب قوم نے اس واقعہ کا نوٹس لینا ہی چھوڑ دیا ہے۔
چلیں اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ یہ این جی اوز کی سازش تھی تب بھی صوفی محمد کو یہ سازش ناکام کرنے کے لیے امن معاہدہ نہیں توڑنا چاہیے تھا۔
اس ویڈیو کا بہانہ کر کے اگر حکومت یہ معاہدہ توڑتی تو پھر یہ ویڈیو نتیجہ خیز ہوتی، مگر ٹھنڈے دماغ سے سوچئے کہ یہاں پر حکومت نہیں بلکہ الٹا صوفی محمد امن کیمپ اکھاڑ رہا ہے۔
اور اس ویڈیو سے کہیں زیادہ بڑا سوال اس سوات ڈیل پر اس وقت بونیز حملے کے بعد یہ ہے کہ اس ڈیل سے قبل فورسز کی کاروائیوں کی وجہ سے طالبانی قوت بہت حد تک بکھری ہوئی تھی۔ مگر اس ڈیل کے بعد انہیں اپنی تنظیم نو کا کھل کر موقع ملا اور تازہ دم ہو کر اب انہوں نے آس پاس کے علاقوں پر حملے شروع کر دیے ہیں۔
کیا ہم آج شہید ہونے والے ان 6 پولیس والوں اور رضاکاروں کو یونہی بھول جائیں؟؟؟
اور اے این پی دعوی کرتی ہے کہ اس ڈیل کے نتیجے میں وادی سوات میں حکومت کی عملداری قائم ہو گئی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی صرف فیصد عملداری ہے اور پہلے کے 75 فیصد کے مقابلے میں اب طالبان 100 فیصدی سوات پر یوں قابض ہیں کہ کوئی شہری ان کے ظلم کے آگے پر نہیں مار سکتا۔
اور اب تو طالبان نے قانونی طور سوات کے وسائل پر قبضہ کر لیا ہے اور لوگوں پر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ یہ سب چیزیں اس ڈیل کے نتیجے میں سامنے آئیں ہیں جبکہ ڈیل کی ہی اس لیے گئی تھی کہ یہ سب نہ ہو، طالبان اپنے ہتیھار رکھ دیں اور حکومت کی عملداری قائم ہو۔
بہرحال، مسئلہ اپنی جگہ یوں موجود ہے کہ کیا کیا جائے کچھ سمجھ نہیں آتا۔
یہ بات تو یقینی ہے کہ اس ڈیل کا نتیجہ بقیہ پاکستان کے لیے ہرگز اچھا نہیں، مگر اس ڈیل کا ٹوٹنا بے چاری سوات کے عوام کے لیے سب سے زیادہ تباہی کا باعث ہے۔
یہ بے بس سوات کی عوام تو طالبان کے ہاتھوں یرغمال ہے اور ڈیل ٹوٹتی ہے تو ان کے مصائب میں تو اور بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔
پتا نہیں کہ کیا کیا جائے کہ یہ ڈیل بھی نہ ٹوٹے اور طالبان کا یہ فتنہ بھی پھیلنے سے رک جائے۔
کم از کم حکومت کو اس ڈیل کی کچھ شرائط ضرور سے تبدیل کروانی چاہیے ہیں اور طالبان کو براہ راست اس ڈیل میں پارٹنر بنانا چاہیے، ورنہ انہیں تو اپنا فتنہ پھیلانے کی اس ڈیل سے کھلی چھٹی مل گئی ہے۔