نور وجدان
لائبریرین
بالکل درست فرمایا بھیا۔
اصل بدبختی تو یہ ہے کہ والدین ہی دنیاداری کو اپنی اولاد پر ترجیح دیتے ہیں۔
بالکل درست۔
مسئلہ یہ ہے کہ والدین کو کون سمجھائے؟؟؟
اس مسئلے کا حل کیسے نکالا جائے؟؟؟
والدین دنیا داری سکھاتے ہوتے تو آپ فرق کیسے کر پاتی ہیں وہ دنیا داری سکھاتے ہیں ۔ درحقیقت وہ ہمیں بچپن میں اصول دین سکھاتے ہیں ۔ بڑے ہوکے ہم ان کو دنیا داری نبھاتے دیکھ کر یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ وہ دنیا دار ہیں ۔ اور ہم ان پر اپنا رنگ چڑھانا چاہتے ہیں ۔ یہی ازلی حقیقت ہے ۔ جس طرح ہمیں بولنا سکھایا جاتا ہے اور بڑے ہونے پر جب بولتے ہیں تو کہتے ہیں کہ چپ رہو۔ یہ تربیت ہے کہ زندگی میں اعتدال اچھا ہے ۔
میری بات ہو رہی تھی اپنی کزن سے۔ میرا کہنا تھا کہ عورت خود اپنے ساتھ ظلم کرتی ہے کیونکہ ظالم کا ساتھ دینے والا بھی ظالم ہوتا ہے۔ اس کے سوال کا جواب نہ دے پائی۔ اگر عورت بیٹی ہو تو وہ اپنے والدین کے خلاف کیسے ڈٹ جائے؟؟؟؟
ایسا اکثر دیکھا گیا ہے ۔ عورت ظالم ہے ۔ کیونکہ اگر ماں کو ظالم کہا جارہا ہے تو بیٹی کو بھی اس سے زیادہ ظلم کرنا پڑے گا اپنے حق کے لیے ۔ تاکہ سیر کو سوا سیر ہوجائے ۔ظلم انسان کے ساتھ تب ہوتا ہے جب وہ سمجھتا ہے کہ ظلم ہورہا ہے ۔ جب سمجھنے کے بجائے معاملات میں حکمت سے کام لے لیا جائے تو نہ والدین ظالم ہوتے ہیں اور نہ بیٹی