سوچ کا سفر ---------تبصرہ جات لڑی

جی شک
بھائی ۔۔۔ آپ کی بات سے اتفاق کرتی ہوں کہ مالک کریم غفار و رحمان ہے ۔ اس تحریر جو کہ اصل میں سورۃ التین سے اخذ کی گئی ہے۔ اس میں بندوں کی دو اقسام بتادی گئیں ہیں ۔ ایک وہ جو بہت اعلیٰ ہے جو نے اپنےاوصاف کی بناء اور منشائے خدا کی بنا پر نبوت کے درجے پر فائز ہوئے ہیں اور دوسرے وہ جو اپنے دل میں نور کے چراغ کے بجھاچکے ہیں جن کے دلوں پر مہر ثبت ہوگئی ہے ۔ بھائی ہر روح اللہ تعالیٰ کی صفات لیے پیدا ہوتی ہے چاہے وہ کافر ہو یا مسلمان ۔۔۔۔۔۔۔۔ مسئلہ ان کا جو اپنے کردار کو اتنا گرادیتے ہیں کہ ان کو اللہ تعالیٰ قران پاک میں خود نام لے کے بیان کرتے نشان عبرت بناتا ہے جیسا کہ قارون ، شداد ، نمرود یا ابو جہل ۔۔۔۔۔۔ان دو اوصاف کی بنا پر انصاف کے ترازو کی بات کی گئی ہے ۔۔۔اللہ تعالیٰ غفار ہیں تو عادل بھی ہیں ۔۔۔۔باقی معاملے اللہ تعالیٰ کی رحمت و کرم کے ہیں جسے چاہے بخش دے جسے چاہے اپنا بنالے ۔۔ جزاک اللہ
جی شکریہ ۔ جزاک اللہ :)
 
اس مشورے پر ضرور عمل کیا جاسکتا ہے مگر کھل کے وضاحت کیجئے کہ کیا شاعری کی بنا کہا جارہا ہے جو کہ اس میں موجود ہے یا کسی کوتاہی کی نشاندہی مطلوب ہے

ایک بات ذہن میں رکھئیے۔ آپ لکھیے اور لکھتے رہیے۔ کسی بھی بات سے پریشان نہ ہو جائیے گا، مجھے یہ خوشی ہے کہ ہم شیخین میں سے لوگ پڑھنے لکھنے کی جانب متوجہ ہوئے ہیں۔ ہم کاروباری شیخین کے لیے یہ بھی صد افتخار ہے۔ لکھاری شروع شروع کی تحاریر میں معمولی نقائص یا تنقید سے پریشان ضرور ہوتے ہیں لیکن اس سے لکھنے کا حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
جس جذبے کے تحت آپ لکھ رہی ہیں وہی جذبہ حفیظ جالندھری کے ہاں بھی نظر آتا ہے بس تھوڑا سا فرق ہے۔انہوں نے مثنوی کے انداز میں اسلام کی مکمل تاریخ بیان کی ہے۔ بہت ہی کمال کی ہے۔ اس سے آپ کو بہت ساری تراکیب، استعارے ، تلمیحات وغیرہ ملیں گی تو یقینا مطالعہ بھی وسیع ہوگا اور قلم میں بھی جولانی آئے گی۔
بہت شکریہ ۔۔ چلیں اس کو مطالعے میں رکھوں گی ۔۔۔۔۔ اچھے مشورے کا تہ دل سے شکریہ

ایک بات ذہن میں رکھئیے۔ آپ لکھیے اور لکھتے رہیے۔ کسی بھی بات سے پریشان نہ ہو جائیے گا، مجھے یہ خوشی ہے کہ ہم شیخین میں سے لوگ پڑھنے لکھنے کی جانب متوجہ ہوئے ہیں۔ ہم کاروباری شیخین کے لیے یہ بھی صد افتخار ہے۔ لکھاری شروع شروع کی تحاریر میں معمولی نقائص یا تنقید سے پریشان ضرور ہوتے ہیں لیکن اس سے لکھنے کا حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے۔

لکھتی تو میں ہوں ۔۔۔۔۔ اور آپ کی حوصلہ افزائی پر ممنون بھی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ بتایے آپ بھی شیخ ہیں؟ اور یہ بات صد فی صد درست ہے کہ شیخ حضرات کاروباری ہوتے ہیں جہاں علم حاصل کرنا بے کار سمجھا جاتا ہے
 
مریمّ کے بیٹے ، یحییّ کے بھائی
لا الہ الا اللہ عیسی کلیم اللہ

مرے نبی ہوئے نبیوں کا نگینہ
احمد کو محمدﷺ کے رتبے پر کیا فائز



آیات کا مفہوم اترے گا بصورت الہام

جب بات محمدﷺ کی کسی بھی زبان سے ہوگی
درود ہوگا جاری اور الہام کی بارش ہوگی

نور کے چراغ کے حامل ہوئے سب
اس نور کو نسبت ہے محمدﷺ سے

عیسی علیہ السلام " کلیم اللہ" کب ہوئے؟ احمد کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رتبے پہ کیا فائز؟ یہاں نام احمد سے کسی اور شخصیت کا شائبہ ہوتا ہے۔ جبکہ محمد کا اسم گرامی آپ کا اولین نام ہے
آیات کا مفہوم بصورت الہام کیسے اور کس پر اترے گا ۔ الہام نبی پیغمبر اور رسول پر اترتا ہے۔ جبکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سلسلہ نبوت ختم ہو چکا ہے
درود تو برحق ہے لیکن الہام کی بارش؟
کوئی جواب صاحبہ
 

نور وجدان

لائبریرین
عیسی علیہ السلام " کلیم اللہ" کب ہوئے؟ احمد کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رتبے پہ کیا فائز؟ یہاں نام احمد سے کسی اور شخصیت کا شائبہ ہوتا ہے۔ جبکہ محمد کا اسم گرامی آپ کا اولین نام ہے
آیات کا مفہوم بصورت الہام کیسے اور کس پر اترے گا ۔ الہام نبی پیغمبر اور رسول پر اترتا ہے۔ جبکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سلسلہ نبوت ختم ہو چکا ہے
درود تو برحق ہے لیکن الہام کی بارش؟
کوئی جواب صاحبہ

صاحبہ !! عالمہ بننے سے پہلے علم حاصل کریں۔ خدارا ہوش کریں آپ کا علم بھٹک رہا ہے

السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔آپ کی خدمت میں کچھ باتیں عرض کرنا چاہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔میں عالم نہیں اور نا ہی کبھی اس کا دعوی کروں گی آپ نے بڑی غلطی کہ کے یہ لکھ کر ۔ہو سکے تو اللہ سے معافی مانگ لیں ۔۔ اگر آپ کی طرح لفظ میں بھی پکڑلوں تو آپ پر معافی بنتی ہے ۔۔میں نے اپنی سوچ لکھی ہے جس کا مطلب ہے یہ فرد واحد کی سوچ ہے جس سے ہر کوئی اختلاف کا حق رکھتا ہے

1۔ حضرت عیسی علیہ سلام کے بارے اس تحریر میں کئی مقامات میں تذکرہ کیا ہے جس سے واضح ہوتا کہ میں نے روح اللہ ہی کہا ۔۔۔۔ یہ ٹائپو ہے ۔۔ یقینا ہر انسان سے غلطی ہوجاتی ہے ۔۔
2۔ لفظ کے معانی وہ نہیں ہوتے جو آپ نے کسی کتاب یا لغت میں ڈھونڈے اور کہ دیا یہ اختلافی نوٹ ہے ۔۔
3۔ حضرت یحیی علیہ سلام رشتے میں ماموں تھے ۔۔۔۔چھ ماہ بڑے تھے کیا آپ نے رشد و ہدایت کے واسطے حضرت عیسی علیہ سلام کا تعارف نہ کرایا تھا ۔۔۔۔ ؟اس تناظر میں بھائی کہنا میرے نزدیک احسن ہے ۔۔
4۔ الہام سے مراد چھٹی حس ہے یہ چھٹی حس اللہ نے ہر انسان کی ودیعت کی ہوئی ہے اور یقینا ہر کوئی تجسس اور تحقیق کرتا ہے ۔۔نبی یا پیامبروں کو وحی ہوتی ہے جس کی صداقت میں کوئی اختلاف نہیں ہوتا جبکہ انسان کی چھٹی حس جس کو الہام کا لفظ کہا ہے استداراج کی حامل ہوتی ہے جس کی صداقت پر شبہ ہے ۔۔۔
5۔ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم وہ ہستی ہیں جن کی تعریف کی گئی اور اللہ تعالیٰ خود بھی اپنے محبوب کی تعریف کرتے ہی کیا یہ ایک رتبہ نہیں ۔۔۔؟آپ احمد ہوتے ہوئے جو اللہ کی تعریف کرتے تھے تو اللہ بھی اپنے محبوب کی تعریف کرتے سب کو حکم دیتا کہ درود بھیجو اور میرے نبی کی ثنا کرو۔

ولسلام
 
السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔آپ کی خدمت میں کچھ باتیں عرض کرنا چاہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔میں عالم نہیں اور نا ہی کبھی اس کا دعوی کروں گی آپ نے بڑی غلطی کہ کے یہ لکھ کر ۔ہو سکے تو اللہ سے معافی مانگ لیں ۔۔ اگر آپ کی طرح لفظ میں بھی پکڑلوں تو آپ پر معافی بنتی ہے ۔۔میں نے اپنی سوچ لکھی ہے جس کا مطلب ہے یہ فرد واحد کی سوچ ہے جس سے ہر کوئی اختلاف کا حق رکھتا ہے

1۔ حضرت عیسی علیہ سلام کے بارے اس تحریر میں کئی مقامات میں تذکرہ کیا ہے جس سے واضح ہوتا کہ میں نے روح اللہ ہی کہا ۔۔۔۔ یہ ٹائپو ہے ۔۔ یقینا ہر انسان سے غلطی ہوجاتی ہے ۔۔
2۔ لفظ کے معانی وہ نہیں ہوتے جو آپ نے کسی کتاب یا لغت میں ڈھونڈے اور کہ دیا یہ اختلافی نوٹ ہے ۔۔
3۔ حضرت یحیی علیہ سلام رشتے میں ماموں تھے ۔۔۔۔چھ ماہ بڑے تھے کیا آپ نے رشد و ہدایت کے واسطے حضرت عیسی علیہ سلام کا تعارف نہ کرایا تھا ۔۔۔۔ ؟اس تناظر میں بھائی کہنا میرے نزدیک احسن ہے ۔۔
4۔ الہام سے مراد چھٹی حس ہے یہ چھٹی حس اللہ نے ہر انسان کی ودیعت کی ہوئی ہے اور یقینا ہر کوئی تجسس اور تحقیق کرتا ہے ۔۔نبی یا پیامبروں کو وحی ہوتی ہے جس کی صداقت میں کوئی اختلاف نہیں ہوتا جبکہ انسان کی چھٹی حس جس کو الہام کا لفظ کہا ہے استداراج کی حامل ہوتی ہے جس کی صداقت پر شبہ ہے ۔۔۔
5۔ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم وہ ہستی ہیں جن کی تعریف کی گئی اور اللہ تعالیٰ خود بھی اپنے محبوب کی تعریف کرتے ہی کیا یہ ایک رتبہ نہیں ۔۔۔؟آپ احمد ہوتے ہوئے جو اللہ کی تعریف کرتے تھے تو اللہ بھی اپنے محبوب کی تعریف کرتے سب کو حکم دیتا کہ درود بھیجو اور میرے نبی کی ثنا کرو۔

ولسلام
صاحبہ آپ کا علم بھٹک رہا ہے۔ کچھ مخصوص الفاظ کے معانی وہی رہتے ہیں، وحی یا الہام جیسے الفاظ کے معانی اور تفہیم تحریروں میں اپنی من مرضی سے اخذ یا زبردستی بھرتی نہیں کئے جا سکتے۔ آج الہام کے خود ساختہ معانی بنا لیے تو کل کو آپ وحی کے بھی معانی اپنی من مرضی کے اخذ کر بیٹھیں گی۔ یہ معاملہ آپکی سابقہ ضد " کشف" سے بہت مختلف ہے۔ الہام کے معنی اور مراد صرف ، اللہ کی طرف سے اس کے پیغمبروں کے لئے کشفی یا خیالی نہیں بلکہ حقیقی پیغام کا نام ہے ۔ اور اللہ کی طرف سے وحی اور الہام کا سلسلہ اس کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قطعی بند ہو چکا ہے۔ ایسے خود ساختہ کشف اور بناؤٹی الہام اور ان کی الٹی پلٹی تاویلیں مسلمانوں کی کتابوں میں نہیں مرزا غلام احمد جیسے جھوٹے مدعایان نبوت کی تحریروں میں کثرت سے ملتی ہیں۔ آپ مرزا غلام احمد کے علاوہ ، کسی بھی مسلک سے تعلق رکھنے والے کسی سکالر، محقق یا عالم کی طرف سے کوئی ایک ایسا حوالہ پیش کر دیں جہاں الہام کے معانی چھٹی حس یا اس کے قریب شریب اخذ کیے گئے ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے سے اختلاف کوئی کافر ہی کر سکتا ہے۔ لیکن ۔ "
جب بات محمدﷺ کی کسی بھی زبان سے ہوگی​
درود ہوگا جاری اور الہام کی بارش ہوگی​
"۔ صاحبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود تو کروڑوں بار بھی کم ہے لیکن یہ الہام کی بارش کیا ہے۔ ؟؟؟؟؟؟؟!!!!!!!
میں تو کم علم بندہ ہوں۔ کسی غیر سیاسی عالم دین سے رجوع کریں اور توبہ کریں بی بی توبہ!
 
السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔آپ کی خدمت میں کچھ باتیں عرض کرنا چاہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔میں عالم نہیں اور نا ہی کبھی اس کا دعوی کروں گی آپ نے بڑی غلطی کہ کے یہ لکھ کر ۔ہو سکے تو اللہ سے معافی مانگ لیں ۔۔ اگر آپ کی طرح لفظ میں بھی پکڑلوں تو آپ پر معافی بنتی ہے ۔۔میں نے اپنی سوچ لکھی ہے جس کا مطلب ہے یہ فرد واحد کی سوچ ہے جس سے ہر کوئی اختلاف کا حق رکھتا ہے

1۔ حضرت عیسی علیہ سلام کے بارے اس تحریر میں کئی مقامات میں تذکرہ کیا ہے جس سے واضح ہوتا کہ میں نے روح اللہ ہی کہا ۔۔۔۔ یہ ٹائپو ہے ۔۔ یقینا ہر انسان سے غلطی ہوجاتی ہے ۔۔
2۔ لفظ کے معانی وہ نہیں ہوتے جو آپ نے کسی کتاب یا لغت میں ڈھونڈے اور کہ دیا یہ اختلافی نوٹ ہے ۔۔
3۔ حضرت یحیی علیہ سلام رشتے میں ماموں تھے ۔۔۔۔چھ ماہ بڑے تھے کیا آپ نے رشد و ہدایت کے واسطے حضرت عیسی علیہ سلام کا تعارف نہ کرایا تھا ۔۔۔۔ ؟اس تناظر میں بھائی کہنا میرے نزدیک احسن ہے ۔۔
4۔ الہام سے مراد چھٹی حس ہے یہ چھٹی حس اللہ نے ہر انسان کی ودیعت کی ہوئی ہے اور یقینا ہر کوئی تجسس اور تحقیق کرتا ہے ۔۔نبی یا پیامبروں کو وحی ہوتی ہے جس کی صداقت میں کوئی اختلاف نہیں ہوتا جبکہ انسان کی چھٹی حس جس کو الہام کا لفظ کہا ہے استداراج کی حامل ہوتی ہے جس کی صداقت پر شبہ ہے ۔۔۔
5۔ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم وہ ہستی ہیں جن کی تعریف کی گئی اور اللہ تعالیٰ خود بھی اپنے محبوب کی تعریف کرتے ہی کیا یہ ایک رتبہ نہیں ۔۔۔؟آپ احمد ہوتے ہوئے جو اللہ کی تعریف کرتے تھے تو اللہ بھی اپنے محبوب کی تعریف کرتے سب کو حکم دیتا کہ درود بھیجو اور میرے نبی کی ثنا کرو۔

ولسلام
نور بہنا جی۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آپ خوبصورت نثر لکھنے کی ماہر ہیں۔ لیکن الہام کے بارے آپ کے بیان کردہ معانی و تفہیم اور ان کے حوالے سے پیش کیے گئے علمی دلائل بیحد ناقص ہیں۔ ذکرِ مصطفے صلی اللہ علیہ و آلیہ سلم پر الہاموں کی بارش کا بیان سمجھ سے بالاتر بات ہے۔کشف اور الہام کی حقیقت کے بارے بیسیوں کتابیں موجود ہیں ، اپنا مطالعہ وسیع کریں۔ کبھی کبھی لا علمی میں صرف اپنے علم کو درست مان لینا کسی بھی انسان کو گمراہی کی طرف لے جا سکتا ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
صاحبہ آپ کا علم بھٹک رہا ہے۔ کچھ مخصوص الفاظ کے معانی وہی رہتے ہیں، وحی یا الہام جیسے الفاظ کے معانی اور تفہیم تحریروں میں اپنی من مرضی سے اخذ یا زبردستی بھرتی نہیں کئے جا سکتے۔ آج الہام کے خود ساختہ معانی بنا لیے تو کل کو آپ وحی کے بھی معانی اپنی من مرضی کے اخذ کر بیٹھیں گی۔ یہ معاملہ آپکی سابقہ ضد " کشف" سے بہت مختلف ہے۔ الہام کے معنی اور مراد صرف ، اللہ کی طرف سے اس کے پیغمبروں کے لئے کشفی یا خیالی نہیں بلکہ حقیقی پیغام کا نام ہے ۔ اور اللہ کی طرف سے وحی اور الہام کا سلسلہ اس کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قطعی بند ہو چکا ہے۔ ایسے خود ساختہ کشف اور بناؤٹی الہام اور ان کی الٹی پلٹی تاویلیں مسلمانوں کی کتابوں میں نہیں مرزا غلام احمد جیسے جھوٹے مدعایان نبوت کی تحریروں میں کثرت سے ملتی ہیں۔ آپ مرزا غلام احمد کے علاوہ ، کسی بھی مسلک سے تعلق رکھنے والے کسی سکالر، محقق یا عالم کی طرف سے کوئی ایک ایسا حوالہ پیش کر دیں جہاں الہام کے معانی چھٹی حس یا اس کے قریب شریب اخذ کیے گئے ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے سے اختلاف کوئی کافر ہی کر سکتا ہے۔ لیکن ۔ "
جب بات محمدﷺ کی کسی بھی زبان سے ہوگی
درود ہوگا جاری اور الہام کی بارش ہوگی​
"۔ صاحبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود تو کروڑوں بار بھی کم ہے لیکن یہ الہام کی بارش کیا ہے۔ ؟؟؟؟؟؟؟!!!!!!!
میں تو کم علم بندہ ہوں۔ کسی غیر سیاسی عالم دین سے رجوع کریں اور توبہ کریں بی بی توبہ!

نور بہنا جی۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آپ خوبصورت نثر لکھنے کی ماہر ہیں۔ لیکن الہام کے بارے آپ کے بیان کردہ معانی و تفہیم اور ان کے حوالے سے پیش کیے گئے علمی دلائل بیحد ناقص ہیں۔ ذکرِ مصطفے صلی اللہ علیہ و آلیہ سلم پر الہاموں کی بارش کا بیان سمجھ سے بالاتر بات ہے۔کشف اور الہام کی حقیقت کے بارے بیسیوں کتابیں موجود ہیں ، اپنا مطالعہ وسیع کریں۔ کبھی کبھی لا علمی میں صرف اپنے علم کو درست مان لینا کسی بھی انسان کو گمراہی کی طرف لے جا سکتا ہے۔


http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=کشف

یہاں پر کشف اور الہام کا معانی ایک ہی اس پر آپ دیکھ لیں ۔۔۔ خوامخواہ آپ مجھے گناہ گار ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ میں نے ایسا کچھ سمجھا نہیں ۔نعوز باللہ ! اچھی بات سے اچھا اخذ کریں ۔۔

1. انکشاف کرنا، کھولنا، ظاہر کرنا، عیاں کرنا، نمایاں کرنا، بیان کرنا، اظہار کرنا۔
"جب اولاد کی محبت اور بیٹے کو داؤ پر لگے ہونے کی تڑپ ہو تو باپ کو کشف سا ہونے لگتا ہے۔"، [1]

2. ظاہر ہونا، انکشاف۔
"علم کلام اس عمدہ مقصد کے لیے کافی نہیں بلکہ کشفِ حقائق کی بہ نسبت اس سے خبط اور گمراہی زیادہ بڑھتی ہے۔"، [2]

3. پردہ اٹھانا یا اٹھنا۔
"کشف کے لفظی معنی .... کھولنے اور پردہ اٹھانے کے ہیں۔"، [3]
4. { تصوف } سیرو سلوک میں سالک پر غیب کے اسرار ظاہر ہونا نیز سالک کا یہ حال یا مرتبہ۔
"ان پر آیات کا مفہوم کشف کے ذریعے واضح ہو جاتا۔" [4]
الہام کے ذریعے پوشیدہ چیزوں کا جاننا۔
مترادفات

اِظْہار، ظُہُور، اِلْہام،
مرکبات

کَشْفِ حَقِیقی، کَشْفِ قُبُور، کَشف و کَرامات
حوالہ جات

الہام

الہام کے معنی
اِلقا (لَہِمَ۔ نگلنا)

اللہ کی طرف سے دل میں کوئی بات آنا
خدائی بات
دل میں نیک بات ڈالنا
غیب سے دل میں کسی بات یا خیال کا نزول یا ورود
فراتین نوا
فراتین نواد
وہ بات جو خدا کی طرف سے دل میں ڈال جائے
کسی بات کو خدا کا دل میں ڈالنا
کشف (خصوصاً انبیا و اولیا پر)
الہام کے مترادفات
القا
تنزیل
فراتین

فرتاب
فرتات

وحی
وخش
کشف
الہام کے انگریزی معنی
Afflatus
inspiration
revelation [A]
الہام سے متعلق اشعار


اگر ہوتا نہ ماخذ دل ترا تسویل شیطاں کا
نہ کہتا پھر کبھی الہام کو تو فکر انسانی

تیرا انداز سخن شانہ زلف الہام
تیری رفتار قلم جنبش بال جبریل

نبی کا خلیفہ خدا کا خلیل
بہ الہام و ہاتف نہ جبرئیل

نبی کا خلیفہ‘ خدا کا خلیل
بہ الہام و ہاتف نہ با جبرئیل

روح الہام مدد ذہن پر اسرار مدد
کلک خوش کا ر مدد طبع گہر بار مدد

نول الہام سوں ذہن ایک اپانا
حقیقت کے دبستاں بیچ جانا


یہاں پر معانی دیکھ لیں ۔۔۔ ارے اشعار میں دیکھئے ۔۔الہام کا مطلب ۔۔۔میں یقین کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ بندے کے دل میں نیکی کی ہدایت اور اچھے خیال ڈالتا ہے اور یہ الہام کا لفظ اللہ نے سورہ الشمس میں لکھا ہے ۔۔۔ ذرا دیکھئے آپ

فَاَلْهَ۔مَهَا فُجُوْرَهَا وَتَقْوَاهَا
سورہ الشمس(8)

اور اہم نے الہام ،،بمعانی عربی اور الہام سمجھ بوجھ ۔۔۔۔ کیا نیلی اور بدی کے بارے ۔۔۔ یعنی کیا نیکی ہے اور کیا فسق فجور۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ لوگ نجانے کیوں منفی سوچ رکھتے ہیں ۔۔اللہ کے بندوں میں نے ایک اچھا کام کیا ہے اپنے دین کو سمجھنے کو اور میں کوئی فسق فجور اور گمراہی کا دعوی کیا میں تو خود کو اہل علم بھی نہیں کہتی ۔۔۔میری سوچ سے اختلاف کردیا ۔۔فتوی جو لگایا اس کا جواب دے دیا ہے اپنا نقطہ نظر واضح کردیا اب جو آپ کہیں آپ کی مرضی میں گناہ گار سیاہ کار ہوں ۔۔اگر مجھے نیکی کے خیال آرہے ہیں تو بھی یہی الہام ہے ۔۔۔۔۔ یا میں اللہ کے بارے میں سوچ رہی اللہ مجھ سے نیک کام چاہتا کروں اور برے نہ کروں وہ کام جن کے بارے میں جیسے ایک بچہ لا علم ہوتا ہے کہ یہ گناہ ہے یا نہیں مگر اس کا نفس اس کو شر سے روکتا ہے ۔۔۔ارے بندو یہی تو الہام ہے کہ وہ بندہ یا بندی باوجود لا علمی کے شر سے رکا رہے یہ اللہ نے نفس کو قوت دی ہے وہ فرق کرسکے ۔۔اوپر آیت ہے یہ کس کے لیے ؟؟؟ کیا قران پاک ہمارے لیے نہیں ۔۔کیا قران پاک پڑھنے سے نفس نیکی کی طرف راغب ہوگا یا نہیں ۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ولسلام
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
دوستو اگر الفاظ کو اسقدر محدود معنی تک محدود کردیا جائے ایسے بے شمار شاعروں کے بارے کیا خیال ہے جو ایسے خیالات کا برملا اظہار فرما چکے ہیں کیا وہ کافرِ مطلق ہیں جیسے کہ غالب

آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالبؔ صریرِ خامہ نوائے سروش

اسی طرح شکوہ جوابِ شکوہ از علامہ اقبال

نوٹ یہ استفسار صرف لفظ الہام القا آمد کشف کے متعلق ہے دیگر تحریر کے سے قطع نظر جواب دیجیے۔ http://www.urduweb.org/mehfil/threads/کشف-و-الہام-کی-حقیقت.86245/
 
آخری تدوین:
http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=کشف

یہاں پر کشف اور الہام کا معانی ایک ہی اس پر آپ دیکھ لیں ۔۔۔ خوامخواہ آپ مجھے گناہ گار ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ میں نے ایسا کچھ سمجھا نہیں ۔نعوز باللہ ! اچھی بات سے اچھا اخذ کریں ۔۔






یہاں پر معانی دیکھ لیں ۔۔۔ ارے اشعار میں دیکھئے ۔۔الہام کا مطلب ۔۔۔میں یقین کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ بندے کے دل میں نیکی کی ہدایت اور اچھے خیال ڈالتا ہے اور یہ الہام کا لفظ اللہ نے سورہ الشمس میں لکھا ہے ۔۔۔ ذرا دیکھئے آپ



اور اہم نے الہام ،،بمعانی عربی اور الہام سمجھ بوجھ ۔۔۔۔ کیا نیلی اور بدی کے بارے ۔۔۔ یعنی کیا نیکی ہے اور کیا فسق فجور۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ لوگ نجانے کیوں منفی سوچ رکھتے ہیں ۔۔اللہ کے بندوں میں نے ایک اچھا کام کیا ہے اپنے دین کو سمجھنے کو اور میں کوئی فسق فجور اور گمراہی کا دعوی کیا میں تو خود کو اہل علم بھی نہیں کہتی ۔۔۔میری سوچ سے اختلاف کردیا ۔۔فتوی جو لگایا اس کا جواب دے دیا ہے اپنا نقطہ نظر واضح کردیا اب جو آپ کہیں آپ کی مرضی میں گناہ گار سیاہ کار ہوں ۔۔اگر مجھے نیکی کے خیال آرہے ہیں تو بھی یہی الہام ہے ۔۔۔۔۔ یا میں اللہ کے بارے میں سوچ رہی اللہ مجھ سے نیک کام چاہتا کروں اور برے نہ کروں وہ کام جن کے بارے میں جیسے ایک بچہ لا علم ہوتا ہے کہ یہ گناہ ہے یا نہیں مگر اس کا نفس اس کو شر سے روکتا ہے ۔۔۔ارے بندو یہی تو الہام ہے کہ وہ بندہ یا بندی باوجود لا علمی کے شر سے رکا رہے یہ اللہ نے نفس کو قوت دی ہے وہ فرق کرسکے ۔۔اوپر آیت ہے یہ کس کے لیے ؟؟؟ کیا قران پاک ہمارے لیے نہیں ۔۔کیا قران پاک پڑھنے سے نفس نیکی کی طرف راغب ہوگا یا نہیں ۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ولسلام
صاحبہ اس قرآنی آیت کا ترجمہ یہ ہے۔ کہاں لکھا ہے اس میں کہ الہام کیا ہوتا اوریہ آپ اور مجھ جیسے کسی عام بندے کو بھی ہو سکتا ہے؟
فَاَلْهَ۔مَهَا فُجُوْرَهَا وَتَقْوَاهَا (8)
پھر اس کو اس کی بدی اور نیکی سمجھائی۔
 
آخری تدوین:
دوستو اگر الفاظ کو اسقدر محدود معنی تک محدود کردیا جائے ایسے بے شمار شاعروں کے بارے کیا خیال ہے جو ایسے خیالات کا برملا اظہار فرما چکے ہیں کیا وہ کافرِ مطلق ہیں جیسے کہ غالب

آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالبؔ صریرِ خامہ نوائے سروش

اسی طرح شکوہ جوابِ شکوہ از علامہ اقبال

نوٹ یہ استفسار صرف لفظ الہام القا آمد کشف کے متعلق ہے دیگر تحریر کے سے قطع نظر جواب دیجیے۔ http://www.urduweb.org/mehfil/threads/کشف-و-الہام-کی-حقیقت.86245/

رضا صاحب ۔ جیسے اللہ کے انبیا اکرام کے عہدہء نبوت کیلئے کردار اور اوصاف لازم ہے۔ ایسے ہی الہام کیلیے عہدہء ولایت قطبیت یا ابدالیت جیسا کوئی روحانی معیار ہوتا ہے۔ ہرشخص اٹھ کر دعویء الہام کر دے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے عہدہء نبوت کیلئے لازم شفاف اور بے عیب کردار کی شرائط نہ پوری کرنے والا کوئی ایرا غیرا اٹھ کر نبوت کا دعوی کر دے۔ جیسے وحی کیلیے نبی اور رسول ہونا اور عہدہء نبوت کیلیے اعلی کردار، پاکیزہ ، شفاف اور بے عیب شخصیت آسمانی اور عقلی معیار ہے۔ اسی طرح اللہ کی طرف سے روحانی پیغام یا الہام کیلئے ولایت، قطبیت اور ابدالیت جیسی روحانی کوالیفیکیشنز کا ہونا لازم ہوتا ہے۔ غالب صاحب یا کوئی اور بڑا شاعر شراب کی بوتل بھی پئے اور الہام اترنے کا دعوی بھی کرے تو اس کے اشعار کی عظمت اور حسن سخن کو تو مانا جا سکتا ہے لیکن اس کے شعری دعویء الہام کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں تو لوگ بحر اور وزن پورا کرنے یا قافیہ پیمائی میں کفریہ کلمات گھسیڑنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ آپ نبوت کے جھوٹے دعویداروں کے کیسز کا بغور جائزہ لیں تو مسیلمہ بن کذاب سے مرزا غلام احمد تک ان سب نے انہی کشف، الہام اور خود ساختہ تاویلوں سے سارا گورکھ دھندہ شروع اور آخیر کیا۔

رضا صاحب، آپ محترمہ کی طرف سے تحریر کردہ ان سطور کا کیا مفہوم اخذ کرتے ہیں۔ میں تو اس ساری تحریر کو ایک مبہم اور مجہول تحریر سمجھتا ہوں، جس میں نہ مصرعوں کا کوئی وزن ہے نہ بے ربط اور غیر ضروری الفاظ کے مقام ، معانی اور تفہیم کی کچھ سمجھ آئی ہے۔ اگر میں الہام کے حوالے سے آپ کی منطق آپ کے معنی مان لوں تو بھی محسوس یہی ہوتا ہے کہ لفظ الہام کو زبرستی کا بھرتی کیا گیا ہے۔ یہی نہیں ان صاحبہ کی دیگر تحاریر میں بھی ایسے ہی ثقیل اور مبہم الفاظ کی زبردستی کی بھرمار اور بے تکا اور استعمال نظر آتا ہے۔ ایک اچھے سخن ور ہونے کے ناطے آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ دس آسان فہم الفاظ کی مناسب ترتیب کا سادہ مصرع لاکھ درجہ بہتر ہوتا ہے ہے اس مجہول اور مبہم مصرع سے جس میں نگینوں سے مرصع دس بے ربط اور مبہم الفاظ زبردستی ڈال دئے جائیں۔ میرا خیال ہے کہ محترمہ بھی اس مثال کی طرح اپنے مصرعوں اور نثری تحریروں میں بڑے بڑے الفاظ کے معانی اور مفہوم جانے بنا ہی زبردستی بھرتی کر دیتی ہیں۔ ان پر علمی تنقید ان کی تحریر نکھارنے کیلیے ہو تو بھی یہ سمجھتی ہیں کہ ان کی تحریر کی توہین ہو گئی ہے۔

آیات کا مفہوم اترے گا بصورت الہام​
جب بات محمدﷺ کی کسی بھی زبان سے ہوگی
درود ہوگا جاری اور الہام کی بارش ہوگی​
احمد کو محمدﷺ کے رتبے پر کیا فائز
۔​
 

نایاب

لائبریرین
ماشاء اللہ
محترم نور سعدیہ بٹیا
آپ کی سوچ بہت اچھی جانب سفر کر رہی ہے ۔ آپ کی تحریر میں یک گونہ جذب جھلکتا ہے ۔
اک تڑپ ہے اک پیاس ہے آپ کی تحریر میں ۔
آپ لکھا کریں ۔ بس اتنا یاد رکھیے گا کہ
باخدا دیوانہ باشد با محمد ہوشیار
کچھ محترم معزز دوستوں کی جانب سے جو تنقید کا سامنا ہے آپ کو ۔
اس سے بالکل پریشان نہ ہوں ۔ اس تنقید کو مضبوط پختہ تعمیر کے لیے ہونی والی تخریب سمجھیں ۔
جہاں تک اعتراض ہے کہ
احمد کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رتبے پہ کیا فائز؟
تو اس بارے قران پاک آیات غور کے قابل ہیں ۔

(1)سورة الصف - الآية 6
ترجمہ: اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ نے
کہا کے اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس خدا کا بھیجا ہوا آیا ہوں
(اور) جو (کتاب) مجھ سے پہلے آچکی ہے (یعنی) تورات اس کی
تصدیق کرتا ہوں اور ایک پیغمبر جو میرے بعد آئیں گے جن کا نام
احمدصلى الله عليه وسلم ہوگا ان کی بشارت سناتا ہوں۔ (پھر) جب وہ ان لوگوں کے
پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سو آپ کا لکھا مصرع " احمد کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رتبے پہ کیا فائز " کسی اعتراض یا تنقید کا حق دار نہیں
محترم طاہر القادری صاحب نے " احمد و محمد " بارے کچھ یوں بیان کیا ہے ۔۔۔۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام احمد رکھا تھا ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی ارشاد فرمایا کہ میرا نام احمد رکھا گیا ۔
ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی کتاب اسمائے مصطفیﷺ

2nscdh5.jpg

qnad7k.jpg

آپ کی تحریر پر تنقید کا دوسرا روپ آپ کے منتخب کردہ الفاظ " کشف " الہام " بارے ہے ۔
کشف سراسر " اکتساب " پر مبنی ہوتا ہے ۔ اور عملیات و وظائف کے بل پر " رحمانی " یا " شیطانی " طاقتوں سے ملی معلومات پر استوار ہوتا ہے ۔
وحی اگرچہ رب سچے کی جانب سے شہد کی مکھی کو بھی کی جاتی ہے ۔
مگر اسے علماکرام نے صرف درجہ نبوت کے حامل کے لیے خاص قرار دے رکھا ہے ۔
اور آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اس کا اختتام ہے ۔
اب یہ منقطع ہے کہ " انسان کے لیے مستحکم اور واضح دین " مکمل ہو چکا ہے ۔
اب صرف مبشرات باقی ہیں ۔
الہام اک عام کیفیت ہے ۔ جس کے ذریعے خالق مخلوق کی سوچ کو دو متضاد کیفیات میں فرق کی آگہی سے نوازتا ہے ۔
یہ غوروفکر سے بھی حاصل ہوتا ہے ۔ سورت الشمس میں اسی عام الہام کا بیان ہے ۔
آپ اس بحث میں نہ الجھئے ۔ اپنی سوچ کو مستحکم رکھتے اپنے مطالعے کو بڑھائے قران پاک کے ترجمے و تفسیر کو سمجھئے ۔
جب آپ آیات قرانی کے ترجمے کو سمجھتے ان کی تلاوت سے اپنی زبان کو تر کریں گی
اور " درود پاک " کے ذکر سے مشرف ہوں گی​
تو بلا شبہ "
آیات کا مفہوم اترے گا بصورت الہام "
آپ کی سوچ میں اجالا آئے گا ۔ آپ کے وجدان منور ہوگا ۔
اور " الہام " کی بارش ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوبصورت تحریر پر بہت سی دعاؤں بھری داد
اللہ سوہنا آپ کو سدا اپنی امان میں رکھتے اپنی رحمتوں برکتوں سے نوازتا رہے آمین
بہت دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
ماشاء اللہ
محترم نور سعدیہ بٹیا
آپ کی سوچ بہت اچھی جانب سفر کر رہی ہے ۔ آپ کی تحریر میں یک گونہ جذب جھلکتا ہے ۔
اک تڑپ ہے اک پیاس ہے آپ کی تحریر میں ۔
آپ لکھا کریں ۔ بس اتنا یاد رکھیے گا کہ
باخدا دیوانہ باشد با محمد ہوشیار
کچھ محترم معزز دوستوں کی جانب سے جو تنقید کا سامنا ہے آپ کو ۔
اس سے بالکل پریشان نہ ہوں ۔ اس تنقید کو مضبوط پختہ تعمیر کے لیے ہونی والی تخریب سمجھیں ۔
جہاں تک اعتراض ہے کہ
احمد کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رتبے پہ کیا فائز؟
تو اس بارے قران پاک آیات غور کے قابل ہیں ۔

(1)سورة الصف - الآية 6
ترجمہ: اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ نے
کہا کے اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس خدا کا بھیجا ہوا آیا ہوں
(اور) جو (کتاب) مجھ سے پہلے آچکی ہے (یعنی) تورات اس کی
تصدیق کرتا ہوں اور ایک پیغمبر جو میرے بعد آئیں گے جن کا نام
احمدصلى الله عليه وسلم ہوگا ان کی بشارت سناتا ہوں۔ (پھر) جب وہ ان لوگوں کے
پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سو آپ کا لکھا مصرع " احمد کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رتبے پہ کیا فائز " کسی اعتراض یا تنقید کا حق دار نہیں
محترم طاہر القادری صاحب نے " احمد و محمد " بارے کچھ یوں بیان کیا ہے ۔۔۔۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام احمد رکھا تھا ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی ارشاد فرمایا کہ میرا نام احمد رکھا گیا ۔
ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی کتاب اسمائے مصطفیﷺ

2nscdh5.jpg

qnad7k.jpg

آپ کی تحریر پر تنقید کا دوسرا روپ آپ کے منتخب کردہ الفاظ " کشف " الہام " بارے ہے ۔
کشف سراسر " اکتساب " پر مبنی ہوتا ہے ۔ اور عملیات و وظائف کے بل پر " رحمانی " یا " شیطانی " طاقتوں سے ملی معلومات پر استوار ہوتا ہے ۔
وحی اگرچہ رب سچے کی جانب سے شہد کی مکھی کو بھی کی جاتی ہے ۔
مگر اسے علماکرام نے صرف درجہ نبوت کے حامل کے لیے خاص قرار دے رکھا ہے ۔
اور آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اس کا اختتام ہے ۔
اب یہ منقطع ہے کہ " انسان کے لیے مستحکم اور واضح دین " مکمل ہو چکا ہے ۔
اب صرف مبشرات باقی ہیں ۔
الہام اک عام کیفیت ہے ۔ جس کے ذریعے خالق مخلوق کی سوچ کو دو متضاد کیفیات میں فرق کی آگہی سے نوازتا ہے ۔
یہ غوروفکر سے بھی حاصل ہوتا ہے ۔ سورت الشمس میں اسی عام الہام کا بیان ہے ۔
آپ اس بحث میں نہ الجھئے ۔ اپنی سوچ کو مستحکم رکھتے اپنے مطالعے کو بڑھائے قران پاک کے ترجمے و تفسیر کو سمجھئے ۔
جب آپ آیات قرانی کے ترجمے کو سمجھتے ان کی تلاوت سے اپنی زبان کو تر کریں گی
اور " درود پاک " کے ذکر سے مشرف ہوں گی​
تو بلا شبہ "
آیات کا مفہوم اترے گا بصورت الہام "
آپ کی سوچ میں اجالا آئے گا ۔ آپ کے وجدان منور ہوگا ۔
اور " الہام " کی بارش ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوبصورت تحریر پر بہت سی دعاؤں بھری داد
اللہ سوہنا آپ کو سدا اپنی امان میں رکھتے اپنی رحمتوں برکتوں سے نوازتا رہے آمین
بہت دعائیں

السلام علیکم یا سیدی !

اے محترم ! اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند کریں ۔ بے شک اللہ سچا ہے اور کسی سچے بندے کو مدد کے لیے بھیجتا ہے ۔ آپ کو بہت شکریہ کہ آپ نے میری رہنمائی کی ہے ۔میں اب قران پاک کو کھول کھول کے پڑھوں گی اور درود سے زبان کو تر رکھوں گی ۔۔ ان شاء اللہ ۔۔۔ اللہ نے آپ کو علم دیا ہے بے پناہ ۔۔۔ آپ نے اس کی تقسیم کرتے یہاں آگہی کے نور بھرے لفظ بانٹے ۔ آپ کے درجات مزید بلند ہوں ۔۔ آمین ثمہ آمین
 
منتشر خیالات
مایوسی ایسا دلدل ہے جس میں آپ نے خود گرنا ہوتا ہے۔اس کے آس پاس لہراتے بازو آپ کو کھینچنے کو کوشش میں رہتے ہیں ۔ جب آپ توازن کھو دیتے ہیں تو دو انتہائیں رہ جاتی ہیں ۔ایک انتہا آپ کو مسٹسزم کی طرف لے جاتی ہے اور دوسری ڈینائیل کی طرف، جب آپ مرتد ہو جاتے ہیں ۔ سوال یہ ہے دو انتہاؤں کے درمیان رہنے والے کیا منافقت کا لبادہ اوڑھے ہیں جسے عام زبان میں انسانیت کہا جاتا ہے ۔​

جب میں چھوٹی بچی تھی تب میں ان انتہاؤں میں نہ ان کے مابین تھی ۔ میں معصوم تھی ۔ اس کی دلیل بھی معصومانہ سی ہے ۔ پانچ سال کی عمر میں یہ خیال کرتی تھی میں نے گناہ دو کیے ہیں یا ابھی ایک کیا ہے جب تک تین گناہ نہیں ہوں گے اللہ تعالیٰ معاف کرتے رہیں گے یا نماز چھوٹ جایا کرتی تھی تو سوچا کرتی سات سال کی عمر میں فرض ہے اگر چھوٹ بھی گئی تو کیا ہے ۔ بڑے ہو کر یہی معصومیت منافقت میں بدل گئی ۔ کیا ہوا میں نماز نہیں پڑھتی میں کلمہ گو ہوں ۔ کوئی مدد کو آئے تو گمان ہو کہ ان کو عادت ہے مانگنے کی سو مانگتے ہیں

اور جب میں میٹرک میں تھی تو مجھے نعتیں ، قرانِ پاک تفاسیر سے بہت لگاؤ تھا سچ بتاؤں تو مزہ بھی بہت آتا تھا÷ پانچ وقت کی نماز پڑھ کر خود کو جنتی سمجھا کرتی تھی ۔ قیامت کا سوچ کر مجھے شاہکارِ کائنات نورِ مجسم ، امامِ انبیاء ، بانی حوضِ کوثر کا خیال آجایا کرتا ۔ اور میں حضرت امام حسین پر اتنی فدا تھی اکثر ان کی بات کرتی رہتی تھی ۔ یہ خیال کیا کرتی میں لباس پیوند زدہ پہن کر سنت پوری کر رہی ہوں ۔ اللہ سے سوال تب بھی کرتی تھی ۔ اللہ مجھے اپنی محبت عطا کر مجھے جنت و دوذخ کے انعام و سزا میں نہ ڈال ۔ یہ بات کہنے کی حد تک تو آسان مگر کرنے کو مشکل تھی ۔

میری عادت ایک تو بڑی گندی ہے میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتی ہوں ۔ شکوے کرکے ان کے جواب لکھ دیتی ہوں گویا کہ میں اقبال ہوں ۔شکوے کا طرز تو اقبال سے ہی سیکھا تھا ورنہ جواب شکوہ بھی نہ لکھا کرتی ۔آپ لوگ پریشان ہوں گے جوابِ شکوہ کہاں ہے ۔ اسی محفل کی کسی لڑی میں پڑا ہے مگر خدا گواہ ہے جب لکھا تب خود کو معلوم نہ تھا میں کیا لکھ رہی ۔بس اتنا میں لکھ رہی ہوں جس طرح اب لکھ رہی ہوں۔ لکھنے کے لیے غم کی مے دستیاب ہوتی ہے وہ نہ ملے تو بازار کا سٹاک بھرا ہوا ہے ۔ اکثر شعراء کو میں نے دونوں طرز کے مشروبات نوش کرتے پایا ہے (سنا) بے خودی کے عالم میں انسان شاہکار تخلیق کرتا ہے ۔ اب پتا نہیں اس بات میں کتنی صداقت ہے

بہت خوب ۔۔۔
 
سعدیہ بہنا بہتر ہے آپ ابھی نثر ہی لکھو، آپ کی نظمیں صرف بحر اور وزن سے خارج ہی نہیں، نظریاتی طور پر بھی شدید ابہام کا نمونہ ہوتی ہیں۔ عروض و سخن پر کسی قدر دسترس سے پہلے لکھنا بیحد غلط ہے۔ آپ جو کچھ کہنا چاہتی ہو دراصل وہ نظم میں کہہ ہی نہیں پاتی
 

نور وجدان

لائبریرین
سعدیہ بہنا بہتر ہے آپ ابھی نثر ہی لکھو، آپ کی نظمیں صرف بحر اور وزن سے خارج ہی نہیں، نظریاتی طور پر بھی شدید ابہام کا نمونہ ہوتی ہیں۔ عروض و سخن پر کسی قدر دسترس سے پہلے لکھنا بیحد غلط ہے۔ آپ جو کچھ کہنا چاہتی ہو دراصل وہ نظم میں کہہ ہی نہیں پاتی

سعید بھائی آپ کا غلط جگہ تبصرہ ہے ۔ آپ کسی ابہام کا شکار کیوں ہوتے ہیں ۔ میں نے ''سوچ کے سفر'' کے تبصروں کے لیے ''الگ سے دھاگہ'' بنایا ہے ۔ آپ براہ مہربانی وہاں تبصرہ کریں ۔ مجھے اپنی ان نظموں اور تحریروں پر اصلاح چاہیئے اور جو ''سچے صاحب علم'' ہیں وہ مجھے میری تحریر کی کمیوں اور کمزوریوں سے آگاہ کر رہے ہیں ۔ اور اپنی تمام تحریریں اک جگہ جمع کرنے کا مقصد بھی یہی ہے ۔ یہ کوئی " تبلیغ " پر مبنی تحریریں نہیں ہیں ۔ نہ ہی میں کوئی " مبلغ یا مفتی " ہوں ۔ آپ کو حق حاصل ہے کہ آپ غیر متفق ناپسندیدہ یا جیسی بھی ریٹنگ دیں ۔ اگر میری تحریر سے آپ جیسے ''صاحب علم'' کسی ابہام کا شکار ہوتے ہیں تو اس دھاگے کے تبصروں کے دھاگے میں میری اصلاح کر دیں ۔ دعاگو رہوں گی ۔
 
نہ کر بندیا میری میری
نہ اے تیری نہ اے میری
چار دن دا میلا دنیا
فیر مٹی دی بن گءی ڈھیری
نہ کر ایتھے ہیرا پھیری
مٹی نال نہ دھوکا کر تو
تو وی مٹی، او وی مٹی
ذات پات دی گل نہ کر تو
ذات وی مٹی، تو وی مٹی
ذات صرف خدا دی چنگی
باقی سب کچھ مٹی مٹی
واہ بہت خوب
مگر اتنے تھریڈز ایک ہی لڑی میں۔۔۔ ان سب کو علیحدہ علیحدہ پڑھنا پڑے گا۔
 
Top